اسیران کی نظر بندی کو طول دینا انسانیت سوز

بھارت جینوا معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب :محمد یاسین ملک

سرینگر:۲۷،جولائی: لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھارت اور جموں کشمیر کی جیلوں میں جموں کشمیر کے اسیروں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت کی مختلف جیلوں بشمول تہاڑ و منڈاولی جیل دہلی اور جموں کشمیر کی مختلف جیلوں جن میں ادھمپور جیل، ہیرا نگر جیل، کھٹوعہ جیل، امپھالہ جیل جموں، کورٹ بلوال، سرینگر سینٹرل جیل، کپوارہ جیل، بارہمولہ جیل، اسلام آباد جیل، پلوامہ جیل قابل ذکر ہیں میں کشمیری قیدیوں کو انتہائی سخت مظالم سے دوچار کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت قیدیوں حق میں پاس کئے گئے جینوا معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل ہے اور اس حوالے سے اس ملک پر لازم ہے کہ یہ اس معاہدے کی پاسداری کرے لیکن اس کے بالکل برعکس بھارت کشمیری اسیروں کو تنگ طلب کرنے، ان کے ایام اسیری کو طول دینے اور انہیں زیادہ سے زیادہ تکلیف میں مبتلا کرنے کیلئے ہر قسم کے ہتھکنڈے آزما رہا ہے جو حد درجہ مذمو م ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اسیروں کی حالت زار اور انہیں پہنچائی جانے والی تکالیف ناگفتہ بہہ ہیں اور بار بار سیفٹی ایکٹ لگانا،پولیسی حربے استعمال کرکے ایام اسیری کو طول دینا،این آئی اے اور ای ڈی جیسی بھارتی ایجنسیوں کو استعمال کرکے کشمیریوں کو مختلف بھارتی جیلوں میں ڈال دینا،عمر قید کی سزا کاٹنے والوں اور دوسرے عام قیدیوں کو کشمیر کی جیلوں سے نکال کر جموں کی سخت جیلوں میں شفٹ کرنا،اسیروں سے متعلق خود اپنی عدالتوں کے احکامات اور دوسرے مروجہ اصولوں کی بیخ کنی کرنا، اسیروں کو طبی سہولیات سے محروم رکھنا،انہیں مکمل ننگا کرکے کئی کئی دن جیل کی تنگ و تاریک اور تنہائی کی کوٹھریوں میں رکھنا ،انکی مار پیٹ، تعذیب اور تذلیل و تحقیر کرنااور اسی قسم کے دوسرے جبری ہتھکنڈے حکام کا محبوب مشغلہ بن چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اسیر بھارت اور جموں کشمیر کی جیلوں میں سخت تکالیف اور دوہرے پن کا شکار ہیں اور عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ کشمیری اسیروں کی زندگیاں بچانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری، انسانی حقوق اداروں، سول سوسائٹی،عالمی ریڈ کراس(آئی سی آر سی)اور دوسروں کو اس ظلم و جبر کا نوٹس لے اور فوری مداخلت کرکے اسیروں کے حقوق ، انہیں تعذیب و ترہیب سے بچانے اور انہیں اسیری سے نجات دلانے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال میں لائیں تاکہ کشمیریوں کا اس پر اعتماد بحال ہوسکے۔

Comments are closed.