ایجیک کشمیر اور سی اے پی ڈی ایمپلائز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر سینئر ٹریڈ یونین لیڈر اعجاز احمد خان نے اپنے بیان میں اس بات پر سخت غم و غصے کااظہار کیا ہے کہ محکمہ فوڈ سیول سپلائز ایک لازمی سروسز والا محکمہ ہے اور محکمہ کے ملازمین ڈیلران اور محنت کش کووڈ 19کے خلاف جنگ میں ہر اول دستہ کی طرح کام کرتے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ جہاں ان جانبازوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے وہاں انہیں فورسز کے ہاتھوں زد کوب کرکے زخمی کیا جاتا ہے خاص کر چند ایسے واقعات رونماءہوئے ہیں جن میں کرالہ پورہ کپوارہ کا واقعہ، لولاب کپوارہ کا واقعہ ، کلگام اور پلوامہ کا واقع ہو یا سرینگر میں جہانگیر چوک اور صفاکدل کا واقعہ یا مچھر بڈگام بس اڈہ یا نادی ہل واقعہ ایسے واقعات ہے جہاں ملازمین ڈیلران یا تو ڈیوٹی جاتے وقت یا تو سرکاری کیش بھرنے کے بعد فورسز کے ہاتھوں زد کوب کردئے گئے جس کی سی اے پی ڈی ایملائز ایسوسی ایشن کشمیر مذمت کرتی ہے اور اپنے ملازمین ڈیلران اور محنت کشوں کے ساتھ پوری طرح کھڑی ہے ۔ اس حوالے سے تنظیم کی قیادت نے ان سبھی واقعات کو محکمہ کے سربراہ کی نوٹس میں لایا جس کے جواب میں محکمہ کے سربراہ نے ایک خط سرکار کو لکھا جس میں ملازمین ڈیلران اور محنت کشوں کو کرفیو پاس اجرا کرنے کی بات کی ہے مگر اب تک کرفیو پاس اجرا نہیں کئے گئے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں انسپکٹر جرنل پولیس نے ایک پریس بیان میں لازمی سروسز محکموں کے سربراہ سے کہا تھا کہ وہ لازمی سروسز دینے والے ملازمین کو اپنے اپنے ضلعوں کے ڈپٹی کمشنروں سے کرفیو پاس دلوائے اور انہوںنے ملازمین کے شناختی کارڈ کو کرفیو پاس ماننے سے انکار کیا تھا اب اس حوالے سے اہم ایک بار پھر محکمہ کے سربراہ بشیر احمد خان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ملازمین ڈیلران اور محنت کشوں کو عوامی خدمات انجام دینے کےلئے کرفیو پاس اجرا کرائیں تو ملازمین ڈیلران اور محنت کش تالہ بند اور سماجی دوری کا پالن کرکے اپنے اپنے گھروں میں بیٹھنے کو مجبور ہے ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.