پلوامہ کے بعد رام باغ سرینگر میں مسلح تصادم آرائی ،لشکر کمانڈر سمیت دو جنگجو جاں بحق
کئی رہائشی مکانوں کو نقصان، مہلوک عساکر کی نعشیں تجہیز و تکفین کیلئے بارہمولہ روانہ
پاکستانی جنگجو کمانڈر نوگام اور کنڈزال پانپور کے علاوہ دیگر کئی حملوں میںملوث تھا / آئی جی پی کشمیر
سرینگر /12اکتوبر: کولگام اور پلوامہ کے بعد سرینگر کے رام باغ علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوئوں کے مابین مسلح تصادم آرائی میں سال رواں سے سرگرم غیر ملکی لشکر کمانڈر سمیت دو جنگجو جاں بحق ہوگئے جبکہ جھڑپ کے دوران کئی رہائشی مکانوں کو بھی نقصان پہنچ گیا ۔انسپکٹر جنرل آف پولیس ،کشمیر رینج وجے کمار نے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رام باغ جھڑپ میں دو جنگجو مارے گئے جن میں ایک پاکستانی کمانڈر بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیف اللہ نامی پاکستانی جنگجو کمانڈر حالیہ نوگام اور کنڈزال پانپور کے علاوہ دیگر کئی حملوں میںملوث تھا ۔ ادھر جھڑپ کے ساتھ ہی رام باغ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں تنائو کی صورتحال دیکھنے کو ملی جبکہ کسی بھی ممکنہ گڑ بڑھ سے نمٹنے کیلئے علاقے میں فورسز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی تھی ۔ سی این آئی کے مطابق سرینگر کے رام باغ برزلہ علاقے میں دو جنگجوئوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد جموں کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف نے مشتر کہ طور پر سوموار کی صبح علاقے کو محاصرے میں لیا اور وہاں تلاشی کارورائی شروع کردی ۔ ذرائع کے مطابق علاقے میں سوموار کی صبح اس وقت گولیوں کی گن گرج سنائی دی جب ایک رہائشی مکان میںمحصور جنگجوئوں نے فرار ہونے کی کوشش میں فوج و فورسز پر گولیوں چلائی جس کے ساتھ ہی فوج نے بھی مورچہ زن ہوکر جوابی کارورائی کی ۔ علاقے میں فورسز اور جنگجوئوں کے مابین مختصر گولیو ں کے بعد خاموشی چھا گئی جس کے ساتھ ہی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے جنگجوئوں کی تلاش شروع کر دی تھی ۔ جبکہ تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا ۔اسی دوران سیکورٹی فورسز نے علاقے کو خالی کر دیا اور مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا جس کے بعدپولیس نے محاصرے میں پھنسے جنگجوئوں کو بار بار خود سپردگی کرنے کی پیشکش کی تاہم انہوں نے ٹھکرادی اور شدید فائرنگ کی جس کے ساتھ ہی دوبارہ جنگجوئوں اور فورسز کے مابین آمنا سامنا ہوا اور کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔ گولیوں کی گرن گرج سے رام باغ اور اس کے ملحقہ علاقے لرز اٹھے جبکہ جھڑپ کے مقام پر بارودی دھماکوں سے علاقے دہل اٹھا ۔ علاقے میں طرفین کے مابین کئی گھنٹوں تک گولیوں کا تبادلہ جاری رہا اور جو نہی علاقے میں گولیو ں کا تبادلہ تھم گیا توجھڑپ کے مقام سے دو جنگجو کی نعشیں بر آمد کر لی گئی اور ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی ضبط کر لیا گیا ہے ۔ جھڑپ میںجاں بحق جنگجوئوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ایک مقامی تھا جبکہ دوسرا غیر ملکی جنگجو تھا ۔ جبکہ جھڑپ کے دوران کئی رہائشی مکانوں کو بھی نقصان پہنچ گیا ہے ۔ آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے جھڑپ میں دو جنگجوئوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق جنگجوئوں میں لشکر کمانڈر سیف اللہ سمیت دو جنگجو جاں بحق ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ محصور جنگجوئوں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی گئی تھی جو انہوں نے ٹھکرادی۔۔