کووڈ 19: وادی میں 4جی انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے ای بینکنگ اور ای کلاسوں کا انعقاد ناممکن

سرینگر: کووڈ 19کے پھیلائو کے پیش نظرایک طرف پبلک مقامات کے ساتھ ساتھ بینکوں میں جانے سے منع کیا جارہا ہے اور ای بینکنگ پرز ور دیا جارہا ہے تو دوسری طرف وادی میں موبائل انٹرنیٹ پر 4جی رفتار بدستور بند ہے جس کے نتیجے میں لوگ بینکوں اور دیگر جگہوں پر جانے کیلئے مجبور ہیں ۔ اس کے علاوہ اگرچہ کئی ریاستوںمیں ای کلاسز شروع کی جاچکی ہیں اور سکول و کالج بند رہنے کی صورت میں طلبہ کو انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن پڑھایا جاتا ہے تاہم وادی میں فور جی انٹرنیٹ پر سرکاری قدغن سے یہ بھی ناممکن بن گیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کوروناوائرس نے ایک عالمی وبائی صورت اختیار کی ہے اور اب تک اس وائرس میں مبتلاء ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے متجاوز کرگئی جبکہ دنیا بھر میں سات ہزار سے زائد افراد کی اب تک موت ہوچکی ہے جس کے پیش نظر دنیا بھر میں لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے کیلئے احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے جبکہ جموں کشمیر میں بھی سرکاری سطح پر بڑے بڑے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیںتاکہ اس وائرس کے پھیلائو پر قابو پایا جاسکے اس ضمن میں لوگوں کو پبلک مقامات، یہاں تک کہ عبادت گاہوں میں بھی جمع نہ ہو۔ کا مشورہ دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ بینکوں میں نہ جانے کیلئے بھی کہا گیا ہے اور لین دین کے سلسلے میں ای بینکنگ پر زور دیا گیا ہے تاہم وادی کشمیر میں میں گذشتہ آٹھ ماہ سے 4جی انٹرنیٹ بدستور بند ہے اور یہاں پر ای بینکنگ سہولیات سے عوام فائدہ نہیں اُٹھاسکتے ہیں ۔ ای بینکنگ کیلئے انٹرنیٹ کی سہولیات نہ ہونے کے نتیجے میں لوگ بینکوں میں جانے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں اور بینکوں میں جاکر اپنے کام اور لین دین کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں ۔ اس صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ ایک اگر یہاں پر جلد از جلد 4جی انٹرنیٹ بحال نہیں کیاگیا تو یہ سرکاری کی جانب سے عوام کا سراسر قتل عام کرنے کے مترادف ہوگا کیوں کہ اگر تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولیات دستیاب ہوگی تو لوگوں کو کافی حد تک اپنے گھروں میں بیٹھنے رہنے کا موقع فراہم حاصل ہوگا جبکہ کسی بھی طرح کے لین دین کو بغیر بینکوں تک جانے کے ہی اپنے گھروں سے انجام دیا جاسکتا ہے ۔ دریں اثناء کوروناوائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلائو کو روکنے کیلئے بھارت کی کئی ریاستوں میں طلبہ کیلئے ای کلاسسز شروع کئے گئے ہیںلیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ وائرس کے حوالے سے سرکاری سطح پر اگرچہ ہنگامی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں لیکن انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے یہاں کے طلبہ ای کلاس سے بھی محروم ہوچکے ہیں ۔لوگوںنے کہا ہے کہ اگرچہ وادی کشمیر میں پہلے سے ہی تعلیمی نظام درہم برہم ہے اور طلبہ کو تعلیمی حوالے سے کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔ عوامی حلقوں نے فورجی موبائل انٹرنیت کی فوری رہائی کا زور دیار مطالبہ کیا ہے ۔

Comments are closed.