سرینگر جموں شاہراہ پر بھاری بھرکم ٹرالیوں کی آواجاہی سے ٹریفک نظام درہم برہم

ہائی وے پر اکثر رہتا ہے ٹریفک جام، میوہ گاڑیوں کو ایک دن کے سفر میں تین دن لگ جاتے ہیں

سرینگر/13نومبر: سرینگر جموں شاہراہ پریکطرفہ ٹریفک کی نقل و حمل کے بیچ 16،18اور 20ٹن وزن اُٹھانے والی بڑی بڑی ٹرالیوں کے سفر کی وجہ سے شاہراہ پر بدترین ٹریفک جام ہوتا ہے اور ٹریفک جام کی وجہ سے سرینگر سے جموں کی طرف جانے والی میوہ برداری گاڑیاں کئی دنوں تک درماندہ ہوکے رہ جاتی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سرینگر جموں شاہراہ پر بیرون ریاستوں سے آنے والی بڑی بڑی ٹرالیاں چلائی جارہی ہے ۔ جو اکثروبیشتر شاہراہ پر ٹریفک جام کا باعث بن جاتا ہے ۔ شاہراہ پر اگرچہ 9ٹن تک وزر اُٹھانے والی ٹرالیوں کو ہی چلنے کی اجازت ہے جو 12ٹائر والی ہوتی ہیں تاہم شاہراہ پر 20,،18اوراس سے زیادہ وزن اُٹھانے والی ٹرالیاں مختلف ریاستوں سے وادی مختلف مال لے کر آتی ہیں اور موسم سرماء میں یک طرفہ ٹریفک چالو رہنے کے نتیجے میں شاہراہ پر اکثر ٹریفک جام رہتا ہے ۔ ٹریفک جام کی وجہ سے شاہراہ پر کشمیر سے جانی والی میوہ گاڑیوں کو کئی کئی دن سرینگر سے جموں تک سفر میں لگ جاتی ہے جس کے نتیجے میں گاڑیوں میں لادا گیا میوہ خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے ۔ اس صورتحال پر ٹرانسپورٹروں نے مطالبہ کیا ہے کہ موسم سرما میں اس طرح کی بڑی بھرکم گاڑیوں کو شاہراہ پر سفر کرنے کی اجازت نہ دی جائے کیوں کہ ان کی وجہ سے اکثر پہاڑیوں سے پسیاں گرآنے کا خطرہ رہتا ہے جبکہ ایک ایک موڑ پر ان گاڑیوں کو گاڑیاں گھمانے میں گھنٹوں صرف کرنے پڑتے ہیں اور ان کے پیچھے گاڑیوں کی قطاریں لگ جاتی ہے ۔ ادھر سی این آئی کو ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ اس طرح کی بڑی بھرکم گاڑیوں کو شاہراہ پر چلنے کو منظوری نہیں ہے تاہم وہ اس کیلئے متعلقہ ملازمین کو رقومات دیکر شاہراہ پر گاڑیاں چلارہے ہیں۔ دریں اثناء ٹرانسپوٹروں نے کہا ہے کہ وادی کی دیگر شاہراہوں کے کناروں پر زمینداروں نے جو درخت لگائے ہیں وہ تیز ہوائیوں ، شدید بارشوں اور برفباری کے نتیجے میں سڑک کے بیچو بیچ گر جاتے ہیں جو سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل کی معطلی کا سبب بن جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ان درختوں کی وجہ سے آج تک کئی جانیں طلب ہوئی ہیں اسلئے سڑکوں کے کناروں پر زمینداروںکو اس طرح درخت لگانے کی اجازت نہ دی جائے ۔

Comments are closed.