مسلسل تنائو اور کوروناوائرس کے خوف سے ذہنی امراض میں اضافہ، مطلع ابرآلود رہنا بھی ذہنی امراض میں اضافہ کا باعث،
ذہنی مرض کو نظر انداز نہ کرنے کی معالجین کی صلاح
سرینگر/05اپریل: جموں کشمیر میں مسلسل تنائو اور کشیدگی کی صورتحال سے جہاں یہاں پر ذہنی امراض میں خاصہ اضافہ ہوگیا ہے وہیں پر کوروناوائرس کے بڑھتے معاملات بھی ذہنی امراض کا موجب بن رہا ہے جبکہ مطلع مسلسل ابرآلود رہنے کی وجہ سے ذہنی امراض میں مبتلاء لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ماہرین ذہنی امراض کے مطابق مطلع ابرآلود اور دھوپ نہ نکلنے کے نتیجے میں ذہنی امراض میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ کیوں کہ مطلع ابرآلود رہنے کی وجہ سے ایسے افراد پر مایوسی چھاجاتی ہے اور وہ زیادہ گھم سم رہتے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کورواناوائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلائو کے نتیجے میں ذہمی امراض میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ جبکہ جموں کشمیر میں طویل مدت تک کشیدگی اور تنائو کے ماحول نے پہلے سے ہی لوگوں کو کئی طرح کی ذہنی پریشانیوں میں مبتلاء کردیا ہے اس کے ساتھ ساتھ مطلع ابرآلود رہنا ذہنی مریضوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہورہا ہے ۔ اس ضمن میں ذہنی امراض کے ماہرمعالجین نے بتایا ہے کہ سورج کی گرمی سے انسان کو وٹامن ڈی فراہم ہوتا ہے جو زہنی مریضوں کیلئے بہتر ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ ابرآلود موسم سے ایسے مریض شدید مایوس دکھائی دیتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق وادی کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں سے شورش کی وجہ سے یہاں پہلے سے ہی ذہنی امراض کے مریضوں میں حد درجہ اضافہ ہوگیا ہے ۔ تاہم عالمی وبائی وائرس کووڈ 19نے ذہنی امراض کے مریضوں میںاضافہ کردیا ہے اور اچھے خاصے انسان بھی اب ذہنی طور پر مایوسی کے شکار ہورہے ہیں ۔ماہرین کے مطابق یہاں دس لوگوں میں سے 4افراد کسی نہ کسی طرح کے ذہنی مرض کے شکار ہوتے ہیں ۔ ذہنی امراض میں کئی اقسام ہیں ۔ زیادہ تر لوگ ذہنی امراض کے بارے میں ناواقف ہوتے ہیں اور اس مرض کی طرف دھیان نہیں دیتے البتہ اگر وقت پر علاج کیا گیا تو مریض ذہنی صحتیاب ہوسکتا ہے ۔ بصورت دیگر بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے اس مرض میں اضافہ ہوجاتا ہے جو آگے چل کر مریض کیلئے مسائل پیدا کرتا ہے ۔ماہرین نے بتایا کہ یہاں اکثر اس طرح کے امراض کو نظر انداز کیا جاتا ہے جو سراسر غلط ہے ذہنی مرض بھی دیگر امراض کی طرح ہی ہوتا ہے اس میں سماجی مسائل پیدا کرنا درست نہیں ہے ۔وادی میں مسلسل تنائو ، کشیدگی ماحول بنا رہنے کی وجہ سے یہاں ذہمی امراض کے مریضوں میں کافی حد تک اضافہ ہوچکا ہے اور عام طور پر مریض ، یادشت کی کمی کے شکاری،معمولی باتوں پر چڑجانا، راہ چلتے اپنے آپ سے باتیں کرنا ، اپنی زندگی سے مایوس ہوجانا، احساس کمتری ،سستی، کام چوری، آلسی پن ، نیند زیادہ کرنا و دیگر ایسے امراض ہیں جس کو یہاں نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن ایسے مریضوں کو چاہئے کہ وہ ماہرین صحت سے اس بارے میں بات کریں اور ڈاکٹروں کے ساتھ صلاح و مشور کے بعد ان کے دئے گئے علاج پر مکمل عمل کریں ۔ماہرمعالجین نے کہاہے کہ پوری دنیاکو پریشان کرنے والے کووڈ19سے اہلیان وادی بہت زیادہ ذہنی تنائو کے شکار ہورہے ہیں کیوں کہ بڑی مدت سے یہاں جو حالات بنے ہوئے ہیں ان سے پہلے ہی لوگ ذہنی دبائو کے شکار ہیں ۔ ذہنی امراض کے مریضوں کو کوڈ 19کی طرف توجہ نہ دینے کی بجائے گھریلوں کاموں ، بچوں کے ساتھ وقت گزاری ، ٹیلی ویژن دیکھنے ، عبادت کی طرف دھیان دینے کے علاوہ زیادہ تر وقت مطالع کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ ذہنی امراض کے معالجوں کے پاس جاکرعلاج کرنا چاہئے ۔ گھر میں رہو محفوظ رہو۔۔!
Comments are closed.