
سرینگر/13مارچ: نیشنل کانفرنس کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ رُکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو سرکار نے کاالعدم قراردیتے ہوئے ان کی رہائی کا فرمان جاری کردیا ہے ۔83 سالہ فاروق عبد اللہ کو 5 اگست کو اپنے بیٹے عمر عبداللہ اور پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی سمیت متعدد رہنماوں سمیت حراست میں لیاگیا تھا ، جب حکومت نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس کے ساتھ ہی تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت درجنوں مین سٹریم جماعتوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے سرپرست فاروق عبد اللہ نے جمعہ کے روز پارلیمنٹیرین کا شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ دوسرے رہنماوں کی رہائی کے بعد ہی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ میں آزاد ہوں۔ امید ہے کہ دیگر سیاسی رہنماوں کو جلد ہی رہا کردیا جائے گا ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جمعہ کو جموں و کشمیر کے ہوم ڈیپارٹمنٹ جانب سے جاری کیے گئے آرڈر کے مطابق ڈاکٹر فاروق پر عائد پی ایس اے میں 11 مارچ کو کی گئی توسیع واپس لے لی گئی ہے۔ حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 کے سیکشن 19 (1) کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کے استعمال کے تحت ضلع مجسٹریٹ، سری نگر کے ذریعہ جاری حکم نامہ نمبر ڈی ایم ایس/پی ایس اے/ 120، 2019/کو جموں و کشمیر کی وزارت داخلہ نے منسوخ کر دیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ پارلیمنٹ رکن ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو مرکزی سرکار نے ہند مخالف بیانات دینے کے الزام میں گرفتار کرکے حراست میں رکھا تھا ۔جن کی رہائی کا فرمان جاری کرتے ہوئے ہوم ڈیپارٹمنٹ نے ان پر عائد پی ایس اے کو واپس لیکر ان کی فوری رہائی کے احکامات صادر کردئے تاہم فاروق عبداللہ کے بیٹے عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی ابھی بھی پی ایس اے کے تحت حراست میں ہیں۔ حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردینے کے بعد وادی کے متعدد سینیئر رہنماں کو حراست میں لیا گیا تھا۔اس سے قبل انہیں جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ انکی بیٹی صفیہ عبداللہ خان نے ٹویٹ کیا کہ ان کے والد اب آزاد ہیں۔سی این آئی کے مطابق فروری میں انتظامیہ نے سات افراد پر بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا تھاجن میں ڈاکٹر فاروق عبدا للہ، عمر عبدا للہ، محبوبہ مفتی ، سابق آئی اے ایس آفیسر ڈاکٹر شاہ فیصل ، علی محمد ساگر ، ہلال احمد لون ، سرتاج مدنی اور نعیم اختر شامل ہیں۔واضح رہے کہ گذشتہ برس 5اگست سے ایک دن قبل ہی ڈاکٹر فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ، سجاد غنی لون، علی محمد ساگرکے علاوہ دیگر مین سٹریم جماعتوں کو گرفتار کرلیا جبکہ ان کے علاوہ دیگر علیٰحدگی پسند جماعتوں ،ٹریڈ یونین لیڈران ، ملازمین لیڈران اور کئی وکیل لیڈروں کی گرفتار ی عمل میں لاکر انہیں مختلف جگہوں پر اسیر بنایا گیا تھا ۔ ( سی این آئی )
Comments are closed.