یوم عاشورہ نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ،تعزیہ جلوس کے پیش نظر شہر خاص میں بندشیں
شہری آبادی مسلسل گھروں میں محصور،پابندیوںکے باوجودکئی مقامات پر عزاداروں کے جلوس بھی بر آمد
سرینگر/30اگست: یوم آشورہ کے موقعے پر تعزیہ کے جلوس برآمد ہونے کے خدشات کے پیش نظر شہر سرینگر کے بیشترپولیس تھانوںکے تحت آنے والے علاقوں میں اتوار کی صبح سے غیر اعلانیہ کرفیو اورسخت ترین بندشوںکا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا ۔ادھر سرینگر اور بڈگام سمیت وادی کے کئی مقامات پر شیعہ سنی کارڈنیشن کمیٹی کے زیر اہتمام عزاداری اور ذوالجناح کے بڑے بڑے جلوس نکالے گئے ۔سی این آئی کے مطابق ہر سال کی طرح اس سال بھی یوم آشورہ کے پروگروام کو انتظامیہ نے ناکام بناتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران اس بات کا فیصلہ کیا کہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کی غرض سے شہر خاص کے بیشتر پولیس تھانوں جن میں خانیاز، رعناواری ،نوہٹہ ،صفا کدل ،لال بازار،ایم آر گنج اور مائسمہ ،کوٹھی باغ کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو نفاذ کیا جائے۔جس کے نتیجے میں انتظامیہ نے ان پولیس تھانوں کے حدود میں آنے والے علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیاجبکہ لالچوک تک آنے والی تمام سڑکوں کو کی ناکہ بند کی گئی جس کے نتیجے میںمعمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے۔اتوار کی صبح ان تمام علاقوں سے گذرنے والی سڑکوں کو سیل کیاگیا اور پولیس و سی آر پی ایف کے اہلکار بھاری تعداد میں تعینات کئے گئے تھے۔ریگل چوک ، آبی گذر، لالچوک ، بڈشاہ چوک، امیر کدل ، سرائے بالا ، مہاراجہ بازار، گونی کھن ، مگرمل باغ،شہید گنج، جہانگیر چوک ، کرن نگر اور بٹہ مالو کو مکمل طور پر سیل کر دیا تھاتمام سڑکوں پر خار دار تاریں بچھائی گئی تھیں اور تمام عبور و مرور کو ناممکن بنایا گیا۔ کرفیو کی وجہ سے معمول کے حالات میں انتہائی مصروف رہنے والے بازاروں میں اْلو بولتے رہے اور سڑکوں پر ہتھیاروں سے لیس صرف پولیس اور سی آر پی ایف کے سینکڑوں اہلکار نظر آئے جبکہ شہر سرینگر کے کئی جگہوں پر خصوصی ناکے بٹھاکر سڑکوں کو خار دار تار نصب کرنے کے علاوہ بکتر بند گاڑیاں کھڑی کرکے بند کردیا گیا تھا۔ پارم پورہ بمنہ کراسنگ ، حبہ کدل ، کرالہ کھڈ، بربر شاہ ،اخوان چوک ،نائو پورہ ، کہنہ کھن،چوٹہ بازار اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بھی سخت ترین ناکہ بندی کی گئی تھی۔ناکوں پر تعینات اہلکار شہر میں کرفیو نافذ ہونے کی تصدیق کررہے تھے اورشہر میں داخل ہونے والی تمام بڑی سڑکوں اور پلوں کو بھی مکمل طور سیل کردیا گیا تھا۔ فورسز نے شہر کی سڑکوں ،اہم بازاروں اور پلوں کو خار دار تار سے سیل کیا تھا اور رکاوٹیں کھڑا کیں تھیں اور کسی بھی گاڑی کو چلنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں شہر میں تمام دکانیں اور کاروباری ادرے بند رہے ۔وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اگرچہ لوگوں کو ایک ایک کرکے چلنے کی اجازت دی گئی تاہم پولیس نے دفعہ144کو برقرار رکھنے کیلئے لوگوں کوایک جگہ جمع ہونے کی اجازت نہیں دی۔ سخت ترین پابندیوں کے باوجود کئی مقامات سے درجنوں عزاداروں نے جلوس نکال کر خاردار تار عبور کرنے کی کوشش کی تو وہاں پہلے سے موجود پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت نے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی ۔ اس دوران وادی کے کئی اضلاع میں جلوس برآمد کئے گئے کے ،سب سے بڑے جلوس امام باڑہ میر گنڈ بڈگام اور امام باڑہ بٹہ کدل سے برآمد کئے گئے جن میں ہزاروںکی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کر کے شہدائے کربلا ؑ کے تئیں اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کیا۔ پلوامہ سے اطلاع ہے کہ ضلع کے کئی علاقوں میں بھی جلوس برآمد ہوئے جن میں گانگوہ، وکھرون، ہانجی کلو ، ہتھ کوہل اور پنر ترال بھی شامل ہیں۔اننت ناگ سے اطلاع ہے کہ صوفی پورہ ،ولرہامہ ،پہلگام، شانگس چھترگل ،شاہودیوسراور دیگر علاقوں میں بھی ماتمی جلوس نکالے گئے۔ گاندربل کے بوٹہ کولن کنگن ،ڈب گاندربل ،اندر کوٹ ،سمبل ،گومت پورہ ،نوگام اور دیگر علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں عزا داروں نے جلوس نکالے۔لداخ خطے کے کرگل اور لیہہ اضلاع میں یوم عاشورہ کی مناسبت سے ذوالجناح کے بڑے جلوس بر آمد ہوئے۔ادھر عالم اسلام کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی یوم عاشورا کی تقریبات عقیدت و احترام سے منائی گئیں۔
Comments are closed.