ویڈیو: عالمی تنظیموں کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دو یا صاف کہدو کہ کشمیریوں کے حقوق نہیں ہیں:انجینئر رشید
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقعہ پر عوامی اتحاد پارٹی کا سیمینار،سماج کے مختلف طبقوں کے چیدہ چیدہ لوگوں کی شرکت
سرینگر:انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقعہ پر آج عوامی اتحاد پارٹی نے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا تھا جس میں شامل مندوبین نے بھارت سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو کشمیر آںے کی اجازت دی جائے یا پھر صاف کردیا جائے کہ کشمیریوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں۔سیمینار میں بولتے ہوئے معروف سیول سوسائٹی کارکن شکیل قلندر نے کہا کہ بھارت کشمیر کو اپنی نوآبادی سمجھ کے چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو نو آبادیاتی سوچ چھوڑ کر کشمیریوں کو انکا حق دینا چاہیئے۔مفتی ناصرالاسلام نے اپنی تقریر میں لوگوں سے ان سبھی لوگوں کو مسترد کردینے کیلئے کہا کہ جو مختلف مواقع اور مقامات پر مختلف بولیاں بولتے آرہے ہیں۔
“ALLOW INTERNATIONAL HUMAN RIGHTS ORGANIZATIONS TO VISIT J&K” Says Er RashidShare & Like Our Facebook Page Fore Latest UpdatesLive video by firdous Qadri
Posted by Tameel Irshad on Monday, 10 December 2018
منظور احمد کرمانی نے عوام اور قیادت کو خود احتسابی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی غلطیوں کو قبول کرتے ہوئے انہیں دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے جو آگے بڑھنے کیلئے انتہائی ضروری ہے۔اس موقعہ پر معروف کالم نویس اعجاز الحق نے اس بات کو افسوسناک بتایا کہ بھارت میں حیوانوں اور یہاں تک کہ پیڑ پودوں کے حقوق کی باتیں کی جارہی ہیں لیکن کشمیریوں کو یرغمال بنائے رکھا گیا ہے اور انکے بنیادی حقوق تک قبول نہیں کئے جارہے ہیں۔اپنی تقریر میں ٹیلی ویژن مباحثوں کے معروف چہرہ گوہر گیلانی نے نئی دلی پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی کشمیر کے حالات پر فکر مندی کے اظہار کو سرسری لینے کی بجائے اسکا نوٹس لینے کیلئے زور دیا۔وادی کے جانے مانے سیول سائٹی کارکنوں اور دیگراں کے علاوہ سیمینار میں جموں صوبہ کے درجنوں کارکنوں اور رضاکاروں نے بھی شرکت کی اور جموں کشمیر کی صورتحال پر اظہار خیال کیا۔چناب ویلی کے نامور سیاسی کارکن نجم الثاقب نے جموں صوبہ کے مختلف علاقوں میں انتہا پسندوں کی بڑھتی ہوئی غنڈہ گردی کے بارے میں شرکاء سیمینار کو واقف کرایاجبکہ بانہال کے صحافی اور سماجی کارکن عارف واحد نے کشمیری قیادت پر جموں خطہ کے لوگوں کو فراموش نہ کرنے کیلئے زور دیا۔انہوں نے اس موقعہ پر اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت عوامی اتحاد پارٹی میں باضابطہ شمولیت کا بھی اعلان کیا۔
سمیمینار میں بولتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے نئی دلی پر عالمی تنظیموں کو جموں کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دینے کیلئے زور دیا اور کہا کہ اگر نئی دلی جموں کشمیر کی سچائی کو سامنے نہیں آنے دینا چاہتی ہے تو پھر اسے صاف کرنا چاہیئے کہ وہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ امر واقعہ یہ ہے کہ کشمیریوں کو گذشتہ 29سال سے سکیورٹی فورسز کی جانب سے بدترین جارحیت کا سامنا ہے اور نئی دلی کشمیریوں کے ساتھ اخلاقی محاذ پر لڑائی ہار چکی ہے۔سکیورٹی فورسز پرانسانی حقوق کی بدترین قسم کی پامالیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ سرکار ی ایجنسیوں کو بتادینا چاہیئے کہ انہوں نے اینکاونٹروں کے دوران کتنے جنگجوؤں کو زندہ پکڑ لیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز اینکاونٹروں کے دوران جنگجوؤں کو زندہ پکڑنے کی معمولی کوششیں بھی نہیں کرتی ہیں بلکہ انکے لئے انسانی زندگی کو چھیننے کیلئے یہ کافی ہے کہ سامنے کشمیری ہوں یا انہوں نے ہاتھوں میں بندوق اٹھائی ہو۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کے کام کاج میں کو شفافیت ہے اور نہ ہی انہیں جوابدہ بنایا جارہا ہے جسکی وجہ سے یہ فورسز انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہورہی ہیں۔انجینئر رشید نے کہا کہ اگر نئی دلی اپنے ان دعوؤں ،کہ اسکی فورسز تحمل سے کام لیتی ہیں،کے حوالے اتنی ہی پر اعتماد ہے تو پھر اسے جموں کشمیر کو باہری دنیا کے مبصرین و مشاہدین کیلئے کھلا چھوڑنے میں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔انہوں نے مزید کہا’’فی الواقع نئی دلی عمر،جنس اور ذات کی کسی تمیز کے بغیر نہتے کشمیریوں پر ہورہے تشدد اور زیادتیوں کے حوالے سے نہ صرف پوری عالمی برادری کو گمراہ کرتی رہی ہے بلکہ وہ خود اپنے لوگوں کو بھی دھوکہ دیتی آرہی ہے۔نئی دلی مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی حالت زار سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے اسلامی شدت پسندی اور اس جیسی من گھڑت کہانیوں کا سہارا لے رہی ہے‘‘۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں تشدد کے ساتھ مفاد خصوصی وابستہ ہوگیا ہے اور جب تک سبھی متعلقین تشدد کو انسانیت کے زاویہ سے دیکھتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ اسکے تدارک پر نہ سوچیں زمینی سطح پر کچھ بدلنے والا نہیں ہے۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے حریت قیادت کو بار بار کی ہڑتالوں کیلئے مورد الزام ٹحہراتے ہوئے انکی تنقید کرنے والوں کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ لوگ اپنی قیادت سے سوال پوچھنے کا حق رکھتے ہیں لیکن ناقدین کا سنجیدہ اور مخلص ہونا ضروری ہے نہ صرف یہ کہ تنقید برائے تنقید کو عادت بنالیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمتی قیادت کی آئے دنوں تنقید کرنے والوں کو کوئی متبادل پیش کرنے سے کسی نے نہیں روکا ہے اور اگر وہ مخلص اور خود کو قیادت سے زیادہ ہوشیار سمجھتے ہیں تو پھر انہیں کوئی متبادل پیش کرن چاہیئے یا پھر تنقید برائے تنقید کی بری عادت چھوڑ دینی چاہیئے۔
Comments are closed.