تعمیل ارشاد کی خصوصی ویڈیو رپورٹ: سال جو بیت گیا درد ، زخم اور آنسو دے گیا ،انسانوں کی بے شمار لاشیں بچھا گیا

سال جو بیت گیا درد ، زخم اور آنسو دے گیا ،انسانوں کی بے شمار لاشیں بچھا گیا
وادی میں2018میں مجموعی طور پر435افراد لقمہ اجل بن گئے بشمول جنگجو ، فورسز اور عام شہری
سال 2018میں 235عسکریت پسند89فوجی اہلکاراور ایک سو گیارہ عام شہری ازجان

سرینگر/31دسمبر/سی این آئی/ سال 2018نے اہلیان وادی کو درد، زخم اور دکھ و آنسوئوں کے ساتھ ساتھ لا شوں کے انبھار بھی دئے وادی میں جنوری 2018 میں مجموعی طور پر20افراد گولیوں اور دھماکوں کی نذر ہوگئے،جن میں 9 عسکریت پسند جان بحق ہوئے، جبکہ 7عام شہریوںکو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔عسکری حملوں میں4اہلکار بھی ہلا ک ہوئے۔ اور یہ سلسلہ دسمبر 2018تک برابر جاری رہا اور دسمبر میں32 افراد گولیوں کا نشانہ بنے جن میں17عسکریت پسندوں کے علاوہ8شہری اور7 اہلکار بھی شامل ہیں۔اس طرح وادی میں خونی کھیل سال بھر برابر چلتا رہا ۔ لوگ اپنے عزیزوں کو قبروں میں دفن کرتے گئے،درد سہتے گئے اور آہوں سسکیوں میں سال بیت گیا۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سال جو بیت گیا اپنے ساتھ بہت کچھ لے گیا وادی کشمیر میں امن و سکون بھی چھین کے لے گیا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو اپنے پیاروں سے جدا کرگیا ۔ سینکڑوں گھر ویران ہوئے اور قبرستان آباد ہوئے اس طرح سال 2018نے کشمیریوں کو جو دیا وہ گذشتہ تین دہائیوں میں کسی بھی برس نہیں دیا ۔ وادی میں2018میں مجموعی طور پر435افراد لقمہ اجل بن گئے۔ فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم آرائیوں میں کئی سرکردہ کمانڈروں سمیت235عساکر جان بحق ہوئے،جبکہ جنگجوئوں کی جوابی کاروائی اور حملوں کے دوران89 سرکاری فورسزاہلکار بھی لقمہ اجل بن گئے جبکہ174زخمی ہوئے۔ بندوقوں کی گرج کے بیچ111عام شہری بھی سال بھر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔سال بھر کشت و خون کا سلسلہ جاری رہا،جبکہ خونین جھڑپوں کے دوران عساکر اور عام شہریوں کے خون سے سڑکیں تر بہ تر ہوتی رہیں۔جنوبی کشمیر کئی بار خون میں غلطان ہوا،اور بیشتر اوقات رنج و الم کا ماحول نظر ا?یا۔ خونین جھڑپوں میں کئی سرکرہ کمانڈر بھی جان بحق ہوئے،جن میں حزب کمانڈر صدام پڈر، ڈاکٹر منان،ڈاکٹر رفیع،ڈاکٹر سیف اللہ، الطاف ڈار عرف کاچرو،سمیر ٹائیگر،نوید جھٹ، جیش چیف مفتی وقاص،انصار غزوۃ الہند کے ڈپٹی چیف صالح محمد،معراج الدین بنگرو،شوکت ٹاک، شکور احمد ڈار سمیت دیگر کمانڈر بھی شامل ہیں۔ اس دوران معروف صحافی سید شجاعت بخاری اور مزاحمتی لیڈر میر حفیظ اللہ بھی گولیوں کا نشانہ بنے۔جنوری میں مجموعی طور پر20افراد گولیوں اور دھماکوں کی نذر ہوگئے،جن میں 9 عسکریت پسند جان بحق ہوئے، جبکہ 7عام شہریوںکو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔عسکری حملوں میں4اہلکار بھی ہلا ک ہوئے۔دستیاب اعداد شمار کے مطابق فروری میںمجموعی طور پر13افراد لقمہ اجل بن گئے،جن میں4عسکریت پسندوں کے علاوہ5سرکاری فورسز اہلکار اور4شہری بھی شامل تھے۔مارچ میں30افراد کو گولیوں نے نگل دیا،جن میں18عسکریت پسندوں کے علاوہ5عام شہری اور سرکاری فورسز کے7 اہلکار بھی شامل ہے۔سی این آئی ذرائع کے مطابق اپریل کا ماہ سب سے خونین ثابت ہو۔ مجموعی طور پر اپریل نے41انسانی جانوں کو نگل لیا،جن میں20عسکریت پسندوں کے علاوہ18عام شہری اور6سرکاری فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔دستیاب تفصیلات کے مطابق مئی میں بھی آتشی ہتھیاروںنے رکنے کا نام نہیں لیا،اور دہلی کی طرف سے رمضان جنگ بندی کے باوجود وادی کی سڑکیں انسانی لہو سے تر ہوتی نظر آئیں۔ مجموعی طور پر39ہلاکتیں ہوئیں،جن میں19جنگجوئوں کے علاوہی14عام شہری اور6فورسز اہلکار بھی شامل ہیں۔جون میں بھی خون کا سلسلہ جاری رہا،اور اس ماہ میں39افراد مجموعی طور پر گولیوں کا نشانہ بنے۔مہینہ بھر میں20عساکروں کے علاوہ11عام شہری اور8سرکاری فورسز کے اہلکار بھی شامل تھے۔جولائی میں مجموعی طور پر12عسکریت پسندوں اور7شہریوں کے علاوہ8فورسز اہلکاروں سمیت27لوگ لقمہ اجل بن گئے۔ذرائع کے مطابق اگست میں مجموعی طور پر وادی کے جنوب و شمال میں46افراد از جان ہوئے،جن میں22جنگجوئوں کے علاوہ17عام شہری اور7فورسز اہلکار بھی شامل ہے۔ ستمبر میں مجموعی طور پر48افراد کی جان لیکر ستمبر رخصت ہوا۔ مہلوکین میں32جنگجوئوں کے علاوہ8شہری اور8سرکاری فورسز اہلکار بھی شامل ہوئے۔اس ماہ میں قریب10مکانات کو بھی ا?تش گیر مادہ سے اڑا دیا گیا۔دستیاب اعدادشمار کے مطابق اکتوبر میں مجموعی طور پر48افراد لقمہ اجل بن گئے۔ہلاک شدگان میں26عسکریت پسندوں کے علاوہ13عام شہری اور9سرکاری فورسز اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔نومبر میں مجموعی طور پر49افراد کی جان گولیوں نے لی،جب میں36عسکریت پسندوں کے علاوہ5سرکاری فورسز اہلکار اور8عام شہری بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق دسمبر میں32 افراد گولیوں کا نشانہ بنے جنمیں17عسکریت پسندوں کے علاوہ8شہری اور7 اہلکار بھی شامل ہیں۔

Comments are closed.