لشکر کمانڈر نوید جھٹ کے قریبی ساتھی او ر انصار غزوۃ ہند کے ڈپٹی سربراہ سمیت تین جنگجو اور فوجی اہلکار ازجاں
جھڑپ کے بعد ترال اور ریڈونی کولگام میں پُر تشدد احتجاجی مظاہرے ،تین مہلوک جنگجو ئوں آبائی علاقوں میں سپرد خاک
سرینگر/27نومبر/سی این آئی/ محض ایک دن کے بعد جنوبی ضلع کولگام اور قصبہ ترال میں دو الگ الگ خونین معرکہ آرائیوں میں لشکر کمانڈر نوید جھٹ کے قریبی ساتھی اور انصار غزۃ ہند کے نائب سربراہ سمیت تین مقامی جنگجو ئوں جاں بحق ہو گئے ۔جبکہ طرفین کے مابین ایک فوجی اہلکار بھی ہلاک ہو گیا اور دو رہائشی مکانات کو نقصان پہنچ گیا ۔جھڑپوں میں تین مقامی جنگجوئوں کی ہلاکت کی خبر پھلتے ہی کولگام اور ترال کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور مشتعل مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید پتھرائو اور ٹیر گیس شیلنگ ہوئی جس دوران کئی افراد مضروب ہوگئے ۔پولیس ترجمان نے ترال اور کولگام میں دو الگ الگ جھڑپوں میں تین جنگجوئوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تینوں جنگجوئوں فورسز و پولیس کو کئی کیسوں میں انتہائی مطلوب تھے ۔ اسی دوران تینوں مقامی جنگجوئوں کو ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں آبائی علاقوں میں اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں کے بیچ آبائی علاقوںمیں سپرد خاک کیا گیا ۔ سی این آئی کو دفاعی ذرائع سے معلوم ہوا ہے ریڈونی کولگام میں میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج و فورسز ، سی آر پی ایف اور ایس او جی نے علاقے کوسوموار اور منگل کی درمیانی رات کو محاصرے میں لیا اور وہاں جنگجو مخالف آپرین شروع کیا ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ علاقے میں اُس گولیوں کی گن گرج سنائی دی جب ایک رہائشی مکان میں محصور جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ شروع ہوئی ۔معلوم ہوا ہے کہ فورسز اور جنگجوئوں کے مابین گولیوں کا کا تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس دوران فورسز نے مکان میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی تاہم وہ بضد رہے جس دوران طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔معلوم ہوا ہے کہ فورسز نے رہائشی مکان پر مارٹر گولے داغے جس کے نتیجے میں مکان زمین بوس ہو گیا ہے اور فوج نے مکان کے ملبے سے 2مقامی لشکر جنگجوئوں جن کی شناخت اعجاز احمد مکرو ولد مرحوم غلام رسول مکرو ساکنہ قیمو کولگام اور وارس احمد ملک ولد بشیر احمد ملک ساکنہ آرونی بجبہاڑہ کے بطور ہوئی اور ان کے قبضے سے بھاری مقداد میں اسلحہ و گولہ بارود بھی ضبط کیا گیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ طرفین کے مابین گولیوں کے تبادلے میں ایک فوجی اہلکار بھی ہلاک ہو گیا جبکہ کئی سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہو گے ۔ادھر کولگام میں ابھی تلاشی آپریشن جاری تھا کہ ہفو ریشی پورہ ترال میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فورسز نے محاصرہ شروع کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ جونہی ۔محاصرے کے دوران چھپے جنگجوئوں نے فورسز پر فائرنگ کی جس کے جواب میں فورسز نے بھی گولیاں چلائیں۔ جس کے ساتھ ہی طرفین کے مابین جھڑپ کا آغاز ہوا ۔ ذرائع نے بتایا کہ جھڑپ کے آغاز کے ساتھ ہی فورسز نے علاقے کا محاصرہ تنگ کیا جس کے بعد جھڑپ کے اختتام پر ایک جنگجو کی نعش بر آمد ہوئی جس کی شناخت شاکر حسن ڈار ولد غلام حسن ڈار ساکنہ رٹھسونہ ترال کے بطور ہوئی ۔ پولیس نے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپ میں انصار غزوۃ الند کا ڈپٹی چیف ہلاک ہو گیا ۔ پولیس ترجمان نے دونوں مقامات پر جھڑپوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کولگام جھڑپ میں جاں بحق جنگجو اعجاز احمد مکرو لشکر کمانڈر نوید جھٹ کا قریبی ساتھی تھا جبکہ اعجاز مکرو کے خلاف ضلع کولگام کے مختلف پولیس تھانوں میں کئی کیس درج تھے اور وہ پولیس کو انتہائی مطلوب تھا جبکہ شاکر حسین کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ زاکر موسیٰ تنظیم کا ڈپٹی چیف تھااور سال 2015سے تشدد آمیز کارورائی میں ملوث تھا ۔