آئے روز سڑک حادثات میں انسانی جانوں کے زیاں پر عوامی حلقوں میں تشویش

گذشتہ کئی روز سے سڑک حادثات میں اضافہ ، چار دنوں میں ایک درج سے زائد ہلاکتیں

سرینگر/09اکتوبر: آئے روز ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوتاجا رہاہے جن کے دوران روزانہ قیمتی انسانی جانیں تلف ہوجاتی ہیں ۔پہلے ایام میں سرینگر، جموں قومی شاہراہ یا سرینگر لداخ قومی سڑک یاپھر کبھی ڈوڑہ بھدرواہ کے دشوار گذار پہاڑی راستوں پر سڑک حادثات رونما ہوتے تھے،اوران حادثات سے پوری ریاست لرز جاتی تھی ۔لیکن آج کل روزانہ درجنوں لوگ شہروں اورقصبوں میں سفرکے دوران سڑک حادثات میں جاںبحق ہو رہے ہیں ۔انتظامیہ اور عام لوگ بھی ان حادثات کو سرسری طور لیتے ہیں۔ذرائع کے مطابق محض چار دنوں میں وادی کے مختلف جگہوں پر ایک درجن سے زائد افراد ازجان بحق ہوگے ہیں ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق آئے روز ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوتاجا رہاہے جن کے دوران روزانہ قیمتی انسانی جانیں تلف ہوجاتی ہیں ۔پہلے ایام میں سرینگر، جموں قومی شاہراہ یا سرینگر لداخ قومی سڑک یاپھر کبھی ڈوڑہ بھدرواہ کے دشوار گذار پہاڑی راستوں پر سڑک حادثات رونما ہوتے تھے،اوران حادثات سے پوری ریاست لرز جاتی تھی ۔لیکن آج کل روزانہ درجنوں لوگ شہروں اورقصبوں میں سفرکے دوران سڑک حادثات میں جاںبحق ہو رہے ہیں ۔انتظامیہ اور عام لوگ بھی ان حادثات کو سرسری طور لیتے ہیں ۔گزشتہ چار دنوں میں مسلسل سڑک حادثات رونماء ہورہے ہیں جن میں تیز رفتار گاڑیاں راہ چلتے لوگوں یا موٹر سائکل سواروں کو ٹکر مارکر ابدی نیند سلادیتے ہیں۔ اگر شہر سرینگر کا ہی جائزہ لیا جائے تو قریب 2لاکھ چھوٹی بڑی گاڑیاں روزانہ سڑکوں پر چلتی پھرتی نظر آرہی ہیں ۔اکثر سڑکوں پر گھنٹوں تک ٹریفک جام ہوتا ہے کیونکہ نئی سڑکیں بنانے سے سرکار قاصر نظر آرہی ہے یہاں تک کہ سرکار پرانی سڑکوں کی مرمت بھی برائے نام کراتی ہے ۔سڑکوںپرروزانہ درجنوں لوگ موت کے نوالے بن جاتے ہیں۔ سڑکوں کی خستہ حالی ،ڈرائیوروں کی تیز رفتاری،ٹریفک رولز کی خلاف ورزی ان حادثات کی بنیادی وجہ ہے ۔مشاہدے میں آیا ہے کہ اکثر جگہوں پر زیادہ تر حادثات موٹر سائیکل سواروں کے ہوتے ہیں کیونکہ موٹر سائیکل سوار بڑی تیز رفتاری سے سڑکوں پر فضول گھومتے نظر آتے ہیں اوروہ کسی بھی طورٹریفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے۔ اکثر موٹر سائیکل سوار آسودہ حال گھرانوں کے بگڑے بچے ہیں جو موٹر سائیکل پر صرف آوارہ گردی کرتے ہیں، کہیں ٹیوشن کے نام پرکہیں کالج جانے کے نام پر اور کہیں کسی اور نام پر یہ لڑکے والدین کو موٹر سائیکل خریدنے کیلئے مجبور کرتے ہیں لیکن بعد میں یہی سواری ان کے موت اور جسمانی طور ناخیز ہونے کا باعث بن جاتی ہے ۔ٹریفک یاسڑک حادثات پر عوامی حلقوں میں زبردست تشویش پائی جا رہی ہے ۔ٹریفک دبائو کو کم کرنے اور ٹریفک حادثات کو کم کرنے کیلئے سرکاری ایجنسیوں کو ایک دُور رس پالیسی اختیار کرنی ہو گی ۔سڑکوں کی کشادگی کرنی ہو گی ،تیز رفتاری کو روکنے کیلئے مختلف جگہوں پر خصوصی کیمرے نصب کرنے ہونگے تاکہ تیز رفتاری کے مرتکب پائے جانے والے لوگوں کی گاڑیاں یا تو ضبط کرلی جائیں یا ان کے ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کئے جائیں، تب جا کر یہ ممکن ہے کہ بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر روک لگ سکتی ہے۔ٹریفک پولیس اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کو اس سنجیدہ مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرور ت ہے ،اوراسکے ساتھ ساتھ والدین پر ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو موٹر سائیکل عیاشی کیلئے فراہم نہ کریں کیونکہ یہ سواری ان کی موت کا باعث بن رہی ہے ۔ٹریفک قوانین کے حوالے سے جانکاری اوربیداری مہم چلانے کی بھی ضرورت ہے اوراس سلسلے میں ذرائع ابلاغ کواہم رول اداکرناپڑے گاجبکہ سماجی سطح پربھی ایک بیداری کی ضرورت ہے اوراس سلسلے میں علمائے دین ،ایمہ مساجداورمدرسین کاہم بھی اہم رول بنتاہے۔یاد رہے کہ گذشتہ چار دنوں میں ایک درجن سے زائد افراد مختلف جگہوں پر لقمہ اجل بن گئے ہیں جن میں زیادہ تر حادثات جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوںمیں رونماء ہوئے ہیں۔

Comments are closed.