چیف سیکرٹری کا سکمز صورہ کا دورہ ، اِدارے میں بنیادی ڈھانچے کو بڑھاوا دینے کیلئے معقول رقومات کا یقین دِلایا

ہسپتال اِنتظامیہ کو پیشہ وارانہ تدریسی معیار میں بہتری لانے کی طرف توجہ دینے کی تلقین کی

سری نگر: چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم نے آج کہا ہے کہ شیر کشمیر اِنسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز ،صورہ کو جموںاینڈ کشمیر کے سماجی اور طبی ڈھانچے میں ایک کلیدی اہمیت حاصل ہے۔
وادی کشمیر کے تین روزہ دورے کے آخری دِن آج چیف سیکرٹری نے سکمز کا دُورہ کیا اور وہاں عملے ، فیکلٹی اور اِنتظامیہ کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران کام کاج کا جائزہ لیا۔اُنہوں نے کہا کہ گورنر اِنتظامیہ اس اہم اِدارے کی عظمت کو بحال کرنے کی طرف توجہ دے رہی ہے تاکہ اس اِدارے میں تحقیق پر مبنی طبی نگہداشت کی سہولیات کی دستیابی ممکن ہوسکے ۔
چیف سیکرٹری نے سکمز اِنتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اِدارے میں پیشہ وارانہ ، تحقیقی ، تربیتی ، تدریسی معیار میں بہتری لانے کے لئے مزید سنجیدگی کے ساتھ کام کریں۔ اُنہوں نے حکومت کی طرف سے بھرپور مالی معاونت کا یقین دِلایا۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ سکمز میںذہین اور قابل میڈیکل پیشہ ور دستیاب ہیں اور وقت کی ضرورت ہے کہ اس ہسپتال کو عالمی معیار کا ٹریشری کیئریر ہسپتال بنانے کے لئے اختراعی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ اُنہوں نے کہا کہ معیار میں بہتری لانے کے لئے رقومات کی کمی کو آڑے نہیں دیا آنا چاہیئے ۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت اس اِدارے کی مدد کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔
چیف سیکرٹری نے مزید کہا کہ بہتر طبی سہولیات بہم پہنچانے کے لئے بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانا ضروری ہے تاہم تدریسی اور تحقیقی سرگرمیوں کو دوام بخشنے کی طرف بھی توجہ مرکوز کی جانی چاہیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ سکمز کے کام کاج میں معقولیت لانے کی طرف اوّلین ترجیح دی جانی چاہیئے تاکہ عوام اور دیگر متعلقین کے اعتماد میں اضافہ ہوسکے ۔
چیف سیکرٹری نے سکمزاِنتظامیہ سے کہا کہ وہ ٹریشری کیئریر کی طرف توجہ دیں اور سکمز ریفر کرنے سے پہلے ضلع سطح پر مریضوں کی سکریننگ کا عمل قائم کریں۔ اُنہوں نے کہاکہ ضلع سطحوں پر آوٹ ریچ کلینک قائم کئے جانے چاہیئے تاکہ سکمز پر مریضوں کے دبائو کو کم کیا جاسکے ۔اُنہوں نے کہا کہ ممبئی کے سیفی ہسپتال کی طرح سکمز کو ایک عالمی سطحی کے ایک طبی اِدارے کی حیثیت سامنے آنا چاہیئے ۔اُنہوں نے کہا کہ سیفی ہسپتال میں مڈل ایسٹ اور دیگر ممالک کے مریضوں کا علاج و معالجہ کیا جاتا ہے۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ سکمز قابلِ فخر کام انجام دے رہا ہے اور اس کی ایک اپنی تاریخ ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ یہاں کام کرنے والے پیشہ ور ملک کے دیگر پیشہ واروں سے کسی بھی صورت میں کم نہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت سکمز کے معیار کو بلندیوں تک لے جانے کے لئے وعدہ بند ہے اور اس تعلق سے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے اور خالی پڑی فیکلٹی اسامیوں کو پُر کرنے ، فیکلٹی کے لئے تحقیقی اہداف مقرر کرنے ، ڈیپارٹمنٹ آف کلینکل ریسرچ قائم کرنے ، سکمز کو دیگر ہسپتالوں کے عملے کو تربیت دینے ، سکمز کے عملے کو بیرون ریاست کے طبی اداروں میں تربیت کے لئے بھیجنے جیسے امور کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ سکمز کو مکمل طور سے ایک خود مختار ادارہ بنانے کے لئے تمام امکانات تلاش کئے جائیں گے۔
چیف سیکرٹری نے مختلف وارڈوں کا دورہ کیا اور وہاں فیکلٹی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ اُنہوں نے مختلف شعبوں کی فیکلٹی کے کام کاج کی کافی ستائش کی۔
ڈائریکٹر سکمز عمر جاوید شاہ ، ایڈمنسٹریٹیو افسران اور سینئر فیکلٹی ممبران بھی اس موقعہ پر چیف سیکرٹری کے ہمراہ تھے۔
اس دوران چیف سیکرٹری کو سکمز کو درپیش کئی مشکلات کے بارے میں جانکاری دی گئی ۔چیف سیکرٹری نے ڈائریکٹر سکمز سے کہا کہ وہ شعبہ جات ،ڈاکٹروں کی تعیناتی ، حالات کی ضروریات اور دیگر مسائل کے بارے میں ایک جامع فہرست تیار کریں تاکہ اسے حکومت کے سامنے رکھا جاسکے۔ڈائریکٹر سکمز کو ہدایت دی گئی کہ وہ سٹیٹ کینسر انسٹی چیوٹ اور میٹرنیٹی ہسپتال کی ضروریات کے حوالے سے ایک علاحڈہ نوٹ تیار کریں۔
اگلے پندرہ دِنوں کے دوران ایس سی آئی کے لئے ریاستی حصہ واگزار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو یکم اپریل 2019ء سے چالو کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے ۔چیف سیکرٹری نے ایس آر او 283کی عمل آوری کا جائزہ لینے کا یقین دلایا۔
اس سے قبل ڈائریکٹر سکمز کے کام کاج سے متعلق ایک پریذنٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ ادارے میں 806 بسترے موجود ہیں اور یہاں 12ملین آبادی کو علاجہ و ملاجہ کی سہولیات فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے اس موقعہ پر عملے کی کمی اور دیگر امور کو اُجاگر کیا۔
چیف سیکرٹری نے حکومت کی طرف سے ہر ایک معاملہ حل کرنے کا یقین دلایا۔

Comments are closed.