فورس استعمال کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا،مودی انتظامیہ بات چیت کیلئے سامنے آئے
سرینگر/یکم دسمبر/: جنرل راوت کے بیانات ہندوستان کے آئینی اور جمہوری نظام کیلئے زبردست نقصان دہ قرار دیتے ہوئے سابق مرکزی وزیرپروفیسر سیف الدین سوزؔ نے کہا ہے کہ ’’میرے دل میں بڑی مایوسی ہے کہ اب کے ہندوستان میں آئینی اور جمہوری حدود کو پارکر کے ہندوستان کے نظام حکومت کے ذمہ دار لوگ شر انگیز بیانات سے بد امنی کی فضاء قائم کرنا چاہتے ہیں۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق سوز نے کہا کہ جنرل راوت نے کہا ہے کہ وہ کشمیر میں ڈرونز(Drones) استعمال کرنا چاہتا ہے اور اُسی کے ساتھ اُس نے پاکستان کے وزیر اعظم کو دھمکی دی ہے کہ وہ پہلے اُس ملک کو سکیولر بنائے اور پھر ہندوستان کے ساتھ بات کرے۔انہوں نے کہا کہ تعجب انگیز بات ہے کہ جنرل کے منہ میں جو کچھ بھی آتا ہے وہ بول سکتا ہے اور مودی انتظامیہ کو اُن کی پُر تشدد باتیں راس آتی ہیں۔مگر اس سے زیادہ تعجب اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہندوستان کی سبھی حزب اختلاف کی جماعتیں جنرل کی ان باتوں پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جس سے نہ صرف اس ملک کو نقصان ہوگا بلکہ یہ بیانات کشمیر کی آگ پر جلتی کا کام کریںگے۔ جنرل کے تازہ بیانات سے یہ بات اب یقینی طو ر پر سب کے سامنے ہے کہ جنرل کی فوج کشی کے باودجود کشمیر میں یہ حالت ہے کہ جب فورسز چار بندوق جنگجو ئوں کوہلاک کرتی ہے تو دوسرے روز پانچ نئے بندوق بردار پیدا ہوتے ہیں۔ اسی لئے مجھ جیسے لوگوں نے مودی انتظامیہ کو یہ مشورہ دیا تھا کہ فورس استعمال کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگابلکہ بہترین راستہ یہ تھا کہ مودی انتظامیہ بات چیت کیلئے سامنے آئے۔‘‘
Comments are closed.