”ہمارا خون سستا نہیں ہے۔“انجینئر رشید نے پارلیمنٹ پہنچتے ہی جموں کشمیر میں شہری ہلاکتوں کا معاملہ اٹھایا

سرینگر /11فروری / ٹی آئی نیوز

دو روزہ حراستی پیرول کی منظوری کے بعد ممبر پارلیمنٹ انجینئر رشید نے پارلیمنٹ میں حاضری دیتے ہوئے پہلی تقریر میں جموں کشمیر میں شہری ہلاکتوں کا معاملہ اٹھایا اور ایوان پر زور دیا کہ دونوں اموات کی تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے کہا ”ہمارا خون سستا نہیں ہے ہمیں جینے کا حق ہے“۔

تفصیلات کے مطابق جاری بجٹ اجلاس کے دوران اپنی پہلی تقریر میں ممبر پارلیمنٹ برائے بارہمولہ انجینئر رشید نے کٹھوعہ اور بارہمولہ میں حالیہ عام شہریوں کی ہلاکت کا کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ کشمیریوں کا خون سستا نہیں ہے۔

دو روزہ حراستی پیرول کی منظوری کے بعد منگل کی صبح انجینئر رشید پارلیمنٹ میں پہنچے جس دوران انہوں نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے وسیم احمد میر کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا، جو بارہمولہ میں ناکہ چیکنگ کے دوران فوج کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے اور مکھن دین، جو مبینہ طور پر کٹھوعہ میں پولیس کے مظالم کی وجہ سے خودکشی کر کے ہلاک ہوئے تھے۔ ان کی موت نے سیاسی جماعتوں اور رہنماو¿ں کے ساتھ غم و غصے کو جنم دیا جس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

انجینئر رشید نے ایوان پر زور دیا کہ دونوں اموات کی تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خون سستا نہیں ہے ہمیں جینے کا حق ہے۔

انہوں نے سیکورٹی فورسز کے کردار پر بھی سوال اٹھایا اور کیا” کیا ہماری افواج کو ہر روز وسیم میر کے خون کی ضرورت ہے؟ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دونوں معاملات کی مکمل تحقیقات کرے“۔

اس دوران انہوں نے شمالی کشمیر کے دور دراز علاقوں بشمول کرنا، کیرن اور مژھل کے باشندوں کو درپیش چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا ”یہ لوگ خدا کے فضل سے چھ ماہ تک زندہ رہتے ہیںاور حکومت پر زور دیا کہ وہ ان علاقوں کے لیے ایک سرنگ تعمیر کرے“۔

خیال رہے کہ انجینئر رشید سال 2017 کے دہشت گردی کی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں این آئی اے کے ذریعہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار ہونے کے بعد 2019 سے تہاڑ جیل میں ہے۔ وہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بارہمولہ حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو انہیں کچھ پابندیوں کے ساتھ پارلیمنٹ میں جاری بجٹ اجلاس میں شرکت کیلئے دو دن کی حراستی پیرول منظور کی۔ عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اس عرصے کے دوران انٹرنیٹ استعمال نہ کریں اور نہ ہی میڈیا سے بات کریں

Comments are closed.