کشمیر ٹریڈ لائنس نے کی بنگلہ دیش سے کشمیری طلباءاور کارکنوں کوواپس لانے کی اپیل
سرینگر/
کشمیر ٹریڈ ائنس نے وزارت خارجہ سے اپیل کی ہے کہ کشمیری طلباء اور ورکروں کو بنگلہ دیش سے نکالنے کیلئے فوری کاروائی عمل میں لائی جاے، کیونکہ اس ملک میں تشدد میں اضافے کی اطلاعات ہیں۔
کشمیر ٹریڈ لائنس کے صدر اعجاز شہدارنے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”بنگلہ دیش میں تشدد کی اطلاعات ملنے سے ایسے ہزاروں خاندان پریشان ہیں جن کے بچے یا تو بنگلہ دیش میں کام کر رہے ہیں یا پڑھ رہے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ یہ بحران کا وقت ہے، ہم بھارت کی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تمام طلباءکو بغیر کسی قیمت کے بنگلہ دیش سے واپسی کو یقینی بنائے۔تجارتی پلیٹ فارم نے زور دیا کہ انخلا کی کوششوں کو صرف طلباءتک ہی محدود نہیں رکھا جانا چاہئے۔ شہدار نے کہا کہ بہت سے کشمیریوں نے بنگلہ دیش میں کاروبار قائم کر لیے ہیں یا ملازمت حاصل کر لی ہے، اور ان افراد کو بھی کسی بھی انخلا کے منصوبے میں شامل کیا جانا چاہئے۔
کشمیر ٹریڈ الائنسکے بیان میں کشمیر میں تعلیمی انفراسٹرکچر کے وسیع تر مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔ شہدارنے تجویز دی ہے کہ موجودہ بحران خطے کے اندر نجی جامعات اور طبی کالج قائم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ ایسے ادارے کشمیری طلباءکو جموں و کشمیر کے باہر اعلیٰ تعلیم کے مواقع تلاش کرنے کی ضرورت کو کم کر دیں گے۔شہدار نے کہا کہ جیسے جیسے بنگلہ دیش میں صورتحال بگڑتی جا رہی ہے، الائنس بھارتی حکام سے کشمیری باشندوں کی حفاظت اور ان کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے تیز کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
Comments are closed.