کووڈ 19کی وجہ سے کشمیر میں مرنے والے تین مریضوں میں سے کسی کی جان بچائی جاسکتی تھی :ڈاک

ECMOجدید مشین کو اگر بروئے کار لایا گیا ہوتا۔ ای سی ایم او مشین نازک مریضوں کے لئے اہم

سرینگر/24اپریل: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے اس بات پر سخت افسوس کااظہار کیا ہے کہ کوروناوائرس کی وجہ سے اب تک وادی میں تین مریضوںکی موت واقع ہوئی ہے جبکہ ان میں سے کسی مریض کی جان ECMOسے بچائی جاسکتی ہے تھی تاہم صورہ سکمز میں پڑی یہ جدید ٹیکنالوجی کی مشین ابھی تک بے کار پڑی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ عام وینٹی لیٹروں پر کورناوائرس کے نازک مریضوں کو رکھنے کی صورت میں ان میں سے اکثر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں اسلئے ECMOکووڈ 19کے نازک مریضوں کیلئے انتہائی اہم ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ Exracorporeal Membrane Oxygenationمشین ایسے مریضوں کو موت سے بچاسکتے ہیں ۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ECMOایک جدید طرز کی مشین ہے جو مریض کے جس میں خون نکال کر اس سے کاربن ڈائکسائڈ اور دیگر گندگی نکال کو اس کو بہتر کرکے واپس مریض کے جس میں داخل کرتی ہے جس سے مریض کے اندرونی اجزاء کو نقصان پہنچنے سے بچایا جاتاہے اور مریض کی حالت بہتر ہوتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ مشین عام ونٹیلیٹر کے بنسبت مریضوں کی جان بچانے میں کافی مدد کار ثابت ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ 63فیصدی مریضوں کو ECMOپر رکھ کر ان کی جان بچائی گئی جبکہ جن 47فیصدی افراد جن کو عام وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا فوت ہوچکے ۔انہوںنے کہا کہ یوکے میں ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 98مریضوں میں سے صرف 33مریض ہی وینٹی لیٹروں سے زندہ واپس آئے جن کو عام وینٹی لیٹروں پر رکھا گیا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں وادی میں یہاں صرف ایک ECMOمشین ہے جو سکمز میں ہے تاہم اس کو ابھی تک استعمال میں نہیں لایا گیا ۔

Comments are closed.