لداخ میں ہندوستان اور چین کے مابین فوجی کمانڈروں کے مابین ساتویں میٹنگ

میٹنگ میں سرحد کے قریب فوجی جمائو اور کشیدگی کم کرنے پر زور دیا گیا ، دونوں دھڑے کئی معاملات پر متفق

سرینگر /12اکتوبر: لداخ میں ہند چین سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے کارپس کمانڈروں کی ساتویں میٹنگ آج سومور کو منعقد ہوئی جس میں دونوں ممالک کے فوجی کمانڈروںنے حصہ لیا میٹنگ میں ہندوچین کے درمیان حالیہ کشیدگی کو ختم کرنے پر رضامندی ضاہر کی گئی کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابقہندوستان اور چین نے پیر کو اعلی سطحی فوجی مذاکرات کا ساتواں دور منعقد کیا جس میں فوجیوں کی دستبرداری کے لئے ایک روڈ میپ کو حتمی شکل دی گئی۔ لداخ میں سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے ہندوستان اور چین کے مابین کارپس کمانڈروں کی میٹنگ کا ایک اور مرحلہ منعقد کیا گیا ۔کور کمانڈر کی سطح پر بات چیت دوپہر 12 بجے لائن آف ایکچول کنٹرول کے ہندوستان کی جانب چوشول میں ہوئی۔ذرائع کے مطابق ہندوستان اور چین نے پیر کو اعلی سطحی فوجی مذاکرات کا ساتواں دور منعقد کیا جس میں فوجیوں کی دستبرداری کے لئے ایک روڈ میپ کو حتمی شکل دی گئی۔ مشرقی لداخ میں رگڑ کے مقامات۔ جیسے ہی بارڈر آؤٹ آف چھٹے مہینے میں داخل ہوا ، اس سلسلے میں ابتدائی قرارداد مدھم پڑتی ہے۔ کور کمانڈر کی سطح پر بات چیت دوپہر 12 بجے لائن آف ایکچول کنٹرول کے ہندوستان کی جانب چوشول میں ہوئی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایل اے سی ، مشرقی لداخ میں ، "ہندوستانی وفد کی قیادت لیہ میں قائم 14 کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ کررہے ہیں ، اور اس میں وزارت خارجہ (ایم ای اے) میں جوائنٹ سکریٹری (مشرقی ایشیاء ) نوین سریواستو بھی شامل ہیں۔ )قریب ایک لاکھ کے قریب ہندوستانی اور چینی فوجی مشرقی لداخ میں تعینات ہیں کیونکہ دونوں فریقوں نے اپنی سرزمین پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ایک دوستانہ حل تلاش کرنے کے لئے سفارتی اور فوجی بات چیت جاری رکھنے کے باوجود بھی طویل المیعاد کے لئے تیاریاں ظاہر کر رہی ہیں۔یاد رہے کہ رواں برس ماہ جون سے ہندوستان اور چین کے مابین شدید کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ چین نے لداخ کے گلوان علاقے میں بھارتی فوج کے قریب 20اہلکاروں کو زیر چوب ہلاک کیا تھا جبکہ اس ہاتھ آپائی میں چین کے متعدد فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے اس واقعے کے بعد دونوں جانب شدید تنائو بڑھ گیا یہاں تک کہ دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات و جوابی الزامات کا دور بھی چل گیا لیکن اب معاملہ کافی سدھر گیا ہے اور دونوں ممالک اس بات پر متفق ہوتے نظر آرہے ہیں کہ لداخ میں سرحدپر جاری کشیدگی کو ختم کیا جائے ۔

Comments are closed.