سرینگر / 22دسمبر : جموں انتظامیہ کی جانب سے مسلم علاقوں میں نام نہاد اور جانبدارانہ انہدامی مہم شروع کرکے مسلمانوں کے گھر توڑنے کی کوششوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے انتظامیہ کو سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔انہوں نے جموں ڈیولوپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سینکڑوں پولس اہلکاروں کو لیکر بیلی چڑانا اور دیگر مسلم علاقوں میں گجر بستیوں کو تہراج کرنے کے بدنیتی اور جانبداری پر مبنی اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔آج یہاں سے جاری کردہ ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا’’جس طرح جموں ڈیولوپمنٹ اتھارٹی نے آج علی الصبح بیلی چڑھانا کی بستی پر چڑھائی کرکے یہاں رہ رہے مسلمانوں کے گھر توڑنے کی کوشش کی ہے وہ قابل مذمت ہے کیونکہ سرکاری انتظامیہ کو کسی بھی طرح جانبداری اور فرواریت سے کام نہیں لینا چاہیئے‘‘۔انہوں نے بیلی چڑھانا کے مظلوم مسلمانوں کے خلاف پولس کی طرفسے طاقت کے بے تحاشا استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ان لوگوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ امسال 3فروری کو ریاستی اسمبلی کو بتایا گیا تھا کہ جموں میں کم از کم 21غیر قانونی کالونیاں ہے تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ انہدامی کارروائی کیلئے مسلم اکثریت والے علاقوں کو ہی کیوں چنا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ جہاں مسلمان اکثریت والے علاقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے وہاں دوسرے فرقے کی ایک بھی غیر قانونی بستی کو نہیں چھیڑا جارہا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ مہم جانبدارانہ اور بدنیتی پر مبنی ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ جموں کے ہی قاسم نگر ،بھگوتی نگر،تالاب تلو،ترکوٹہ نگر،گاندھی نگر،چھنی ہمت اور دیگر کئی پوش علاقوں تک میں ہزاروں غیر ریاستی خاندان غیر قانونی طور رہ رہے ہیں لیکن انکی طرف کوئی انگلی تک نہیں اٹھاتا ہے جبکہ مصیبت کے مارے چند ایک روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ان گوجر خاندانوں کو کھدیڑنے کی سازشیں کی جارہی ہیں کہ جو ریاست کے اصلی اور پشتینی باشندہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے شیوسینا اور بی جے پی لگاتار بیلی چڑھانا اور نکی توی میں رہ رہے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہوئے انکے خلاف ماحول بنانے کی کوشش کررہیہیں اور اس سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ سرکاری انتظامیہ کی جانب سے ان فرقہ پرست طاقتوں کو اپنافرقہ وارانہ ایجنڈا عملانے کیلئے ہر طرح کی حمایت اور تعاون دیا جارہا ہے۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہ بات کس سے پوشیدہ ہے کہ کانگریس لیڈر رمن بھلہ نے محض اپنا ووٹ بینک مظبوط کرنے کیلئے ہزاروں غیر ریاستی خاندانوں کو غیر قانونی طور اپنے علاقے میں نہ صرف بسایا ہے بلکہ ان میں سے کتنوں ہی نے راشن کارڈ اور آدھار کارڈ تک حاصل کرلئے ہیں لیکن اسکے باوجود بھی انکی طرف کوئی انگلی اٹھاتا ہے اور نہ ہی اس سنگین معاملے بلکہ فراڈ کے بارے میں اعتراض کرتا ہے۔انجینئر رشید نے گورنر ستپال ملک پر زور دیتے ہوئے انہیں فوری طور اس معاملے میں مداخلت کرنے کیلئے کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر جموی مسلمانوں پر مظالم بند نہیں کئے گئے تو حالات بگڑ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری انتظامیہ کو فوری طور ہدایت دی جانی چاہیئے کہ مقامی آبادی کو بیرونی قابضوں کی طرح لیکرپریشان کرنے کی مذموم کوششیں بند کی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات کسی بھی طرح نہیں بھولی جانی چاہیئے کہ جموں کے مسلمان حالات کے مارے تو ہیں لیکن کوئی بھکاری نہیں ہیں بلکہ یہ وہی لوگ ہیں کہ جنکی خطیر جائیدادیں 1947میں چھین کر انہیں اپنے گھروں کی بجائے عارضی جھونپڑوں میں رہنے پر مجبور کردیا گیا تھا۔انجینئر رشید نے سرکار سے ایک وائٹ پیپر جاری کرکے لوگوں کو یہ جانکاری دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ جموں میں کل کتنی غیر قانونی بستیاں ہیں اور کتنے غیر ریاستی خاندانوں کو کس نے اور کس طرح ریاست کے شہری بنایا ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکارریاست کے بے گھر اور زمینوں سے عاری گجر،دیگر قبائل اور فرقوں کے لوگوں کی باز آبادکرنے کی ذمہ دار ہے کیونکہ یہ لوگ کوئی بیرونی حملہ آور نہیں بلکہ ریاست کے پشتینی باشندگان ہیں۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.