ویڈیو:آرمپورہ ترال باغات میں مختصر جھڑپ ، انصار غزوۃ ہند کا ڈپٹی سربراہ پانچ مقامی ساتھیوں سمیت جاں بحق
ایک درجن نماز جنازوں کی ادئیگی کے بعد تمام جنگجوئوں آبائی علاقوں میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک
ترال میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ، کئی مضروب ، انٹر نیٹ خدمات بھی معطل
سرینگر/22دسمبر/سی این آئی/ جنوبی قصبہ ترال کے آرمپورہ باغات میں فوج و فورسز اور جنگجوئوں کے مابین مختصر خونین معرکہ آرائی میں عسکری تنظیم انصار غزوۃ الہند کے ڈپٹی سربراہ اپنے پانچ مقامی ساتھیوں سمیت جاں بحق ہو گئے ۔پولیس ترجمان نے جھڑپ میں چھ مقامی جنگجوئوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپ میں مارا گیا جنگجوئوں کو گروپ ذاکر موسیٰ کی تنظیم سے وابستہ تھا جبکہ ان کے قبضے سے بھاری مقداد میں اسلحہ و گولہ بارود ضبط کیا گیا ۔ اسی دوران چھ مقامی جنگجوئوں کو ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں آبائی علاقوں میں اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں کے بیچ آبائی علاقوںمیں سپرد خاک کیا گیا جبکہ تجہیز و تکفین کے بعد آبائی علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ہوئی ۔اسی دوران جھڑپ کی شروعات کے ساتھ ہی ترال ، اونتی پورہ میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات بند کی گئی جبکہ ضلع اننت ناگ اور کولگام میں انٹرنیٹ کی رفتار کم کی گئی ۔ سی این آئی کو دفاعی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آرمپورہ ترال کے باغات میں ایک کمین گاہ میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج کے 42آر آر ، سی آر پی ایف اور ایس او جی اونتی پورہ و ترال نے سنیچروار کی اعلیٰ صبح علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارورائی عمل میں لائی ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ علاقے میں اُس گولیوں کی گن گرج سنائی دی جب زیر زمین بنائی گئی ایک کمین گاہ میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ شروع ہوئی ۔معلوم ہوا ہے کہ فورسز اور جنگجوئوں کے مابین گولیوں کا تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس دوران فورسز نے چھپے بیٹھے جنگجوئوں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی تاہم وہ بضد رہے جس دوران طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ مختصر عرصے تک جاری رہا جس کے بعد جونہی گولیوں کا تبادلہ تھم گیا تو جھڑپ کے مقام سے چھ مقامی جنگجوئوں جن کی شناخت سہلہ محمد اکھون ولد غلام محمد اکھون ساکنہ آرمپورہ ، فیصل احمد ساکنہ املر ترال ، ندیم احمد صوفی ولد مظفر صوفی ساکنہ بٹہ گنڈ ترال ، راسک میر ولد غلام قادر میر ساکنہ میر محلہ ڈاڈسرہ ، روف اور عمر ساکنہ ڈاڈ سرہ ترال کے بطور ہوئی ہے جبکہ تمام مہلوک جنگجوئوں کو تعلق عسکری تنظیم انصار غزوۃ ہند سے بتایا جاتا ہے ۔ سہلہ احمد اکھون کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ تنظیم کا نائب سربراہ ہونے کے علاوہ انتہائی مطلوب جنگجو ذاکر موسیٰ کا قریبی ساتھی تھا ۔ 6مقامی جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی قصبہ ترال کے بیشتر علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز ہوگئے اور پبلک و نجی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہوگئی۔ مختلف کاموںکے سلسلے میں اپنے گھروں سے باہرنکلنے والے لوگ عجلت میں واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے ۔ادھر پولیس ترجمان کی طرف سے موصولہ بیان کے مطابق ایک مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز اور پولیس نے آرمپورہ ترال باغات میں تلاشی آپریشن شروع کیا جس دوران علاقے میں سرینگر/22دسمبر/سی این آئی/ جنوبی قصبہ ترال کے آرمپورہ باغات میں فوج و فورسز اور جنگجوئوں کے مابین مختصر خونین معرکہ آرائی میں عسکری تنظیم انصار غزوۃ الہند کے ڈپٹی سربراہ اپنے پانچ مقامی ساتھیوں سمیت جاں بحق ہو گئے ۔پولیس ترجمان نے جھڑپ میں چھ مقامی جنگجوئوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپ میں مارا گیا جنگجوئوں کو گروپ ذاکر موسیٰ کی تنظیم سے وابستہ تھا جبکہ ان کے قبضے سے بھاری مقداد میں اسلحہ و گولہ بارود ضبط کیا گیا ۔ اسی دوران چھ مقامی جنگجوئوں کو ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں آبائی علاقوں میں اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں کے بیچ آبائی علاقوںمیں سپرد خاک کیا گیا جبکہ تجہیز و تکفین کے بعد آبائی علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ہوئی ۔اسی دوران جھڑپ کی شروعات کے ساتھ ہی ترال ، اونتی پورہ میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات بند کی گئی جبکہ ضلع اننت ناگ اور کولگام میں انٹرنیٹ کی رفتار کم کی گئی ۔ سی این آئی کو دفاعی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آرمپورہ ترال کے باغات میں ایک کمین گاہ میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج کے 42آر آر ، سی آر پی ایف اور ایس او جی اونتی پورہ و ترال نے سنیچروار کی اعلیٰ صبح علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارورائی عمل میں لائی ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ علاقے میں اُس گولیوں کی گن گرج سنائی دی جب زیر زمین بنائی گئی ایک کمین گاہ میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ شروع ہوئی ۔