ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ،کئی ایم فیصلے لئے گئے

سرینگر : گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں آج ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں ریاست کے حال ہی میں قائم کئے گئے177 سی ڈی بلاکوں میں ترقیاتی سکیموں کو تقویت بخشنے کے لئے پنچائت انسپکٹر گریڈ ون کی100 اسامیاں اور پنچائت انسپکٹر گریڈ ٹو کی77اسامیاں وجود میں لانے کو منظوری دی گئی۔

اس اقدام سے تمام177 سی ڈی بلاکوں کو مکمل طور سے چالو کیا جائے گا ۔ اس وقت حال ہی میں قائم کئے گئے بلاکوں میں صرف ایک وی ایل ڈبلیو، ایم پی ڈبلیو اور گرام سیوکس، بی ڈی او کی معاونت کے لئے دستیاب رہتے ہیں اور پنچائت انسپکٹروں کی عدم موجودگی میں دیہی ترقیات محکمہ کا ڈھانچہ متاثر ہوجاتا ہے۔

177 اسامیاں وجود میں لانے سے ریاست کے تمام سی ڈی بلاکوں میں ایک ایک پنچائت انسپکٹر تعینات کیا جائے گا ۔ ایسا کرنے سے نچلے عملے کے لئے ترقی کے مواقعے بھی پیدا ہوں گے۔

چونکہ ریاست میں پنچائتی انتخابات کا عمل جاری ہے اور ریاستی حکومت پنچائتوں کو مالی اور انتظامی طور با اختیار بنانے کی وعدہ بند ہے۔پنچائت انسپکٹروں کی دستیابی سے پنچائتی جائیداد اور ریکارڈ کی صحیح دیکھ ریکھ ہوگی۔

اس کے علاوہ ریاست میں ایم جی نریگا، پی ایم اے وائی،ایس بی ایم جیسی کئی سکیمیں عملائی جارہی ہیںاور دیہی ترقیات محکمہ کو مستحکم کرنا اس لحاظ سے بھی لازمی بن جاتا ہے اور پنچائت انسپکٹروں کی نئی اسامیاں وجود میں لانا اس ضمن میں ایک اہم قدم ہے۔

ریاستی انتظامی کونسل نے مختلف سطحوں پر پی اے سی اجر ا کرنے کے اختیارات
بجلی کنکشن منظور کرنے کے عمل کو سادہ بنانے کے تعلق سے گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ میں مختلف سطحوں پر پاور اویلبیلٹی سر ٹیفکیٹ ( پی اے سی) اور بجلی منظور کرنے کے اختیارات کو دوبارہ تفویض کرنے کو منظوری دی۔

اس طرح گھریلو اور تجارتی استعمال کے لئے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر ( ای) 25کلوواٹ تک بجلی لوڈ منظور کرنے کے مجاز ہوں گے جبکہ وہ صنعتی زمرے کے تحت 25 کے وی اے / ایچ پی بجلی منظور کرسکتے ہیں۔اسی طرح ایگزیکٹیو انجینئر ( ای) بالترتیب 50کلوواٹ اور 50کے وی اے / ایچ پی اور سپر انٹنڈنٹ انجینئر بالترتیب 100کلوواٹ اور 100کے وی اے / ایچ پی بجلی کا لوڈ منظور کرنے کے مختار ہوں گے۔

چیف انجینئر ( ای ) کو گھریلو اور تجارتی استعمال کے لئے 500کلوواٹ تک جب کہ صنعتی استعمال کے لئے 500کے وی اے / ایچ پی تک بجلی لوڈ منظور کرسکتے ہیں۔ڈیولپمنٹ کمشنر پاور کی سربراہی والی نامزد کمیٹی تجارتی زمرے میں 1000کلوواٹ تک جبکہ صنعتی زمرے میں 1000کے وی اے / ایچ پی تک لوڈ منظور کرنے کی مجاز ہوگی۔

کمرشل زمرے میں 1000کلوواٹ اور صنعتی زمرے میں 1000ایچ پی سے زائد بجلی حاصل کرنے والے معاملات نامزد کمیٹی کی جانب سے سرکار کو ریفر کئے جائیں گے۔بجلی لوڈ میں توسیع کے معاملات میں مندرجہ بالا حدود نافذ العمل ہوں گے۔مندرجہ بالا قواعد کا ریاستی اورمرکزی سرکا ر کے دفاتر کے علاوہ دیگر اداروں پر بھی اطلاق ہوگا تاہم پی اے سی کی اجرائی کے بغیر صنعتی اداروں کے حق میں کوئی بھی معاملہ منظور نہیں کیا جائے گا۔

لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کو مزید اختیارت تفویض
گورنر ستیہ پال ملک کی سربراہی میں منعقدہ ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ میں آج لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل ترمیمی بل 2018کے مسودے کو منظور ی گئی۔یہ بل لیہہ او رکرگل کی ان ترقیاتی کونسلوں کو مزید بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ بغیر کسی رُکاوٹ کے انتظامی اور مالی اختیارات کا استعمال کرسکیں جس کا حتمی مقصد لداخ خطے کے لوگوں کو بہتر خدمات فراہم کرانا ہے۔

مذکورہ ایکٹ کے مسودے میں ترمیم سے ایل اے ایچ ڈی سی کو مزید اختیارات حاصل ہوں گے جس کی مدد سے کونسل ٹیکس عائد اور جمع کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ کونسلوں کو مختلف محکموں کا انتظام چلانے کے تعلق سے بھی مزید اختیارات حاصل ہوں گے۔

ریاستی حکومت ریاست کے کسی بھی بجٹ ہیڈ ، مالی یا کیپکس ہیڈ کے تحت کونسل کو ضلعوں کے سارے فنڈ فراہم کرے گی جس میں عمل آوری ایجنسیوں اور مستحقین کو براہ راست فنڈ فراہم کرنے کا مد شامل نہیں ہے۔

ترمیم کے رو سے پنچایتوں کو کونسل کی ہدایات پر کام کرنا ہوگا اور چیف ایگزیکٹیو کونسل تمام ٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے چیئرمین ہوں گے۔ان کونسلوں میں ڈپٹی چیئرمین بھی ہوں گے۔کونسل کے حد اختیار والے علاقوں میں کام کرنے والے تمام سرکاری ملازمین جن کو کونسل میں تبدیل کیا جاتا ہے ، کونسل کے انتظامی کنٹرول میں رہیں گے۔اس طرح ایل اے ایچ ڈی سی ملک کی تمام کونسلوں سے سب سے بڑی آٹونامس کونسل بنے گی۔

ریاستی انتظامی کونسل نے مغربی پاکستان کے رفیوجیوں کے حق میں یک وقتی نقدی امداد کو منظوری دی
گورنر ستیہ پال ملک کی سربراہی میں منعقدہ ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ میں آجمغربی پاکستان کے رفیوجیوں کے حق میں یک وقتی نقدی امداد کو منظوری دی۔مرکزی وزارت داخلہ نے جون 2018ءمیں اس معاملے کے تعلق سے اپنی منظوری دی تھی جس کی رو سے ریاست میں مقیم ہر مغربی پاکستانی رفیوجی کنبے کو 5لاکھ 50ہزار روپے امداد کی جائے گی۔

اس سکیم پر آنے والا تمام خرچہ مرکزی سرکار برداشت کرے گی۔ ریاستی سرکار کی تصدیق کے بعد یہ رقم ہر کنبے کے بینک اکاﺅنٹ میں براہ راست جمع کی جائے گی۔صوبائی کمشنر جموں کو اس سکیم کی عمل آوری کے لئے نوڈل آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔یہ سکیم ڈپٹی کمشنروں کی وساطت سے عملائی جائے گی جن کو اس سلسلے میں اپنے اپنے اضلاع کا نامزد حاکم مقرر کیا گیا ہے۔
مغربی پاکستانی رفیوجیوں کو اس سلسلے میں دستاویز جمع کرنے کے لئے کہا جائے گا تاکہ وہ ثابت کرسکے کہ وہ 1947 ءسے ریاست میں رہ رہے ہیں۔

ایس اے سی نے ریاست میں میڈییشن اور افہام و تفہیم کے عوامل متعارف کرنے کو منظوری دی
گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں آج ریاستی انتظامی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جموں اینڈ کشمیر اربیٹریشن اینڈ کنسیلیشن (ترمیمی )بِل2018 کو منظوری دی گئی۔
گورنر کے مشیر بی بی ویاس، کے وجے کمار اور خورشید احمد گنائی کے علاوہ چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم اور گورنر کے پرنسپل سیکرٹری امنگ نرولا بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔
بل کے ذریعے سے عدالتوں میں التواءمیں پڑے اربیٹریشن معاملات کو تیزی سے میڈییشن اور افہام و تفہیم سے حل کرنے میں مدد ملے گی اور ایسا کرنے سے تنازعوں کو حل کرنے کا ایک متبادل ذریعہ فراہم ہوگا۔

Comments are closed.