ذخیرہ آ ب مونو سر، ایک مرتبہ پھر مرمت کا محتاج کیوں؟ ؛لوگوں کوآج بی پانی کی عدم دستیابی سے مشکلات کا سامنا
سرینگر /30اگست : مرحوم بخشی غلام محمد نے اپنے دور اقتدار میں تلاب کلان کی مرمت کروانے کے بعد قصبہ چرارشریف کی ابادی تک اضافے کے ساتھ پینے کا صاف پانی نلقوں کے ذریعے چوبیس گھنٹے بہم رکھنے رکھنے کے خاطر یہاں سے چار کلو میٹر دور مونو ڈیم کے مقام پر حسب ضرورت ایک بڑا حوض تعمیر کروایا، بعد کے عرصے میں شیخ عبد اللہ نے اس جگہ فلٹریشن پلاٹ نصب کروایا اور مرحوم قیوم کے دورتک مذکورہ پلانٹ اور حوض وغیرہ کی کئی بار وسعت کے ساتھ وقت پر مرمت اورضروری تعمیری کام دوبارہ ہوتے رہیے۔ جسکے بدولت آج تحصیل چرارشریف بلکہ آس پاس کیدوسرے درجنوں گاوں جات تک پینے کا پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔ اسطرح یہ ڈیم 70,سالہ عمر رکھنے والا ذخیرہ آب چرارشریف جو ذخیرہ آ ب مونو سر تلاب، کے نام سے جانا جاتا، واضح ہوجائیے کہ بخشی صاحب کی کاوشوں کے بدولت ہی اسوقت یوسمرگ سے تلاب تک الگ نلقہ لائین بچھاکر قصبے کی دیرینہ مانگ تسلیم کی گئی تھی۔ واقعی طور پینے کے پانی کی قلت تب دور ہوگئی اور بغیر ناغہ پانی بھی فراہم ہوتا رہا جسکے عوض محکمہ جل شکتی نے پھر فیس کے نام پر ابھی تک ایک بڑی رقم جمع کی۔سی این آئی کے مطابق ہر چند کی خشک سالی کی وجہ سے کبھی کبھی اصل ماخذ سے پانیوں کا بہاو کم رہنے سے علاقے میں پانی کی قلت پیدا ہوتی رہتی، لیکن پھر بھی اللہ تعالی کے فضل سے زیادہ عرصے تک محسوس نہیں ہوتی لیکن دوسری طرف دیکھا جائیے تو مونو سر میں موجود ہر ایک بلاک یا پانی شفٹ کرنے والی کنکریٹ ڈرینیں اور نہریں اپنی زبان سے خستہ حالی کی دردناکیاں سنادیتی ہے پانی وافر تعداد میں موجود ہے چرار شریف ٹاون کیلئے روزانہ 60.000گیلن پانی سپلائی کیا جاتا ہے جبکہ روزانہ بنیاد پر ایک لاکھ گیلن پانی فلٹر کیا جاتا ہے لیکن حوض سے فلٹریشن ہونے تک جن الگ الگ راستوں یا بلاکوں سے پانی شفٹ ہوتا رہتا ہے انکی درو دیواریں ٹوٹی پھوٹی دیکھائی دیتی ہے نمایندے نے مشاہدہ کیا کہ بلاکوں کی تعمیر میں دراڈیں پڑھی ہے جگہ جگہ شگافیں نظر آ تی ہے جبکہ ڈیم میں پانی کے اوپر کشتی ہونا لاذم ہے جو حادثات یا قدرتی آ فات کے وقت ایمر جنسی میں کام اتی لیکن کوئی کشتی سر میں موجود نہیں۔ غور طلب یہ کہ وقت پر مرمت نہیں ہوئی تب جاڈے کے موسم تک یہ سسٹم اچانک بیکار ہوجائیے گا۔ اسوقت نہ چالیس ہزار ابادی والے قصبہ چرارشریف کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا کرنا پٹھیگا بلکہ چراری پورہ سے ٹنگڈار چاڈورہ اور ھفروہ بٹہ پورہ سے بادی پورہ ناگام تک پانی کیلئے ھو ھوکار مچ جائیگا۔ پھر جل شکتی ڈیپارٹمنٹ ان حالات میں کہاں سے ہزاروں کی تعداد میں واثر ٹینکر منگوا سکتا ہے۔ سٹی زنز کونسل چرارشریف نے ڈیوجنل کمیشنر کشمیر، چیف سیکرٹری اور ڈی سی بڈگام سے اپیل کی ہے کہ وہ ذاتی مداخلت کرکے محکمہ جل شکتی کو ذخیرہ آ ب مونو سر چرارشریف تمام رسیوروں، اور ایس ٹی پیز کی مکمل مرمت اور دوسرے تعمیراتی کام کو ماہ ستمبر کے دوران ہی مکمل کرنے کی اپیل کی تاکہ رواں موسم سرما کے دوران محکمانہ غفلت کی وجہ سے پھر کوئی بڑا مسلہ کھڑا ہونا سکیں۔
Comments are closed.