جموں کشمیر: پنچایت انتخابات جیتنے کے بعد بھی گاؤں کیوں نہیں لوٹ رہے سرپنچ؟
سرینگر/20 دسمبر: کشمیر میں پنچ و سرپنچ اور میونسپل کونسلر وں میں سے اکثرنومنتخب عوامی نمائندے اپنے علاقوں اور گھروں سے دور رہنے میں ہی اپنی آفیت سمجھ رہے ہیں ۔ سرپنچوں اور پنچوں کے ایک وفد نے گزشتہ ہفتے نئی دلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کرکے انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق جموں و کشمیر میں ہوئے پنچایت انتخابات کے بعد جیتے ہوئے عوامی نمائندے اپنے گھر نہیں جا رہے ہیں۔ علیحدگی پسندوں کی مخالفت اور سیکورٹی کا مناسب انتظام نہ ہونے سے کئی چنے گئے پنچ اور سرپنچ اپنے گاوں جانے سے ڈر رہے ہیں۔ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے زیادہ تر عوامی نمائندوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم مودی سے اپنے حقیقی مسائل کو نہیں بتا سکتے۔ پلوامہ میں سکیورٹی کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مجبورا اپنے گھروں سے دور رہنا پڑ رہا ہے۔پلوامہ ضلع کے نومنتخب پنچ افضل عزیز کا کہنا ہے کہ انہیں گھر جانے سے ڈر لگتا ہے۔ عزیز کے ساتھ 47 دوسرے بی جے پی کی طرف سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندے جموں و کشمیر پنچایت کانفرنس میں شامل ہونے کے لئے دہلی آئے ہوئے تھے۔جموں کشمیر اور لداخ کے 48 پنچوں اور سرپنچوں نے بدھ کو وزیراعظم مودی سے ملاقات کی۔ ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے زیادہ تر عوامی نمائندوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم مودی سے اپنے حقیقی مسائل کو نہیں بتا سکتے۔ پلوامہ میں سکیورٹی کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مجبورا اپنے گھروں سے دور رہنا پڑ رہا ہے۔ نیوز 18 کے ساتھ بات چیت میں عزیز نے کہا کہ وہ سرینگر میں واقع ایک ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔جموں اور کشمیر پنچایت کانفرنس کے سربراہ شفیق میر کو بھی اس بارے میں معلومات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ، شوپیاں اور اننت ناگ کے زیادہ تر پنچ اور سرپنچ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں لیکن کچھ سرینگر کے ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ ایسے معاملے انتہائی کم ہیں۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق، کشمیر انتظامیہ نے عوامی نمائندوں اور کونسلروں کے ٹھہرنے کے لئے ڈل جھیل کے ارد گرد کے علاقوں میں رہنے کے لئے بندوبست کیا ہے۔ بارامولا کے سنیم گاؤں کے رہائشی غلام محمد بتاتے ہیں کہ جن ہوٹلوں میں سرپنچوں کو ٹھہرایا گیا ہے ان میں سہولتوں کی کمی ہے۔ زیادہ تر ہوٹل ایسے ہیں جو کشمیر میں پڑنے والی ٹھنڈ کے حساب سے صحیح نہیں ہیں۔ زیادہ تر پنچوں کو ہوٹل کے ایسے کمروں میں ٹھہرایا گیا ہے جہاں پانی کو گرم کرنے تک کے لئے کوئی انتظام نہیں ہے۔محمد بتاتے ہیں کہ سہولیات کی کمی کے مقابلے میں ان نو منتخب نمائندوں کے لئے حفاظتی انتظامات زیادہ کئے گئے ہیں۔پی بی آئی کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے مقامی عوامی نمائندوں کو الیکشن نہ لڑنے کی دھمکی ملنے کے بعد بھی جرات کا مظاہرہ کرنے کے لئے مبارکباد دی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمہوریت کے عمل میں حصہ لینے کے لئے سبھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔وزیر اعظم نے تمام عوامی نمائندوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہندوستان کی حکومت پنچایتی راج نظام کو نافذ کرنے میں پوری طرح سے سب کا تعاون کرے گی اور ان کی ضروریات کی تکمیل کرے گی۔
Comments are closed.