سردی کی شدت کی وجہ سے دل کا دورہ اور سٹروک کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے : ڈاکٹر نثار الحسن

سگریٹ و تمباکو نوشی کرنے والے اور زیادہ وزن والے افراد میں سب سے زیادہ خطرہ

سرینگر/20 دسمبر: شدید سردی کی وجہ سے دل کے دوروں اور سٹروک کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔جانچ سے سرینگر/20 دسمبر /سی این آئی شدید سردی کی وجہ سے دل کے دوروں اور سٹروک کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔جانچ سے پتہ چلا ہے کہ گرما کے بنسبت سردیوں میں دل کے دوروں اور دماغ کی نس پھٹنے کے واقعات میں 53فیصدی اضافہ ہورہا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں جاری سردی کی شدید لہر کو خطرناک قراردیتے ہوئے ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے بتایا ہے کہ وادی میںسردی کی شدت میں اضافہ اہلیان وادی کو مشکلات میں ڈال سکتا ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ گرمیوں کے بنسبت وادی سردیوں میں ہارٹ اٹیک یعنی دل کے دوروں کے واقعات کے ساتھ ساتھ دماغ کی نس پھٹنے کے واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ یورپین جرنل اپیڈمالوجی میں شائع ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے چلنے جانے سے سٹروک کے واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ ڈاکٹر نثار الحسن کا کہنا ہے کہ 2.9ڈگری سے نیچے درجہ حرارت چلے جانے کے نتیجے میں ایسے واقعات میں 11فیصدی اضافہ ہوجاتا ہے ۔ جبکہ زیادہ وزن والے ، نشہ کرنے والے اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں یہ خطرہ 30فیصدی بڑھ جاتا ہے ۔ کیوں کہ وہ پہلے سے ہی اس مرض میں مبتلاء ہوتے ہیں جس میں سٹروک کے خطرات ہمیشہ رہتے ہیں۔ڈاکٹر نثار الحسن کے مطابق سخت سردی کی وجہ سے نسیں سکڑ جاتی ہے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہونے کی صورت میں دل کا دورہ یا سٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ خون کی نسیں بہت ہی پتلی اور نازک ہوتی ہیں جو سردیوں میں بڑی آسانی کے ساتھ جم جاتی ہے ۔سورج کی گرمی نہ ملنے کے نتیجے میں لوگ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتاہیں جس کے نتیجے دل کا دورہ اور سٹروک کے خطرات زیادہ بڑھ جاتے ہیں ۔ڈاکٹر نثار الحسن نے لوگوں سے تلقین کی ہے کہ وہ شدید سردی میں بلا وجہ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور گھروں سے باہر نکلنے کے دوران گرم ملبوسات پہننے کے ساتھ ساتھ سر پر ٹوپی لگائیں ، ہاتھوں میں دستانے اور پائوں میں گرم جرابے پہنچ کر ہی باہر نکلیں اس کے ساتھ ساتھ اپنے گھروں اور دفاترمیں گرمی کا معقول انتظام رکھیں۔

Comments are closed.