گزشتہ چھ ماہ کے دوران راجوری اور پونچھ خطہ تشویش کا باعث رہا ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائیگا
جموں کشمیر میں انسداد ملی ٹنسی کی کارروائیاں جاری ،سیاحت میں اضافہ جموں و کشمیر میں مثبت تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے
سرینگر /11جنوری /
گزشتہ چھ ماہ کے دوران جموں کشمیر کا راجوری اور پونچھ خطہ تشویش کا باعث رہا ہے کی بات کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل منوج پانڈے نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیلئے فوج کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں انسداد ملی ٹنسی کی کارروائیاں جاری رہیں گی جبکہ سیاحت میں اضافہ جموں و کشمیر میں مثبت تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کیلئے لداخ میں سفارتی اور سلامتی سطح پر بات چیت جاری ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کے درمیان دراندازی اور منشیات کی سمگلنگ جاری ہے
نئی دلی میں فوج کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل منوج پانڈے نے جموں کشمیر ، چین اور پاکستان کے ساتھ لگنی والی سرحدوں کے بارے میں خصوصی ذکر کی ۔ اپنے خطاب میں فوجی سربراہ جنرل منوج پانڈے نے کہا کہ جموں و کشمیر کا راجوری اور پونچھ خطہ میں گزشتہ چھ ماہ فوج کیلئے تشویش کا باعث رہا کیونکہ وہاں ملی ٹنسی سرگرمیاں دیکھنے کو ملی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج نے پہلے ہی جوابی کارورائی کی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ لوگ خود کو الگ تھلگ محسوس نہ کریں اور فوج نے پہلے ہی پونچھ میں متاثرہ گاو¿ں کو اپنا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2003کے بعد علاقے میں ملی ٹنسی مکمل طور پر ختم ہو گئی اور 2017-18تک خطے میں وہاں امن قائم رہا۔ جیسا کہ وادی میں حالات معمول پر آرہے ہیں، راجوری پونچھ کے علاقے کو ہماری مخالفین نے چنا اور انہوں نے وہاں پراکسی تنظیموں کو فعال کیا اور ملی ٹنسی کو فروغ دیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں راجوری پونچھ کے علاقے میں 45 دہشت گرد مارے گئے جبکہ دراندازی کی پانچ کوششوں کو ناکام بنایا گیا اور صرف پچھلے سال ہی اندرونی علاقوں میں 14 دہشت گرد مارے گئے۔راجوری پونچھ کے علاقے میں ہومین انٹیلی جنس کی کمی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل پانڈے نے کہا کہ انسانی ذہانت کو مضبوط کرنا بہت ضروری اور ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا ”ہم اپنی کوششوں اور دیگر ایجنسیوں کے ساتھ ہم آہنگی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور ہم ان کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں۔ مقامی تعاون بہت ضروری ہے۔ آپریشن سدبھاونا کے تحت ہم مقامی کمیونٹی (راجوری-پونچھ میں) کے ساتھ مشغول ہیں۔ میں نے ذاتی طور پر وہاں کی مقامی کمیونٹی کے ساتھ بات چیت کی اور فوج پہلے ہی متاثرہ گاو¿ں (پونچھ میں) کو گود لے چکی ہے۔“آرمی چیف نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ”فوج کو پیشہ ورانہ انداز میں کام کرنے کیلئے واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہماری کارروائیاں مسلسل جاری رہیں گی“۔
سال 2023 میں، فوج نے جموں میں 20 ہلاکتیں ریکارڈ کیں۔ ہمارے لیے کچھ حکمت عملی کے اسباق ہیں اور ہم ان طریقوں کا مطالعہ کر رہے ہیں جو ہمارے مخالف استعمال کرتے ہیں۔ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں فوجی چیف جنرل پانڈے نے کہا کہ حالات معمول پر آ رہے ہیں اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
Comments are closed.