کشمیر میں گذشتہ چار برسوں کے دوران زائد از 12 سو افراد نے تمباکو نوشی سے ناطہ توڑا
سرینگر / 08مارچ
وادی کشمیر میں جہاں منشیات کی بدعت کی بیخ کنی کے لئے پولیس اور متعلقہ محکمے نے ایک ہمہ گیر مہم چھیڑ رکھی ہے وہیں سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے لوگوں کو تمباکو نوشی جیسی مضر صحت عادت سے چھٹکارا دلانے کے لئے اقدام اور جانکاری مہمیں چلائی جا رہیں۔
ایک طرف منشیات مخالف مہموں کے دوران آئے روز منشیات فروشوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور اس لت میں پڑنے والوں کی کونسلنگ کی جاتی ہے اور ان کا علاج کیا جاتا ہے وہیں تمباکو نوشی کے خلاف جاری مہموں کے بھی حوصلہ افزا نتائج بر آمد ہو رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق وادی میں گذشتہ چار برسوں کے دوران قریب 12 سو افراد نے تمباکو نوشی کو خیر باد کہہ دیا ہے۔مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں سال 2022-23 کے دوران147 افراد نے تمباکو نوشی سے کنارہ کشی اختیار کی جبکہ سال2021 -22 کے دوران 642 افراد، سال 2020-21 کے دوران212 افراد اور سال2019- 20 کے دوران 194 افراد نے تمباکو نوشی سے ناطہ توڑ دیا۔ڈاٹا کے مطابق سال2022-23 کے دوران 6 ہزار6 سو 24 افراد نے کونسلنگ حاصل کی جبکہ سال2021-22 میں 7 ہزار8 سو 15 افراد، سال2020-21 کے دوران 5 ہزار3 سو 48 افراد اور سال2019-20 کے دوران7 سو 91 افراد کی کونسلنگ کی گئی۔متعلقہ حکام کا دعویٰ ہے کہ جموں وکشمیر میں تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کے لئے مختلف اقدام کئے جار ہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے چلائے جانے والے قومی تمباکو کنٹرول پروگرام کی کاوشوں کے نتیجے میں تمباکو نوشی کی شرح میں تنزلی درج ہو رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ جی اے ٹی ایس 2 ڈاٹا کے مطابق جموں و کشمیر میں 35.2 فیصد مرد،5.1 فیصد خواتین اور 20.8 فیصد بالغ تمباکو نوشی کی بری عادت کے شکار ہیں۔ان میں سے 6.8 فیصد مرد،1.5 فیصد خواتین اور 4.3 فیصد بالغ بغیر دھویں کے تمباکو کا استعمال کرتے ہیں جبکہ 39.7 فیصد مرد، 6.2 فیصد خواتین اور23.7 فیصد بالغ دھویں والے تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔یو این آئی
Comments are closed.