دھمکیاں دینا، ڈرانا اورمارنا بھاجپا کا شیوا:این سی

رام مادھو کی لنترانیاں ذہنی اختراع، اُمیدوار نہ ملنے سے پارٹی بوکھلاہٹ کی شکار: آغا سید روح اللہ
سرینگر:بھاجپا جنرل سکریٹری رام مادھو کے بیان کو ذہنی اختراع قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کیلئے اُمیدواروں کی قلت سے موصوف بوکھلاہٹ کے شکار ہوگئے ہیں اور اب اپنا الو سیدھا کرنے کیلئے من گھڑت اور بے تُکی بیان بازی کررہے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی نے ہفتہ کو پارٹی ہیڈکوارٹر پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے کور گروپ نے 35اے کیخلاف ہورہی سازشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد پارٹی کی ورکنگ کمیٹی نے بھی اس فیصلے کی تائید کی۔

نیشنل کانفرنس نے پنچایتی اور بلدیاتی الیکشن سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور نیشنل کانفرنس اپنے اس اعلان پر بالکل کاربند ہے۔ہماری پارٹی سے وابستہ کوئی بھی لیڈر، عہدیدار یا کارکن ان الیکشن میں حصہ نہیں لے گا، اگر کوئی اس قسم کی غلطی کرے گا تو اُسے پارٹی سے باہر کردیا جائیگا، جس کا ثبوت بھی ہم نے گذشتہ دنوں فراہم کیا۔

پارٹی نے 35اے کے پس منظر میں ریاست کے تشخص کیلئے یہ فیصلہ لیا ہے اور اس پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ ترجمانِ اعلیٰ نے کہا کہ رام مادھو کی بوکھلاہٹ بلاوجہ نہیں، اُن کی پارٹی کی طرف سے انتخابات کیلئے جو اُمیدوار سامنے آئے ہیں اُن میں بیشتر جرائم پیشہ ہیںاور وہ سماج سے الگ تھلگ لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے مراعات کی لالچ کے باوجود بھاجپا کو الیکشن میں اُتارنے کیلئے اُمیدوار نہیں مل رہے ہیں۔ رام مادھو کو جو باقی خدشات ہیں وہ پولنگ کے دن پتہ چل جائیں گے۔

آغا روح اللہ نے کہاکہ پی ڈی پی کی مہربانی سے آج رام مادھو جیسے لوگ جموں و کشمیر کی سیاست کے ٹھیکیدار بن بیٹھے ہیں۔ قلم دوات جماعت نے آر ایس ایس اور بھاجپا کو ریاست میں راہداری فراہم نہ کی ہوتی تو آج ہمیں رام مادھو کے لیکچر سننے کو نہیں ملتے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمانِ اعلیٰ نے کہا کی ”سیاست میں دھمکیاں دینا اور مارنا آر ایس ایس اور بھاجپا کا شیوا رہا ہے، گجرات ، یو پی اور دیگر مثالیں تو ہمارے سامنے ہیں، اور پورے ملک میں جو اس وقت آگ لگی ہے وہ بھی تو بھاجپا کی دین ہے۔ مارنا اورمارنے کی دھمکیاں دینا بھاجپا کا طرز عمل ہے، رام مادھو کو شائد لگتا ہے کہ باقی سیاسی جماعتیں بھی اُن ہی کی طرح گندی سیاست کرتے ہیں، ایسا بالکل نہیں۔“

رام مادھو کو یہ ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ نیشنل کانفرنس نے گذشتہ30سال میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں ، گولیاں کھائیں ہیں۔ کسی کو مارنے کی بات تو دور کسی کو اذیت تک نہیں پہنچائی ہے۔ رام مادھو کو تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ جموں وکشمیر میں جمہوری نظام کی بنیاد ہی نیشنل کانفرنس نے ڈالی اور اس جماعت نے ریاست میں جمہوری اداروں کو مضبوط کیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 2014میں ہی پی ڈی پی کو بھاجپا کو ریاست سے دور رکھنے کیلئے حکومت سازی کی پیشکش کی تھی اور پارٹی قیادت نے بلا مشروط حمایت دینے کا عوامی سطح پر اعلان کیا تھا۔ اس سے بڑی دور اندیشی کی کیا مثال ہوسکتی ہے ؟

نیشنل کانفرنس جانتی تھی بھاجپا کے حکومت میں آنے سے ریاست میں کیا حالات برپا ہونگے اور ویسا ہی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے اُس وقت ہماری پیشکش ٹھکرا کر خود ہی دروازے بند کردیئے۔ پی ڈی پی میں شامل کوئی بھی شخص 35اے کے دفاع کیلئے آگے آنا چاہتا ہے تو اُس کیلئے نیشنل کانفرنس کے دروازے کھلے ہیں۔ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ پی ڈی پی کی بنیاد ہی نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے کیلئے ڈالی گئی تھی اور اس کے انکشافات کئی ادواروں پر ہوتے رہے کہ کس طرح سے بھاجپا اور آرایس ایس نے اس جماعت کی بنیاد رکھی۔

اگر پی ڈی پی والے واقعی ریاست کے تشخص کو بچانے کیلئے سنجیدہ ہیں تو انہیں اپنی جماعت کو تحلیل کرکے اور اپنے سیاسی گناہوں کا توبہ کرکے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کرنی چاہئے ہم اُن کا خیر مقدم کریں گے۔

Comments are closed.