شمالی کشمیر میں میوہ درختوں کے پتے خراب ہوکر گرنے لگے

جعلی جراثیم کش ادویات استعمال کرنے کا شاخسانہ، لفٹنٹ گورنر سے مداخلت کی اپیل

سرینگر/25اپریل: شمالی کشمیر کے مختلف حصوں میں نقلی دوا فروش سرگرم ہونے سے باغ مالکان کو کافی ساری دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جبکہ جراثیم کش ادوات کے چھڑکائو سے میوہ درختوں کے پتے جڑھنے شروع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے مالکان باغات میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ . کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق شمالی کشمیر کے بارہمولہ, بانڈی پورہ, کپوارہ اضلاع کے مختلف حصوں میں سیبوں کو چھڑکنے کیلئے جراثیم کشن ادوات کے نقلی دوا فروش سرگرم ہیں جو باغ مالکان کو سیبوں کو بیماری سے بچانے کے لئے استعمال کرنے کیلئے ناقص ادویات فراہم کررہے ہیں ۔ جس سے سیبوں میں سکیب, سنجو سکیل, ریڈمائٹ وغیرہ بیماری ختم ہونے کے بجائے اور زیادہ بڑھ جاتی ہے جبکہ ابتداء میں ہی چھڑکی گئی ادویات کی وجہ سے میوہ درختوںکے پتے خراب ہوکر گرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے باغ مالکان کو سیبوں کو تیار کرنے کی پورے سال بھر کی محنت ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہے ۔سی این ائی سے بات کرتے ہوے باغ مالکان نے بتایا کہ سیبوں کا کاروبار دن بہ دن بگڑتا جارہا ہے وجہ صرف نقلی دوائی ہے جو سیبوں میں بیماری دور کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے دواء میں ملاوٹ آنے سے سیب کے باغوں کو کافی سارا نقصان ہوا ہیں یہاں تک کہ کئی جگہوں پر تو باغ پوری طرح سے ختم ہوچکے ہیں۔مالکان باغات نے محکمہ باغبانی پر الزام عائد کیا ہے کہ محکمہ کی غفلت شعاری اور جراثیم کش ادویات ڈیلروں کے ساتھ ساز باز کی وجہ سے ہی انہیں شدید دشواریوں کاسامناکرنا پڑرہا ہے ۔باغ مالکان نے لفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مسلے پر نظرثانی کر کے نقلی دوا فروشوں کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کی ۔یاد رہے کہ وادی کشمیر میں سیبوں کا کاروبار سر فرست ہیں سیبوں کو تیار کرنے کیلئے باغ مالکان سال کے مارچ مہینے سے ہی کام میں لگ جاتے ہیں۔ اپنا مال وجان اور وقت وہ ان سیبوں کو تیار کرنے میں لگاتے ہیں اور آخر پر سیبوں میں بیماری نکلنے سے باغ مالکان کا پورا سال ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ کاروبار میں فائدہ کم اور نقصان زیادہ اُٹھانا پڑتا ہے ۔

Comments are closed.