شہرو گام میں بجلی کی آنکھ مچولی سے صارفین ذہنی اضطراب اورشدید پریشانیوں میں مبتلا

موسم سرما میں حسب روایت محکمہ بجلی کا ’اندھیرا قائم رہے ‘ کا نعرہ بلند
اننت ناگ میں احتجاج،خواتین کی بڑی تعداد نے صحن میں جمع ہوکر لاٹین لیے کی نعرہ بازی

سرینگر/یکم دسمبر/سی این آئی/ ’’محکمہ بجلی نے صارفین پر بجلی گراتے ہوئے ‘‘پوری وادی میں اندھیرا قائم کیا۔ادھر جنوب و شمال میں بجلی کی ہاہا کار مچی ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں میٹر نصب کئے گئے علاقوں میں محکمہ پی ڈی ڈی کی جانب سے بغیر اعلان بجلی کٹوتی نے بحرانی صورتحال پیدا کردی ہے ۔اس دوران شہرو گام میں بجلی کی آنکھ مچولی نے صارفین کو ذہنی اضطراب اورشدید پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے جبکہ کئی علاقوں میں عوام نے سڑکوں پر سیخ پا ہو کر ’’ بجلی نہیں تو فیس نہیں‘‘ کے نعرے بھی بلند کئے۔ادھرجنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ضلع کمشنر کے دفتر کے صحن میں آج خواتین نے لالٹین لیکر محکمہ پی ڈی ڈی کے خلاف شدید احتجاج کیا۔اور مطالبہ کیا کہ بجلی کو اگر شیڈول کے مطابق فراہم کیا جائے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق موسم سرما شروع ہوتے ہی وادی میں بجلی کی بحرانی صورتحال پیدا ہوتی ہے اوریہ سلسلہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور اس حوالے سے تمام حکومتیں نہ صرف صارفین کو معقول اور مناسب بجلی کی سپلائی فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہیں بلکہ بجلی کے سپلائی نظام کو درست کرنے میں غیر سنجیدہ کا مظاہرہ کیا ہے ۔ مختلف ضلع مقامات ، قصبہ جات اور دور دراز علاقوں سے نمائندوں کے مطابق بجلی کی ابتر صورتحال اس قدر ہے کہ 24گھنٹوں میں صارفین کو مشکل سے ہی 6یا 8گھنٹے بجلی کی سپلائی فراہم کی جاتی ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صارفین کو بجلی کی عدم دستیابی کے حوالے کس طرح تکلیف دہ صورتحال سے گذرنا پڑرہاہے۔ اس دوران شہر سرینگر کے جن علاقوں میں محکمہ بجلی نے میٹر نصب کئے اور اس وقت یہ وعدہ کیا کہ اب ان علاقوں میں 24گھنٹے بجلی سپلائی مہیا رہے گی لیکن لوگوں کے بقول ہر روز شام کو بجلی کٹوتی کی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں ان علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو سردیوں کے ان ایام میں شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔اس سلسلے میں سرینگر کے سیول لاینز علاقوں ڈلگیٹ، سو نہ وار، بٹوارہ، پاندریٹھن،اندرانگر،راجباغ،جواہرنگر، سرائے بالا،لالچوک کے علاوہ مضافاتی علاقوں لسجن،سوئیہ ٹینگ،پاد شاہی باغ،سولنہ،رامباغ ،چھانہ پورہ ،نٹی پورہ،نوگام اورپمپوش کالونی وغیرہ میں بجلی کی صورتحال بدتر ہے اور بحرانی صورتحال کی وجہ سے لوگوں کو سردیوں کے ایام میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس حوالے سے شہر خاس میں پوزیشن اس سے بھی بدتر ہے اور لوگ ذہنی تذبذب کے شکار ہو رہی ہے ۔اس دوران مقامی لوگوںنے نمائندے کو بتایا کہ اگرچہ ان علاقوں میں پہلے ہی محکمے کی طرف سے میٹر نصب کئے گئے ہیں اور لوگ باقاعدگی کے ساتھ بجلی فیس بھی ادا کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بلا وجہ بجلی سپلائی میں کٹوتی کی جاتی ہے۔ادھر شہر سرینگر اور بڈگام اضلاع میں بجلی کی ابتر صورتحال سے صارفین زبردست مشکلات سے دوچار ہیں اور متعدد علاقوں سے لوگ سڑکوں پر نکل کر بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرتے نظر آئے ہیں جبکہ محکمہ پی ڈی ڈی کے خلاف احتجاج کرنے کے باوجود بھی متعلقہ محکمہ کے افسران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں جس کے باعث سرینگر اور بڈگام اضلاع کے متعدد یہات گھپ اندھیرے میں ڈوبے رہتے ہیں ۔