وی ایچ پی کےعلاوہ راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس) اورشیوسینا بھی مرکزسے ایسا مطالبہ کرچکے ہیں، لیکن بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کا کہنا ہے کہ حکومت رام مندرپرفی الحال کوئی آرڈیننس نہیں لانے جارہی ہے۔ پارٹی جنرل سکریٹری نے کہا کہ مناسب وقت آنے پراجودھیا میں شانداررام مندربن جائے گا۔
حالانکہ کیلاش وجے ورگیہ نے یہ بھی کہا کہ واحد بی جے پی ہی ایسی پارٹی ہے، جو اجودھیا میں رام مندربنوا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کسی دوسری پارٹی میں ایسی ہمت نہیں ہے کہ وہ مندرکی تعمیرکروادیں۔ واضح رہے کہ اجودھیا کا مدعا سپریم کورٹ میں زیر غور ہے۔ کورٹ نے اس معاملے پریکم مارچ 2019 تک سماعت ملتوی کردی ہے۔
بی جے پی جنرل سکریٹری نے کہا کہ اس وقت آرڈیننس لانے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا کیونکہ اگرپارٹی نے ایسا کیا تویہ اچھا کم اوربرا زیادہ ثابت ہوگا۔ کیونکہ اس موضوع کواپوزیشن زورشورسے اٹھائے گا۔ اگلے سال مارچ – اپریل میں انتخابات ہونے ہیں، اگربی جے پی حکومت اس سے پہلے رام مندرپرآرڈیننس لاتی ہے توکانگریس اورباقی جماعتیں اسے سیاسی فائدے کے طورپردیکھیں گی۔ مندرتعمیرپراقلیتوں کو بھڑکا یا جاسکتا ہے۔ ووٹوں کی پولرائزیشن بھی ہوسکتی ہے۔
آرایس ایس، وی ایچ پی اورسنت سماج کی طرف سے مسلسل مودی حکومت پردباو بنایا جارہا ہے کہ حکومت فوراً قانون بناکررام مندرکی تعمیرکرے۔ حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ آرڈیننس لاکریاقانون بناکراس کا حل نکالا جائے۔ بہرحال اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کےفیصلے کا انتظارکرتی ہے یا پھرآرڈیننس لاکررام مندرکی تعمیرکی طرف قدم بڑھاتی ہے۔
Comments are closed.