انہوں نے کہا کہ سیف اللہ نامی پاکستانی جنگجو کمانڈر حالیہ نوگام حملے میں ملوث تھا۔ اور سال رواں میںہی وہ دراندازی کرکے کشمیر میں داخل ہو گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے شمالی کشمیر میں سرگرم تھا جس کے بعد انہوں نے جنوبی کشمیر کا رخ کر دیا تھا اور نوگام کے علاوہ کنڈزال اور دیگر علاقوں میں فورسز پر حملوں میںملو ث تھا ۔ ادھر جھڑپ کے اختتام کے ساتھ ہی رام باغ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ کسی بھی امکانی گڑھ بڑھ سے نمٹنے کیلئے علاقے میں فورسز کی اضافی نفری بھی تعینات رہی ۔ پولیس ترجمان سے موصولہ بیان کے مطابق ایک مصدقہ اطلاع موصول ہونے پرسرینگر پولیس اور سی ار پی ایف نے مشترکہ کاروائی کے دوران رام باغ برزولہ علاقے میں تلاشی کاروائی شروع کی ۔تلاشی کاروائی کے دوران تمام شہریوں کو نکالنے کے بعد چھپے ہوئے جنگجوئوں کو سرینڈر کرنے کو کہا گیا جس پرمگر جنگجوئوں نے کوئی نہ مانی اس سلسلے میں اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔جوابی کاروائی کے دوران دو عسکریت پسند ، ہلاک ہوئے۔ جنگجوئو ں کی لاشیں جھڑپ کی جگہ سے برآمد ہوئی ہے۔مارئے گئے جنگجوئوں کی شناخت اعلی کمانڈر سیف اللہ (ایک پاکستانی شہری) اور ارشاد احمد ڈار عرف ابو اسامہ ساکن پلوامہ کے طور پر کی گئی ہے۔ جنگجو مئی 2019 سے سرگرم تھا ، اور پولیس و سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کی ہلاکت میں ملوث تھا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق سیف اللہ رواں سال کے شروع سے سرگرم تھا اور دو ماہ میں اپنا اڈہ شمال سے جنوبی کشمیر منتقل کردیا تھا۔ وہ سیکورٹی فورسز پر بڑے حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد کرنے میں ملوث تھا جس میں چاڈورہ میں 24/09/2020 کو ایک سی آر پی ایف افسر اور 05/10/2010 کو پامپور کے علاقے کنڈ یزال میں سی آر پی ایف کے 02 اہلکاروں کو ہلاک کرنے میں ملوث تھا۔ وہ اس گروپ میں بھی ملوث تھا جو 14/08/2020 کو نوگام سرینگر میں پولیس کے دو اہلکار کے ہلاک ہوئے۔ علاوہ ازیں ، وہ نوگام کے علاقے میں 21/09/2020 کو قافلے پر فائرنگ کرنے میں بھی ملوث تھا۔انکاؤنٹر کے مقام سے اسلحہ اور گولہ بارود سمیت تفتیشی مواد برآمد ہوا۔ بازیاب ہونے والے تمام سامان کو مزید تفتیش ودیگر جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لئے کیس ریکارڈ میں لیا گیا ہے۔کورونا وائیرس کی وبائی بیماری کو مد نظر رکھتے ہوئے اور لوگوں کی حفاظت کیلئے مارئے گئے جنگجوئوں کی نعش کو بارہمولہ میں تمام تر میڈکل وضروری لوازمات کے بعد دفن کیاجائیگا۔ مقامی دہشت گرد کے قریبی رشتہ داروں کو آخری لوازمات پورا کرنے کیلئے اجازت دی جائیگی ۔پولیس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر متعلقہ دفعات کے تحت انداج کرکے مذید تحقیقات شروع کردی۔ ڈی جی پی جموں و کشمیر ، آئی جی پی کشمیر اور ائی جی پی سی ار پی ایف نے پولیس اور سیکو رٹی فورسز کی رول کی کافی سراہانہ کی ہے ۔ عوام الناس سے گزارش کی جاتی ہے وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں جب تک نہ معرکہ آرائی کی جگہ کو کلیر کیا جائے تب وہ معرکہ آرائی کی جگہ پر جانے سے گریز کریں کیونکہ ہوسکتا ہے وہاں پر کوئی دھماکہ خیز مادہ پھٹنے کے بغیر رہ سکتا ہو جس سے کسی جانی نقصان کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.