2019انتخابات رام مندر اور ہندوتوا پر ہوگا: موہن بھاگوت

جس طرح سے ہندوتوا تنظیمیں ایودھیا میں جلد رام مندر تعمیر کا دباؤ مودی-یوگی حکومت پر بنا رہی ہیں، اور بی جے پی کے کئی لیڈران بھی اس سلسلے میں برابر آرڈیننس لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اس سے تو یہ ظاہر تھا ہی کہ 2019 عام انتخابات میں پولرائزیشن کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، اب موہن بھاگوت نے بھی اس طرح کا واضح اشارہ دے دیا ہے۔ انھوں نے ایک تقریب میں آر ایس ایس پرچارکوں سے خطاب کے دوران یہ اشارہ دیا اور کہا کہ رام مندر تعمیر کے لیے ہر سطح پر آر ایس ایس پرچارک اور سویم سیوک یکجا ہوں گے۔

دراصل وارانسی کے کوئیراج پور واقع سنت اتلانند اسکول میں گزشتہ کچھ دنوں سے ایک تقریب چل رہی ہے۔ اس تقریب کے چوتھے دن یعنی بدھ کے روز آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کی ’پاٹھ شالہ‘ میں پورے دن کلاس چلی۔ اس میں پورے ملک سے تقریباً 250 چنندہ پرچارکوں کے سامنے موہن بھاگوت نے اپنی باتیں رکھیں۔ انھوں نے یہاں جو کچھ بھی کہا اس سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ 2019 لوک سبھا انتخابات کے لیے آر ایس ایس کی پالیسی طے ہو گئی ہے اور ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے ساتھ ساتھ ہندوتوا کا ایشو ترجیحی بنیاد پر اٹھایا جائے گا۔

ایک ہندی نیوز ویب سائٹ کے مطابق آر ایس ایس سربراہ نے پرچارکوں سے خطاب کے دوران صاف کہا کہ لوک سبھا انتخاب سے پہلے رام مندر تعمیر اور ہندوتوا کے ایشوز کو نئی چمک عطا کی جائے گی۔ ہر شہر اور گاؤں گاؤں تک پھر رام مندر تعمیر کی دھُن سنائی پڑے گی اور اس کے لیے ہر سطح کے پرچارک اور سویم سیوک یکجا ہوں گے۔ موہن بھاگوت نے یہ بھی کہا کہ ’’آر ایس ایس کارکنان کو اہلیت کےساتھ سماج میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ آر ایس ایس کی پہچان سماج میں ڈسپلن سے ہوتی ہے اور سبھی کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔‘‘

Comments are closed.