ہندوستان نئی ایجادات میں عالمی رہنماﺅں میں سے ایک کے طور پر اُبھر ا ہے /لیفٹنٹ گورنر

اُترپردیش /11دسمبر

لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہانے آج گریٹر نوئیڈا کی گالگوٹیاس یونیورسٹی میں ”سمارٹ اِنڈیا ہیکاتھون 2024۔ ہارڈ ویئر ایڈیشن“ گرینڈ فائنل میں حصہ لینے والے نوجوان اِختراع کاروں سے خطاب کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے کلیدی خطاب میں مرکزی حکومت کی طرف سے اِس اہم اَقدام کی ستائش کی جس میں اِختراع اور تعاون کے جذبے کی تقریب منانے اور ملک کے ذہین ترین لوگوں کو حقیقی دنیا کے مسائل کے لئے اَپنے تخلیقی حل تیار کرنے اور ظاہر کرنے کے لئے ایک متحرک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔اُنہوں نے کہا،” میں سمارٹ اِنڈیا ہیکاتھون کو تعلیمی اِداروں اور صنعتوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لئے ایک طاقتور آلہ کے طور پر دیکھتا ہوں۔
ہیکاتھون کے دوران اگلے چار دِنوں میں ملک بھر سے شرکا¿ کامیاب اِختراع کو فروغ دینے کے لئے اہم مسائل کے بیانات پر کام کریں گے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ 10 برسوں میں ملک کے اِختراعی منظر نامے میں تبدیلی کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نئی ایجادات میں عالمی رہنماو¿ں میں سے ایک کے طور پر اُبھرا ہے جسے معاشرے کی مستقبل کی فلاح و بہبود اور ملک کی اِقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے اہم سمجھا جاتا ہے۔
اِس موقعہ پر اُنہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اَپنے خیالات کو سماجی طور پر مفید اور تجارتی لحاظ سے قابل عمل ایپلی کیشنز میں تبدیل کریں اور اِس بات کو یقینی بنائیں کہ نئی ایجادات کے ثمرات تمام طبقوں تک پہنچیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے نوجوانوں سے کہا،”آپ کی ہمت، لگن، ٹیلنٹ اور نامعلوم چیزوں کو تلاش کرنے کا جذبہ ترقی یافتہ ہندوستان کے سفر کو نئی تحریک دے گا۔“
اُنہوں نے کہا،”ہمیں تکنیکی ایجادات میں سرکردہ قوم بننے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ہمیں دیرپا ترقی کے لئے ماحول دوست اِختراعات کی ضرورت ہے۔“ اُنہوں نے کہا کہ 2047 تک ترقی یافتہ قوم کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ہمیں اِختراع کاروں کے علم، صلاحیت اور عزم، تعاون، نئے آئیڈیاز، دریافتوں، مارکیٹنگ اور اِختراعات کی کمرشلائزیشن کی ضرورت ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ نئی اختراعات عام آدمی کی زندگی کو اس طرح سے چھو رہی ہیں جس کا آج ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہماری توجہ ایسی اِختراعات پر بھی ہونی چاہیے جو پانی اور توانائی کے تحفظ، ویسٹ مینجمنٹ ،درست زراعت اور اِی ۔گورننس جیسے بڑے پیمانے پر معاشرے کو فائدہ پہنچائیں۔ اُنہوں نے نوجوان اِختراع کاروںسے کہا کہ وہ زرعی شعبے میںسوئیل ہیلتھ، کیڑوں کے اِنفکیشن، موسمیاتی تبدیلی، ریئل ٹائم ڈیٹا وغیرہ سے متعلق مختلف شعبوں کو تلاش کریں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اِس بات پر زور دیا کہ ہر اِختراع کے پیچھے جامع اور اِقتصادی ترقی بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا ،” اِختراع کو ہمیں سماجی تبدیلی کی طرف لے جانا چاہیے اور ہندوستان کی اِقتصادی ترقی کو آگے بڑھانا چاہیے۔ اِنڈسٹری 4.0 ٹیکنالوجی میں اگمنٹیڈ رئیلٹی (اے آر) کو مختلف شعبوں میں ڈیزائن ، مصنوعات کی ترقی ، دیکھ ریکھ اور کوالٹی کنٹرول میں حصہ اَدا کرنا چاہیے اور ہمارے مینوفیکچرروں کی مدد کرنی چاہیے اور ان کے آپریشنل مسائل اور پروڈکشن ڈاو¿ن ٹائم کا حل تلاش کرنا چاہیے۔“
لیفٹیننٹ گورنرنے مزید کہا کہ بہتر سسٹم اِنٹگریشن اور سمارٹ فیکٹریاں اِنڈسٹری 4.0 کا سب سے متحرک پہلو ہوں گے جس میں فزیکل آلات اور ڈیجیٹل ٹولز شامل ہوں گے اور یہ اِنسانی اور ٹیکنالوجی کے مابین تعاون کی بہترین مثال بھی ہوگی۔
اُنہوں نے کہا،”اِنڈسٹری 4.0 فیکٹریوں کے لئے اور خوراک، پانی، ماحولیات اور توانائی کے سماجی چیلنجوں کو کم کرنے کے لئے ہمیں ذہین اور مربوط آلات کی ضرورت ہے۔اِنڈسٹری 4.0 ٹیکنالوجیز، اِنٹرنیٹ آف تھنگز، بگ ڈیٹا، اگمنٹیڈ رئیلٹی، کلاو¿ڈ کمپیوٹنگ، آرٹیفیشل اِنٹلی جنس، ایڈوانسڈ روبوٹکس، ایڈیٹیو مینوفیکچرنگ اور سمولیشن کے تمام بنیادی اجزا¿، ایٹمی توانائی اور دفاعی ٹیکنالوجی کے روایتی شعبے پر گہرا اثر ڈالیں گے۔“
لیفٹیننٹ گورنر نے معاشرے اور قوم کو درپیش چیلنجوں کا حل فراہم کرنے کے لئے تعلیمی اِداروں، صنعت اور پالیسی سازوں کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوں نے اَساتذہ اور فیکلٹی ممبران سے مزید کہا کہ وہ طلبا¿ کی حوصلہ اَفزائی کریں کہ وہ”پرابلم فرسٹ(مسئلہ پہلے)“ پر توجہ مرکوز کریں اور یونیورسٹیوں کے کیمپس میں اَنٹرپرینیورشپ ایکو سسٹم کو فروغ دیں۔
اُنہوں نے ہندوستان کو علمی معیشت کے طور پر قائم کرنے میں تعلیمی اِداروں کے رول پر بھی زور دیا اور قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو صحیح معنوں میں عملانے کی ضرورت پر زور دیا۔
لیفٹیننٹ گورنر کی درخواست پر چانسلر گالگوٹیاس یونیورسٹی نے جموں و کشمیر کے طلبا¿کے لئے 50 فیصد سکالرشپ کا اعلان کیا۔
اِس موقعہ پرممبر پارلیمنٹ راجیہ سبھا اشوک باجپائی، چانسلرگالگوٹیاس یونیورسٹی سنیل گلگوٹیا، وائس چانسلر ڈاکٹر کے ملیکھارجن بابو، فیکلٹی ممبران، یونیورسٹی کے طلبا¿ ، ممتاز شہری اور مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان اِختراع کار موجود تھے ۔

Comments are closed.