سوائن فلو سے سب سے زیادہ خطرہ حاملہ خواتین اور انکے بطن میں پل رہے بچے کو ہیں: ڈاکٹر نثار الحسن
فلو سے بچنے کیلئے ویکسین حاملہ خواتین اور بچے کیلئے بلکہ محفوظ ، ویکسین لینا ناگزیر۔ماہرین معالج
سرینگر/18نومبر: سوائن فلو سے بچائو کے انجکشن حاملہ خاتون اور ان کے بچوں کو محفوظ رکھتا ہے ۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے حاملہ خاتون پر زور دیا ہے کہ وہ سوائن فلو سے محفوظ رہنے کیلئے ویکسین لیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسو سی ایشن نے بتایا ہے کہ سوائن فلو سے حاملہ خواتین اور ان کے بطن میں پل رہے بچے کو زیادہ خطرہ رہتا ہے اسلئے ان کو سوائن فلو سے محفوظ رہنے کیلئے ویکسین لینا ضروری ہے ۔ ایسو سی ایشن کے پریذیڈنٹ ڈاکٹر نثار الحسن نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ دوران حمل خواتین کے ایمونٹی سسٹم میں تبدیلیا رونماء ہوتی ہے اور دل، پھیھڑے کے کام میں بھی تبدیلی آجاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے ایسی خواتین کو فلو سے زیادہ خطرہ رہتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جو خواتین فلو سے متاثر ہوتی ہے ان کی صحت پر کافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں یہاں تک کہ ان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔ ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کے ترجمان اعلیٰ ڈاکٹر ریاض احمد ڈگہ کی جانب سے موصولہ بیان میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سوائن فلو سے متاثرہ حاملہ خواتین کے بطن میں پل رہے بچے کی فلو سے موت بھی ہوسکتی ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن پریذیڈنٹ ڈاک نے حاملہ خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ سوائن فلو سے محفوظ رہنے کیلئے ویکسین ضرور لیں۔انہوںنے کہا کہ حاملہ خواتین کی جانب سے سوائن مخالف ویکسین لینے کی وجہ سے 2018میں 40%خواتین محفوظ رہ سکیں ہیںجبکہ جن خواتین نے ویکسین نہیں لیا ان کے رحم میں بچے کو نقصان پہنچا ہے ۔اور دوران حملہ ویکسین لینے سے 51فیصدی اسقاط حمل پر روک لگ گئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ زچگہ کے بعد 6ماہ تک نوزائد بچے فلو سے محفوظ رہ سکتے ہیں کیوں کہ 6ماہ سے کم عمر والے بچوں کو مذکورہ ویکسین نہیں دیا جاتا ۔ ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا ہے کہ فلو ویکسین حاملہ خاتون اور انے بطن میں پل رہے بچے کیلئے باالکل محفوظ ہیں ۔ اور دوران حمل کسی بھی وقت اس کو دیا جاسکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر میں اکثر حاملہ خواتین کو مذکورہ ویکسین نہیں دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ برس سکمز میں دو خواتین اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھیں۔ڈاکٹر موصوف نے کہا ہے کہ سوائن فلو مخالف ویکسین کی جانکاری کشمیر کے دور دراز علاقوں تک بھی پہنچ جانی چاہئے ۔ تاکہ خواتین اس سے محفوظ رہ سکیں۔
Comments are closed.