سرینگر/12ستمبر: کانفرنس اقلیتی سیل کے وفد نے آج صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقعے پر پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، ٹریجرر شمی اوبرائے اور مشتاق گورو موجود تھے۔ اقلیتی سیل کے آرگنائزر سردار جگدیش سنگھ آزاد کی قیادت میں آئے وفد میں سرینگر، بڈگام، بارہمولہ ،اننت ناگ اور پلوامہ کے اقلیتی سیل کے اراکین شامل تھے۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق وفد نے اس موقعے پر کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام نے ہمیشہ ہند مسلم سکھ اتحاد کی مشعل کو فروزاں رکھا ہے اور مستقبل میں بھی اسی اصول پر قائم و دائم رہیں گے۔ وفد نے کہا کہ 5اگست2019 کے مرکزی حکومت کے یک طرفہ فیصلوں کے ذریعے ہمارے حقوق سلب کئے گئے۔ ایک سال گذر جانے کے باوجود بھی تینوں خطوں کے عوام تشویش اور تذبذب میں مبتلا ہیں۔ جموں اور لداخ کے عوام کو بھی اب محسوس ہوگیا ہے کہ 5اگست کے فیصلوں سے ہم پر کون سے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور ان اقدامات سے مستقبل میں کیا تباہی ہوگی۔ جمو ں وکشمیر اور لداخ کے عوام کو کسی بھی صورت میں مرکزی حکومت کے فیصلہ ناقابل قبول ہیں۔ صدرِ نیشنل کانفرنس کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے شروع کی گئی مشترکہ جدوجہد کی بھر پور تائید کرتے ہوئے وفد نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں اور مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے یک زبان ہوکر گپکار اعلامیہ کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کے نظریں گپکار اعلامیہ پر مرکوز ہیں اور عوام اس اتحاد کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔ وفد نے کہا کہ 5اگست 2019کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور کورونا وائرس سے یہاں کے لوگ حد سے زیادہ متاثر ہوگئے ہیں۔ اقتصادی بدحالی نے لوگوں کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور بے روزگاری عروج پر پہنچ گئی ہے۔ 5اگست کے بعد مرکزی حکومت نے جو بھی فیصلے لئے وہ کسی بھی صورت میں جموں وکشمیر کے عوام کے مفاد میں نہیں ہوسکتے ہیں۔ وفد نے کہا کہ مرکزی حکومت نے حال ہی میں جموں وکشمیر میں سرکاری زبانوں میں اضافہ کیا اور اس میں امتیازی سلوک روا رکھ کر پنجابی کو نظرانداز کیا گیا۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ پنجابی کو بھی سرکاری زبانوں میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اقلیتی سیل کے وفد کا گپکار اعلامیہ کی تائیدکرنے پر شکریہ ادا کیا گیا اور کہا کہ ہماری جدوجہد چیلنجوں سے بھری ہوئی ہے اور ہمیں اس دوران اتحاد کا مظاہرہ کرکے ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں توڑنے اور بانٹنے کی کوششیں کی جائینگی لیکن ہمیں متحد رہ کر ان مذموم اورناپاک کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ سرکاری زبانوں میں اضافے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ یہ سب کچھ ہمیں بانٹنے کیلئے کیا جارہا ہے۔ اگر سرکاری زبانوں میں اضافہ کرنا ہی تھا تو پھر پنجابی ، گوجری اور پہاڑی کو کیوں نظرانداز کیا گیا؟جموںوکشمیر میں یہ زبانیں بولنے والے بھی بے شمار لوگ موجود ہیں۔ انہوں نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ وہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اُٹھائیں گے اور حکومت سے اس کا جواب طلب کریں گے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.