ویڈیو: براتھ کلان سوپور میں 2مقامی جنگجو جاں بحق، نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی

سرینگر؍13 دسمبر ؍ جے کے این ایس؍ شمالی کشمیر کے براتھ کلان سوپور میں 14گھنٹے سے جاری جھڑپ اختتام پذیر دو مقامی عسکریت پسند جاں بحق۔ سوپور اور اُس کے ملحقہ علاقوں میں سیکورٹی فورسزاور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں۔ نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولوں کے ساتھ ساتھ کئی منٹوں تک ہوائی فائرنگ کی گئی۔ سوپور اور بارہ مولہ میں انتظامیہ نے موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو منقطع کیا جبکہ اسکولوں اور کالجوں میں درس و تدریس کا کام کاج بھی ٹھپ رہا۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو ٹالنے کیلئے سوپور میں امتناعی احکامات نافذ کئے گئے۔ مقامی عسکریت پسندوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس دوران رقعت آمیز مناظر دیکھنے کوملے ۔جے کے این ایس کے مطابق عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے کل شام براتھ کلان سوپور گاؤں کو محاصرے میں لے کر جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا جس دوران رہائشی مکان میں موجود جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔ علاقے میں تصادم کی خبر پھیلتے ہی لوگوں کی کثیر تعداد نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے براتھ کلان سوپور کی طرف پیش قدمی شروع کی تاہم پہلے سے تعینات حفاظتی عملے نے نوجوانوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس پر احتجاج کرنے والے مشتعل ہوئے اور پتھراو کیا۔ عین شاہدین کے مطابق سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولوں کے ساتھ ساتھ ہوائی فائرنگ کی جس کی وجہ سے سوپور اور اُس کے ملحقہ علاقوں میں سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا اور لوگ محفوظ مقامات کی اور بھاگنے لگے۔ نمائندے کے مطابق شام دیر گئے تک سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد سیکورٹی فورسز نے اُس رہائشی مکان کو پوری طرح سے گھیرے میں لے لیا جہاں پر جنگجو موجود تھے ۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے صبح تک آپریشن کو موخر کیا اور نماز فجر کے بعد رہائشی مکان میں موجود جنگجوؤں اور فورسز کے درمیان شدید گولیوں کا تبادلہ پھر شروع ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے مارٹر شیلوں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں رہائشی مکان میں محصور دو مقامی عسکریت پسند جاں بحق ہوئے۔ نمائندے کے مطابق صبح آتھ بجے کے قریب سیکورٹی فورسز نے جھڑپ کی جگہ و و عسکریت پسندوں کی نعشیں برآمد کی جن کی بعد میں شناخت اویس بٹ اور طاہر احمد ڈار ساکنان سوپور کے بطور کی گئی ۔ معلوم ہوا ہے کہ شناخت کے بعد عسکریت پسندوں کی نعشیں ورثا کے حوالے کی گئی جس کے ساتھ ہی سوپور اور اُس کے ملحقہ علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے احتجاج مظاہرئے کئے۔ معلوم ہوا ہے کہ اگر چہ سوپور اور اُس کے ملحقہ علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا تاہم اس کے باوجود بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ براتھ کلان سوپور پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور مقامی جنگجوؤں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ لوگوں کی تعداد کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ جاں بحق جنگجوؤں کی کئی مرتبہ آخری نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔ ادھر نماز جنازہ کی ادائیگی کے ساتھ سوپور قصبہ میں مظاہرین اور سیکورتی فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولوں کے ساتھ پلیٹ چھرے بھی داغے جس کی وجہ سے کئی افراد کو چوٹیں آئیں ۔ نمائندے کے مطابق انتظامیہ نے سوپور اور اُس کے ملحقہ علاقو ں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو منقطع کرنے کے ساتھ ساتھ پیر کے روز اسکولوں اور کالجوں کو بھی بند رکھنے کے احکامات صادر کئے۔ ڈی آئی جی شمالی کشمیر نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ براتھ کلان سوپور میں تصادم کے دوران لشکر طیبہ سے وابستہ دو عسکریت پسند جاں بحق ہوئے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ مہلوک عسکریت پسندوں کے قبضے سے اسلحہ وگولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا ۔ اس بیچ سوپور بارہ مولہ شاہراہ کو سیکورٹی فورسز نے کانٹے دار تار سے سیل کیا تھا اور کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی ۔

Comments are closed.