جنگجویانہ سرگرمیوں میں اچانک تیزی ، 24گھنٹوں میں بڈگام میں دوسرا گرینیڈ حملہ

پولیس آفیسر،سی آر پی ایف اہلکاراور چار عام شہریوں سمیت چھ افرادزخمی ، علاقے میں سنسنی

سرینگر/05 مئی: لاک ڈائون کے چلتے جنگجویانہ سرگرمیوں میں تیزی آنے کے بیچ ضلع بڈگام میں 24گھنٹوں کے دوران دوسرے گرینیڈ حملے میں پولیس آفیسر،سی آر پی ایف اہلکاراور چار عام شہریوں سمیت چھ افرادزخمی ہو گئے ۔ گرینیڈ حملے کے بعد فوج و فورسز نے علاقے میں تلاشی کارورائیاں عمل میں لائی تاہم کسی کی گرفتاری کی کوئی اطلاع موصول نہیںہوئی ۔ سی این آئی کے مطابق وسطی ضلع بڈگام کے پکھر پورہ علاقے میں منگل کو ا س وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب مسلح جنگجوئوں نے دن دھاڑے 181بٹالین سی آر پی ایف اور پولیس کی مشترکہ پارٹی کو نشانہ بنا کر گرینیڈ پھنکا جو سڑک کے بیچ و بیچ ایک زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہو گئے جن میں ایک پولیس افسر اور سی آر پی ایف اہلکار شامل ہے ۔ پولیس کے ایک سنیئر افسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جنگجوئوں نے نا معلوم سمت سے پکھر پورہ بڈگام میںپولیس و سی آر پی ایف کی مشترکہ پارٹی کو نشانہ بنانے کے غرض سے ہتھ گولہ پھینک دیا جو نشانہ چوک کر سڑک پر زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں گرینیڈ حملے کی اطلاعات ملنے کے بعد ہی فوج و فورسز اور پولیس کی بھاری نفری جائے واردات پر پہنچ گئی جنہوں نے حالات کا جائزہ لیا جبکہ انہوں نے حملے مقام پر پولیس کے اے ایس آئی ، سی آر پی ایف اہلکار اور چار عام شہریوں کو خون میںلت پت پایا جو گرینیڈ کے آہنی ریزوں سے زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد ان کو علا ج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ حملے میں پولیس کا ایک سب انسپکٹر غلام رسول عرف دلاور، سی آر پی ایف کے کانسٹیبل سنتوش کمار اور چار عام شہری آہنی ریزے لگنے سے زخمی ہوگئے جس کے بعد اْنہیں سب ضلع اسپتال پکھرپورہ پہنچایا گیا۔اسپتالی ذرائع نے چار میں سے دو زخمی شہریوں کی شناخت شفیق احمد نجار اور عرفان وانی کے طور کرتے ہوئے کہا کہ مزید دو شہری خواتین ہیں۔مذکورہ ذرائع نے مزید کہا کہ چاروں زخمی شہریوں کو بہتر علاج و معالجہ کیلئے صدر اسپتال سرینگر منتقل کیا گیا ہے۔پولیس افسر کے مطابق حملے کے بعد پورے علاقہ کا محاصرہ کرکے تلاشی کارروائی عمل میں لائی گئی تاہم کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی قابل اعتراض چیز بر آمد ہوئی ۔

Comments are closed.