اس دوران جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے کئی علاقوں میں لوگوں نے برقی رو کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بجلی نہیں تو فیس نہیں کے نعرے بلند کئے۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں گزشتہ6دنوں سے بجلی کی سپلائی بند کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی پرچھو میں بجلی نا ہونے کے برابر تھی اور کھبی کھبار ہی وہ اپنا رخ دکھاتی تھی۔انہوں نے مظاہرین کو کہا کہ بجلی کی یہ صورتحال صرف پلوامہ میں ہی نہیں بلکہ پوری وادی میں ہے۔ادھر کوکرناگ کے علاقے ہلر میں بھی لوگوں نے بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔اس موقعہ پر مظاہرین نے انت ناگ کوکر ناگ روڈ پر دھرنا دیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدرفت بھی بند ہوئی جبکہ مظاہرین نے کہا کہ ایک طرف محکمہ فیس بھی وصول کرتا ہے اور دوسری طرف بجلی کا نام و نشان بھی نہیں۔نمائندے کے مطابق جنوبی کشمیر کے ہی کامڈ علاقے میں بھی لوگوں نے بھی بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف سراپا احتجاج بنتے ہوئے محکمہ بجلی کے خلاف نعرہ بازی کی۔اس سلسلے میں نمائندے نے کہا کہ علاقے میں15دن بجلی کا ٹرانسفارمر جل گیا تھا اور بعد میں جب اس کو نصب کیا گیا تو وہ ایک مرتبہ پھر جل گیا۔مقامی لوگوں نے نے محکمہ کے ملازمین کو نا اہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غلط کنکشن دیکر لوگوں کو اندھیرے میں ڈوبا دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں15دن قبل بجلی کی ترسیلی لائن بھی گر چکی ہے تاہم ابھی تک متعلقہ محکمہ کے ملازمین نے اس کو ٹھیک کرنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی۔سی این آئی کے مطابق بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف جہاں وادی کے اطراف اکناف میں محکمہ بجلی کے خلاف احتجاجی لہر جاری ہے وہیں پر آج ضلع اننت ناگ میں خواتین نے لالٹین لیکر بجلی کی عدم دسیتابی پر اپنا شدید ردعمل کااظہار کیا ۔ خواتین کی بڑی تعداد نے ضلع ترقیاتی کمشنر کے اننت ناگ کے کورٹ یارڈ میں ہاتھوں میں لالٹین لئے محکمہ بجلی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے ۔ احتجاجی پر اُتری خواتین نے محکمہ بجلی پر الزام عائد کیا ہے کہ محکمہ صارفین کو شیڈول کے مطابق بھی بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہوچکا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ کے ملازمین کو اگرچہ اس بارے میں کئی بار منت سماجت کی گئی تاہم انہوں نے صارفین کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے کوئی اقدام نہیں اُٹھایا ۔ احتجاجی مظاہرین نے محکمہ بجلی کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ صارفین کو معقول بجلی فراہم کرنے کیلئے اقدامات اُٹھائیں۔ بصورت دیگر لوگ احتجاج میں شدت لانے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ واضح رہے کہ وادی میں موسم سرما شروع ہوتی ہے بجلی کی کٹوتی شیڈول جاری ہوتا ہے اور صارفین کو وقت وقت پر بجلی فراہم کی جاتی ہے تاہم کئی علاقوں میں صارفین کا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی انہیں شیڈول کے مطابق بجلی فراہم نہیں کرپارہی ہے اور دن میں ایک گھنٹے بعد بجلی چار گھنٹوں تک بند رکھی جاتی ہے جبکہ کئی جگہوں پر بجلی کی آنکھ مچولی شیڈول کے دوران بھی جاری رہتی ہے ۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

Comments are closed.