سخت احتیاطی تدابیر کے ساتھ مناسکِ حج کا آغاز؛ طوافِ کعبہ کے بعدعازمین مسجد الحرام سے منیٰ روانہ
سری نگر:۹۲،جولائی: سعودی عرب میں بدھ سے مناسکِ حج کی ادائیگی کا آغاز ہو گیا ہے۔ کرونا کی عالمی وبا کے باعث اس بار حج کو محدود کردیا گیا ہے اور حج کےلئے منتخب ہونے والے چند سو افراد مکہ میں قرنطینہ میں وقت گزارنے کے بعد مناسک ادا کر رہے ہیں۔جے کے این ایس کے مطابق عازمینِ حج نے بدھ کی صبح طوافِ کعبہ کیا جس کے بعد وہ مسجد الحرام سے منیٰ روانہ ہو رہے ہیں۔سعودی حکومت نے حج کے موقع پر کرونا وائرس سے بچاﺅ کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ طوافِ کعبہ کے دوران عازمین نے سماجی فاصلے کا خیال رکھا اور زمین پر لگائے گئے نشانات پر چل کر کعبے کا طواف کیا۔کرونا کے باعث کیے گئے سخت اقدامات کے تحت اس سال عازمین کو خانہ کعبہ کو چھونے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ انتظامیہ نے خانہ کعبہ کے گرد حصار بنایا ہے جس کے باعث لوگ خانہ کعبہ کی دیواروں کو ہاتھ نہیں لگا سکتے اور نہ ہی حجرِ اسود کو بوسہ دے سکتے ہیں۔عازمین کو مناسکِ حج کی ادائیگی کے دوران ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ قائم رکھنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ مسجد الحرام میں نشانات بھی لگائے ہیں تاکہ عازمین کے درمیان فاصلہ قائم رہ سکے۔سعودی عرب کی وزارتِ حج کی ایک دستاویز کے مطابق عازمین کو شیطان کو مارنے کے لیے اسٹیریلائزڈ کنکر دیے گئے ہیں جب کہ ا±نہیں احرام، جراثیم کش محلول، جائے نماز اور فیس ماسکس بھی فراہم کیے گئے ہیں۔عازمین کے سامان کو بھی سینیٹائز کیا جا رہا ہے جب کہ انتظامیہ نے عازمین کو کلائی پر باندھنے والے الیکٹرانک بینڈز بھی دیے ہیں تاکہ انتظامیہ کو یہ معلوم ہو سکے کہ اس وقت وہ کہاں موجود ہیں۔گزشتہ برس حج کی ادائیگی کے لیے 25 لاکھ افراد بیرونِ ملک سے سعودی عرب پہنچے تھے۔ لیکن رواں برس حج کے لیے صرف ا±ن افراد کو منتخب کیا گیا ہے جو مستقل طور پر سعودی عرب میں مقیم ہیں یا پھر سعودی شہری ہیں۔سعودی حکام نے کرونا وائرس کے باعث ابتدائی طور پر صرف ایک ہزار افراد کو حج کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن بعد ازاں مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ10 ہزار کے قریب لوگوں کو حج کی اجازت دی گئی ہے۔رواں سال حج کرنے والے 70 فی صد عازمین وہ غیر ملکی ہیں جو مستقل طور پر سعودی عرب میں مقیم ہیں جب کہ30 فی صد افراد سعودی شہری ہیں۔ حج کے لیے ان افراد کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا گیا ہے۔گزشتہ ہفتے کے اختتامی دنوں میں جب عازمین مکہ پہنچنا شروع ہوئے تھے تو ان کی اسکریننگ کی گئی تھی اور ا±نہیں قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔سعودی عرب کے ڈائریکٹر آف پبلک سیکیورٹی خالد بن قرار الحربی نے پیر کو کہا تھا کہ اس مرتبہ حج کے موقع پر کوئی سیکیورٹی خدشات نہیں ہیں لیکن ہمیں عازمین کو عالمی وبا کے خطرے سے بچانا ہے۔یاد رہے کہ حج 8 ذوالحج سے12 ذوالحج تک ادا کیا جاتا ہے۔ سعودی حکومت ان پانچ دنوں کے اجتماع کے دوران وائرس کا پھیلاو روکنے کی کوششیں کر رہی ہے۔عازمینِ حج بدھ کو طوافِ کعبہ کے بعد منیٰ پہنچیں گے اور ظہر کی نماز منیٰ میں ہی ادا کریں گے۔بدھ کی رات منیٰ میں قیام کے بعد وہ جمعرات کو عرفات روانہ ہوں گے جہاں حج کا رکنِ اعظم وقوفِ عرفہ ادا کریں گے۔ نو ذی الحج کو ہی عرفات میں خطبہ حج بھی پڑھا جائے گا اور پھر10 ذی الحج کو قربانی کا فریضہ انجام دیا جائے گا۔
Comments are closed.