ادھر ترال اور ریڈنی کولگا م میں تین مقامی جنگجوئوں کی ہلاکت کی خبر جونہی پھیل گئی تو بڑی تعداد میں نوجوان سڑکوںپر نکل آئے او رپولیس و فورسز پر سنگ باری شروع کی ۔تشدد پر اُتر آئی بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے ، پیلٹ گولیوں اور پیپر گیس کا بھی استعمال کیا تاہم صورتحال قابو سے باہر ہوگئی اور پولیس وفورسز نے سڑکوں پرنکل آنے والے نوجوانوں اور سنگ باری کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں پولیس و فورسز کی جانب سے گولیاں چلانے کے دوران کئی افراد زخمی ہو گئے ۔ تین مقامی جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی جنوبی ضلع کولگام اور قصبہ ترال کے بیشتر علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز ہوگئے اور پبلک و نجی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہوگئی۔ مختلف کاموںکے سلسلے میں اپنے گھروں سے باہرنکلنے والے لوگ عجلت میں واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے ۔ادھر پولیس ترجمان کی طرف سے موصولہ بیان کے مطابق ایک مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز اور پولیس نے درمیانی رات کو ریڈونی کولگام میں تلاشی آپریشن شروع کیا جس دوران علاقے میں موجود جنگجوئوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ ابتدائی گولیوں کے تبادلے میں فسٹ آر آر اور 163بٹالین سی آر پی ایف سے وابستہ تین اہلکار زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر فوری طورپر نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم فوجی جوان زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا جبکہ دو اہلکاروں کی حالت مستحکم بتائی جار ہی ہے۔چنانچہ حفاظتی عملے نے بھی جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں دو جنگجوئوں ہلاک ہوئے جن کی شناخت اعجاز احمد مکرو ولد مرحوم غلام رسول ساکنہ کیموہ اور وارث احمد ملک ولد بشیر احمد ساکنہ آرونی کے بطور ہوئی ہے۔ مہلوکین کا تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تھے اور وہ پولیس وفورسز کو کئی کیسوں میں مطلوب تھے۔ مارے گئے جنگجوئوں پولیس وفورسز پر حملوں ، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں پیش پیش تھے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق اعجاز احمد مکرو نامی جنگجو کے خلاف سال 2017سے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور وہ نوید جھاٹ اور آزاد دادا کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتا تھا۔ مارے گئے جنگجوئوں کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 60/2016ایف آئی آر زیر نمبر 45/2017، ایف آئی آر زیر نمبر 100/2017، ایف آئی آر زیر نمبر 10/2018، ایف آئی آر زیر نمبر 13/2018کے تحت پولیس اسٹیشن کولگام میں کیس درج ہیں۔ سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے دوسرے جنگجو وارث بھی کئی تخریبی کیسوں میں پولیس کو مطلوب تھا۔ترال ہفوریشی پورہ میں بھی آج صبح سیکورٹی فورسز اورپولیس نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر تلاشی آپریشن شروع کیا جس دوران علاقے میں موجود جنگجوئوں نے تلاشی پارٹی پر فائرنگ کی تلاشی پارٹی نے بھی جوابی کاروائی کی جھڑپ کے دوران ایک جنگجوئوں ہلاک ہوا جس کی شناخت شاکر حسن ڈار ولد غلام حسن ساکنہ رٹھسنہ ترال کے بطور ہوئی ہے اور وہ ذاکر موسیٰ گروپ کے ساتھ وابستہ تھااور اُس کے خلاف بھی سال 2015سے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ شاکر حسن نامی جنگجو پولیس وفورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہ چکا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ جھڑپ کی جگہ بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔ عوام الناس سے ایک بار پھر التماس ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ جانے سے گریز کریں کیونکہ وہاں پر ممکنہ بارودی مواد موجود ہونے کے باعث خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔لوگوں سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں اور جب تک جھڑپ کی جگہ کو صاف کرکے محفوظ قرار نہ دیا جائے تب تک تصادم کی جگہ جانے سے اجتناب کیا جائے۔
Comments are closed.