تبلیغی جماعت کے سربراہ پر سنگین الزامات؛کورونا وائرس: تبلیغی جماعت کے سربراہ پر قتلِ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج
سرینگر: تبلیغی جماعت کے رہنما محمد سعد کندھالوی کے خلاف دہلی پولیس نے تبلیغی جماعت کے اجتماع کے ذریعے ملک بھر میں کورونا وائرس پھیلانے کے الزامات پر قتل خطا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ تین مارچ کو شروع ہونے والے تبلیغی اجتماع کو اس وقت بھی ختم نہیں کیا گیا جب 24 مارچ کو حکومت نے ملک میں لاک ڈاوَن نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اس تبلیغی اجتماع کو ملک کی 17 ریاستوں میں ایک ہزار سے زائد افراد میں کورونا پھیلانے کا ذمہ دار کہا جا رہا ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس اجتماع میں باہر کے ممالک سے آئے شرکا کے ذریعے پھیلا ۔ دہلی کی پولیس کا کہنا ہے کہ سعد کندھالوی پر بڑے پیمانے پر جو الزامات عائد کیے ہیں ان کی وجہ سے وہ ضمانت کے لیے درخواست بھی نہیں دے سکیں گے ۔ یہ مقدمہ ایسے وقت پر درج کیا گیا ہے جب سعد کندھالوی وائرس سے بچاوَ کے لیے خود ساختہ تنہائی میں رہ رہے ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اگرچہ انھیں حکام کی جانب سے دو نوٹس بھی دیے گئے تاہم انھوں نے دہلی کے نظام الدین نامی علاقے کی ایک مسجد میں اجتماع جاری رکھا ۔ دوسری جانب تبلیغی جماعت کا موَقف ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 22 مارچ کو ملک گیر ایک روزہ کرفیو کے اعلان کے فوراً بعد انھوں نے یہ اجتماع ختم کرتے ہوئے وہاں موجود تمام شرکا کو اپنے اپنے گھروں میں واپس جانے کا کہا تھا ۔ اجتماع کے منتظمین کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ واپس چلے گئے تھے لیکن بہت سے لوگ وہاں پھنس گئے تھے کیونکہ اگلے ہی دن مختلف ریاستوں نے اپنی سرحدیں بند کرنا شروع کر دی تھیں اور دو دن بعد پورے ملک میں لاک ڈاوَن ہو گیا تھا اور بسیں اور ٹرینیں چلنا بند ہو گئیں تھیں ۔ سی این آئی نمائندے کے مطابق منتظمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھوں نے اس صورت حال سے پولیس کو آگاہ کر دیا تھا اور طبی عملے سے بھرپور تعاون کرتے ہوئے انھیں مسجد میں آ کر اس جگہ کا معائنہ کرنے میں بھی مدد دی تھی ۔ یاد رہے کہ تبلیغی جماعت اور اس کے رہنما سعد کندھالوی نے ان الزامات کی تردید کی ہے ۔ مولانا سعد 1926 میں تبلیغ جماعت کی تشکیل کرنے والے مولانا محمد الیاس کاندھالوی کے پڑپوتے ہیں ۔ ایک طرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ انھیں جماعت کی لیڈرشپ یا سربراہی وراثت میں ملی ہے ۔ ان کا جنم 55 برس قبل نظام الدین علاقے کے اسی گھر میں ہوا تھا جس میں آج وہ رہتے ہیں ۔ ان کا گھر تبلیغی جماعت کے صدر دفتر یا مرکز کے بالکل قریب ہے ۔ جماعت کے لاکھوں ارکان دنیا کے 80 سے زیادہ ممالک میں رہتے ہیں ۔ ان میں پاکستان، بنگلہ دیش، یورپ، آسٹریلیا اور امریکہ اہم ہیں ۔ مولانا سعد اپنی جماعت کے لاکھوں ارکان کے روحانی پیشوا ہیں ۔ اپنے پردادا محمد الیاس اور اپنے دادا محمد یوسف کے برعکس مولانا سعد کا شمار اسلامی سکولر کے طور پر نہیں ہوتا ہے ۔ ان کے بہنوئی مولانا حسن کے مطابق ;39;مولانا سعد کی تعلیم مرکز میں واقع مدرسے کاشف العلوم مین مکمل ہوئی ۔ مدرسے اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود ان کا درجہ جماعت کے اندر اسلامی سکالر یا کسی بڑی شخصیت جیسے مولانا ابراہیم اور مولانا احمد کے برابر نہیں تھا ۔ (سی این آئی)
Comments are closed.