معلوم ہوا ہے کہ فورسز اور جنگجوئوں کے مابین گولیوں کا تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس دوران فورسز نے چھپے بیٹھے جنگجوئوں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی تاہم وہ بضد رہے جس دوران طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ مختصر عرصے تک جاری رہا جس کے بعد جونہی گولیوں کا تبادلہ تھم گیا تو جھڑپ کے مقام سے چھ مقامی جنگجوئوں جن کی شناخت سہلہ محمد اکھون ولد غلام محمد اکھون ساکنہ آرمپورہ ، فیصل احمد ساکنہ املر ترال ، ندیم احمد صوفی ولد مظفر صوفی ساکنہ بٹہ گنڈ ترال ، راسک میر ولد غلام قادر میر ساکنہ میر محلہ ڈاڈسرہ ، روف اور عمر ساکنہ ڈاڈ سرہ ترال کے بطور ہوئی ہے جبکہ تمام مہلوک جنگجوئوں کو تعلق عسکری تنظیم انصار غزوۃ ہند سے بتایا جاتا ہے ۔ سہلہ احمد اکھون کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ تنظیم کا نائب سربراہ ہونے کے علاوہ انتہائی مطلوب جنگجو ذاکر موسیٰ کا قریبی ساتھی تھا ۔ 6مقامی جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی قصبہ ترال کے بیشتر علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز ہوگئے اور پبلک و نجی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہوگئی۔ مختلف کاموںکے سلسلے میں اپنے گھروں سے باہرنکلنے والے لوگ عجلت میں واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے ۔ادھر پولیس ترجمان کی طرف سے موصولہ بیان کے مطابق ایک مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز اور پولیس نے آرمپورہ ترال باغات میں تلاشی آپریشن شروع کیا جس دوران علاقے میں موجود جنگجوئوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ چنانچہ حفاظتی عملے نے بھی جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 6جنگجوئوں ہلاک ہوئے ۔ پولیس ترجمان کے مطابق جاں بحق جنگجو ئوں ذاکر موسیٰ کے قریبی ساتھی تھے جبکہ مارے گئے جنگجوئوں پولیس وفورسز پر حملوں ، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں پیش پیش تھے۔جھڑپ کی جگہ بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق راسخ جنگجوکے خلاف پچھلے پانچ برسوں سے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے ۔ اُس کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 170/2016زیر دفعات 13,18,18E,20یو ایل پی ایکٹ کے تحت کیس درج ہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک شدت پسند صولحا کے خلاف بھی سال 2015سے جرائم کی فہرست موجود ہے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوںمیں ملوث رہ چکا ہے۔ اسی طرح ندیم اور عمر بھی کئی عسکری سرگرمیوں میں ملوث تھے جبکہ روف اور فیصل علاقے میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور انہیں انجام تک پہنچانے میں پیش پیش رہتے تھے۔ قانونی لوازمات پورے کرنے کے بعد مہلوک جنگجووئں کی نعشیں ورثا کے سپرد کی گئیں۔ عوام الناس سے ایک بار پھر التماس ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ جانے سے گریز کریں کیونکہ وہاں پر ممکنہ بارودی مواد موجود ہونے کے باعث خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔لوگوں سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں اور جب تک جھڑپ کی جگہ کو صاف کرکے محفوظ قرار نہ دیا جائے تب تک تصادم کی جگہ جانے سے اجتناب کیا جائے۔اسی دوران ایک کے بعد ایک نماز جنازوں کی ادائیگی اور مکمل ہڑتال کے بیچ جھڑپ میں جاں بحق ہوئے مقامی جنگجوئوں کو اسلام وآزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں اور مکمل ہڑتال کے بیچ اپنے آبائی علاقوں میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیااور نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔معلوم ہوا ہے کہ جونہی تمام مہلوک جنگجوئوں کی نعشوں کو اپنے اپنے آبائی علاقوں میں پہنچایا گیا تو اس موقعے پر وہاں کہرام مچ گیااور لوگوں کا جم غفیر علاقے میں امڈ آیا اور اس دوران نہ صرف وہاں ماتم اور آہ و زاری کے رقعت آمیز مناظر دیکھے گئے بلکہ علاقے میں لاوڈ اسپیکروں پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کا سلسلہ ردن بھر جاری رہا۔ بتایا جاتا ہے کہ اسی دوران مہلوک جنگجوئوں کے آبائی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جس دوران نوجوانوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی ۔ اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ مکمل ہڑتال کے بیچ اونتی پورہ اور ترال کے درجنوں علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے مہلوک جنگجوئوں کے آبائی علاقوں کا رخ کیا جس فوران انہوں نے جاں بحق جنگجوئوں کے نماز جنازے ادا کئے گئے ۔عین شاہدین کے مطابق لوگوں کی بھاری تعداد کے پیش نظر قریب ایک درجن مرتبہ نما ز جنازہ ادا کیا گیا ،۔معلوم ہوا ہے کہ جاں بحق جنگجو ئوںکے نماز جنازوں میں ہزاروں لوگوں کی تعداد میں شرکت کی جس کے بعد انہیں اپنے آبائی مقبروں میں پْر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا ۔اس دوران جاں بحق جنگجوئوں کے یاد میں جنوبی کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، دکانیں، تجارتی مراکزا ور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدروفت بھی بری طرح سے متاثر رہے ۔
Comments are closed.