
کوروناوائرس کے سیاہ سائے وادی میں منڈھلانے لگے ، ریل سروس ، پبلک ٹرانسپورٹ بند
شہر سرینگر میںاحتیاطی طور پر بندشیں عائد،لالچوک کے تمام دکانیں بند،سڑکیں سنسان اورویران
وادی میںکورونا وائرس کی دستک کے ساتھ ہی متعدد علاقے لاک ڈاون، لوگ پریشان
سرینگر: وادی میں پہلے کوروناکیس سامنے آنے کے بعد بڑے پیمانے پر احتیاطی اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جس کے تحت شہرسرینگر میںاحتیاطی طور پر بندشیں عائد کی گئیں ہیں جبکہ ریل سروس کو بھی معطل کیا گیا ہے اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ ، رستوران ، ہوٹل اور پارکیں پہلے سے ہیں بند پڑی ہے اس دوران لوگوں میں سخت خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا ہے اور زیادہ تر لوگ اپنے ہی گھروں میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ دریں اثناء وادی میںسینٹائزر اور ماسکوں کی ڈیمانڈ میں اچانک زبردست اضافہ ہوچکا ہے تاہم بازاروں میں ماسکوں اور سینٹائزرکی کمی پائی جارہی ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق گذشتہ روز شہر سرینگر کے شہرخاص خانیار علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا ٹسٹ مثبت سامنے آنے کے بعد ہی شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں سخت ترین اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ۔ خانیار جہاں پر خاتون رہتی تھیں کو مکمل طور پر فورسز نے سیل کردیا ہے اور اسطرف کے تمام راستوں پر خار دار تار لگادی گئی ہے اور نہ ہی اس جانب کو جانے کی اجازت دی جارہی ہے اور ناہی علاقہ سے کسی شہری کو باہر آنے کی اجازت دی جارہی ہے اس کے ساتھ ساتھ لالچوک اور دیگر بھیڑ بھاڑ والے علاقوں کو بھی سیل کردیا گیا ہے اور لوگوں کی نقل و حمل پر مکمل روک لگانے کیلئے فورسز اور پولیس نے جگہ جگہ رُکاوٹیں کھڑی کررکھی ہے ۔ کروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اُٹھائے گئے اقدمات سے اگرچہ عام لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم لوگوںکا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ضروری ہے اورلوگ سرکارکے اس فیصلے پر اپنا بھر پور تعاون دینے کو تیار ہے ۔دریں اثناء لالچوک اور دیگر گردونواح کے علاقوںمیں آج پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بند رہی جبکہ تمام تجارتی مراکز اور دکانیں صبح سے ہی مقفل رہیں اس کے ساتھ ساتھ رستوران ، ہوٹل اورگیسٹ ہاوس بھی تالہ بند رہے ۔ پبلک پارکوں اور دیگر بھیڑ بھاڑ والی جگہوں کو پہلے ہی بند رکھا گیا تھا ۔ دریں اثناء آج ریل سروس پر بھی 31مارچ تک پابندی لگائی گئی ہے تمام طرح کے امتحانات کو بھی 31مارچ تک ملتوی کردیا گیا ہے ۔یاد رہے کہ کوروناوائرس کی شروعات گذشتہ برس کے دسمبر مہینے میںچین کے واہان شہر سے ہوئی جس نے دیکھتے ہی دیکھنے ایک بھیانک رُخ اختیارکرلیا اور اب تک قریب سات ہزار افراد اس مہلک مرض کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے گئے ہیں جبکہ ایک لاکھ افراد سے زائد اس میں مبتلاء ہیں اور جموں کشمیرمیں بھی کئی مریضوں کے ٹسٹ مثبت آئے ہیں جبکہ لداخ میں متاثرین کی تعداد آٹھ پہنچ گئی ہے ۔ ادھر وادی کشمیر میں کورونا وائرس کی دستک کے ساتھ ہی ہر سو سناٹا چھا گیا ہے اور لوگ خدشات وتحفظات کے سمندر میں ڈوب گئے ہیں۔ دوسری طرف انتظامیہ نے شہر سری نگر سمیت متعدد علاقوں کو لاک ڈاؤن کردیا ہے۔ سڑکوں اور کاروباری اداروں کو بند کرکے لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کردیا گیا ہے۔ادھروسطی کشمیر کے بڈگام قصبہ میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے جمعرات کی صبح ہی سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے جو ملحقہ علاقوں سے آنے والی گاڑیوں کو قصبے میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔کرنٹ نیو زآف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں کورونا وائرس کی دستک کے ساتھ ہی ہر سو سناٹا چھا گیا ہے اور لوگ خدشات وتحفظات کے سمندر میں ڈوب گئے ہیں۔ دوسری طرف انتظامیہ نے شہر سری نگر سمیت متعدد علاقوں کو لاک ڈاؤن کردیا ہے۔ سڑکوں اور کاروباری اداروں کو بند کرکے لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وادی میں بدھ کے روز ایک 67 سالہ خاتون جو سعودی عرب سے لوٹی تھی، کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا۔ متاثرہ خاتون کو طبی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔وسطی کشمیر کے بڈگام قصبہ میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے جمعرات کی صبح ہی سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے جو ملحقہ علاقوں سے آنے والی گاڑیوں کو قصبے میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔ قصبہ میں دکانداروں کو اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے وادی خاص کر شہر سری نگر کو لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے فی الوقت چار مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے تین جموں میں جبکہ ایک کشمیر میں درج ہوا ہے۔وادی کشمیر میں جمعرات کی صبح نے سال گذشتہ کے پانچ اگست کی صبح کی یاد تازہ کردی۔ اگرچہ مواصلاتی نظام معطل نہیں ہے لیکن شہر سری نگر سمیت کئی علاقوں میں سیکورٹی فورسز نے خار دار تاروں سے سڑکوں، گلی کوچوں کو بند کرکے لوگوں کی نقل وحمل کو محدود کر دیا ہے۔سٹی رپورٹر کے مطابق شہر سری نگر میں ہر سو سناٹا چھایا ہوا ہے، سڑکیں سنسان ہی نہیں بلکہ کرفیو کا منظر پیش کررہی ہیں، دکانیں مکمل طور بند ہیں اور ریڑہ بانوں کا کہیں کوئی نام و نشان ہی نہیں ہے شہر سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں کو بھی بند کیا گیا ہے اور صرف بیماروں اور محکمہ صحت و دوسرے اہم محکموں کے ملازموں کو ہی چلنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ادھر وسطی کشمیر کے بڈگام قصبے میں بھی صورتحال ہو بہو یہی تھی۔ سیکورٹی فورسز ملحقہ علاقوں کے لوگوں کو قصبہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے تھے اور قصبہ کی تمام دکانیں بند تھیں اور چار پانچ لوگوں کو ایک ساتھ چلنے کی اجازت تھی نہ جمع ہونے کی۔وادی کے دیگر اضلاع و قصبہ جات سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی آمد ورفت پر قدغنیں عائد کی گئی ہیں۔
Comments are closed.