ویڈٰیو:دفعہ370کو کمزور کرنے کا مرکزی کابینہ کا فیصلہ غیر آئینی،ریاست پر GSTلاگو کرنے والے آج واویلا کیوں کررہے ہیں؟

ضلع صدر مقامات پر نیشنل کانفرنس کی احتجاجی ریلیاں برآمد

سرینگر: نیشنل کانفرنس کی طرف سے آج تمام ضلع صدر مقامات پر 1954کے آئینی آرڈر میں ترمیم کرکے دفعہ370کو کمزور کے مرکزی کابینہ کے فیصلے کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ احتجاج کے شرکا نے مرکزی سرکار پر فوری طور سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ سی این آئی کے مطابق سرینگر میں برآمد ہوئی ریلی میں پارٹی کے سینئر لیڈران حاجی مبارک گل، صوبائی صدر خواتین ونگ شمیمہ فردوس، پیر آفاق احمد، عرفان احمد شاہ، تنویر صادق،مشتاق احمد گورو، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر کے علاوہ کئی لیڈران ، عہدیداران ،بلاک صدور صاحبان، یوتھ اور خواتین ونگ کے عہدیداران کے علاوہ کارکنوں کی ایک بڑی جمعیت نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکا نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر ’دفعہ370کیساتھ چھیڑ چھاڑ،قبول نہیں۔۔۔ قبول نہیں‘‘،’’دفعہ370میںکی گئی ترامیم فوری طور منسوخ کی جائیں‘‘،’’دفعہ370پر حملہ ،منظور نہیں۔۔۔ منظور نہیں‘‘،’’دفعہ370میںغیر آئینی ترامیم ،قبول ,،نہیں۔۔۔ قبول نہیں‘‘،Don’t Touch Article 370,،Interference with Article 370 Unacceptable،Stop Making Constitutional Amendments Arbitrarily اور مختلف قسم کے احتجاجی نعرے تحریر کئے گئے تھے۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈران نے کہا کہ دفعہ370اور 35Aپر حملہ ریاست کی شناخت اور انفرادیت پر حملہ ہے یہی وجہ ہے کہ سماج کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والوں نے ان دفعات سے متعلق ایک ہی مؤقف اختیار کر رکھا ہے۔ انہوں نے مرکزی کابینہ کی طرف دفعہ370میں ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کا گورنر یہاں مرکز کا نامزد کردہ نمائندہ یا ایجنٹ ہے اور گورنر صاحب کسی بھی صورت میں جموں و کشمیر سے متعلق آئین میں ترمیم کی سفارش کرنے کا حق نہیں رکھتے ہیں۔ لیڈران نے کہا کہ مرکز اس قسم کی کارروائیاں عمل میں لاکر آگ کیساتھ کھل رہی ہے۔ پارٹی لیڈران نے کہا کہ عظیم قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت ہی جموں وکشمیر کو ایک منفرد شناخت حاصل ہوئی اور ہم کسی کو بھی اپنی اس پہنچان اور سیاسی حقوق پر ڈاکہ زنی کرنے کی اجازت نہیں دیںگے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے بھارت کے ساتھ مشروط الحاق کے بعد جموں وکشمیر کے رہنمائوں اور نئی دلی کے درمیان مذاکرات چلے اور اس عمل میں جموں وکشمیر اور بھارت کے رشتے کے خدوخال اور آئینی و جمہوری طریقہ کار اختیار کیا گیا، جس کے بعد 1952میں جموں وکشمیر اور نئی دلی کے درمیان ایک سمجھوتہ پایا گیا اور آئین ہند میں دفعہ370کا اندراج عمل میں لایاگا ، جس سے یہ مشروط الحاق طے پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی پوزیشن کے نہ رہنے سے مشروط الحاق بھی خود بہ بخود ختم ہوجائیگا۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پارٹی لیڈران نے کہا کہ بھاجپا کے ساتھ حکومت میں رہ کر قلم دوات جماعت نے ریاست پر جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر دفعہ370کو سب سے بڑا دھچکا پہنچایا اور ریاست کی مالی خودمختاری کو ختم کردیا ۔ لیڈران نے کہا کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کس منہ سے آج دفعہ370کو لیکر احتجاج کررہی ہیں؟اسلام آباد میں برآمد ہوئی ریلی میں کی قیادت جنوبی زون صدر ڈاکٹر بشیر احمد ویری ،کولگام ریلی قیادت صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار، پلوامہ ریلی کی قیادت غلام محی الدین میر، گاندربل ریلی کی قیادت یوتھ ضلع صدر مشتاق احمد، بانڈی پورہ ریلی کی قیادت میر غلام رسول ناز، بارہمولہ ریلی کی قیادت جاوید احمد ڈار، کپوارہ ریلی کی قیادت قیصر جمشید لون، بڈگام ریلی کی قیادت وسطی زون صدر علی محمد ڈاراور حاجی عبدالاحد ڈارکررہے تھے۔ ان احتجاجی ریلیوں میں پارٹی کے کئی سینئر لیڈران نے بھی شرکت کی ، جن میں غلام نبی رتن پوری، غلام نبی وانی تیل بلی، غلام نبی بٹ، انجینئر صبیہ قادری، احسان پردیسی اور مدثر شہمیری ،قیصر جلالی، عائشہ جمیل، جاوید رحیم بٹ، ایڈوکیٹ ریاض خان، محمد اشرف بٹ، ایڈوکیٹ عبدالاحد تانترے، غلام حسن راہی، ایڈوکیٹ شاہد علی، زاہد مغل کے نام قابل ذکر ہیں۔

Comments are closed.