
سرینگر/14ستمبر: نیشنل کانفرنس نے پارلیمنٹ میں جمو ں وکشمیر کے معاملے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ سی این آئی کے مطابق نیشنل کانفرنس کے پارٹی کے اراکین پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے لکھے گئے ایک تحریری خط میں 5اگست2019کو یکطرفہ، غیر آئینی اور غیر جمہوری طور دفعہ370اور 35اے کے خاتمے ، ریاست کو دو لخط کرنے اور اس کا درجہ کم کرنے سے جموں وکشمیر میں پیداشدہ صورتحال پر رول 193کے تحت پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ این سی اراکین پارلیمان نے خط میں تحریر کیا ہے کہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے پہلے خبردار کیا تھا کہ یہ اقدامات نہ تو ملک اور نہ جموں وکشمیر کے مفاد میں ہونگے اور حکومت ہند کو اس بات سے بھی باخبر کیا گیا تھا کہ ان اقدامات سے خطے میں امن اور استحکام کو کس قدر خطرہ لاحق ہے۔پارٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان غیر آئینی اقدامات کو جو جواز بخشے گئے وہ صداقت پر مبنی نہیں۔ 5اگست 2019کے اقدامات کے بعد جموں و کشمیر میں تشدد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، سرحد اور لائن آف کنٹرول پرتنائو ، کشیدگی اور تصادم روز کا معمول بن گیا ہے اور انسانی جانوں کے اتلاف جیسے معاملات نے تمام خدشات کو صحیح ثابت کردیاہے۔ تعمیر و ترقی اور امن کے جو وعدے کئے گئے تھے وہ زمینی سطح پر کہیں دکھائی نہیں دیتے۔ صنعت اور تجارت کے شعبے بھاری نقصانات سے دوچار ہے۔ لاکھوں طلبہ و طالبات ڈیجیٹل ایجوکیشن سے محروم ہیں۔ سینکڑوں افراد اس وقت بھی گھروں سے دور جیلوں میں بند ہیں۔ امن کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں نظر نہیں آرہا ہے۔ لہٰذا یہ معاملہ فوری نوعیت کا ہے اور فوری بحث و مباحثے کا متقاضی ہے۔
Comments are closed.