کشمیر میں انسانی حقوق کی تاریخ کا سیاہ باب رقم ، عالمی ادارے نوٹس لیں /وزیر اعظم پاکستان

کشمیر متنازعہ خطہ ، کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رہیگی

سرینگر/10دسمبر: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ اورانسانی اقدار کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں مانیٹرنگ کے مطابق پاکستانی روزنامہ میں چھپی ایک رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے یورنیورسل ڈیکلریشن 1948 میں انسانی حقوق کو تحفظ دیا گیا اور انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ اور انسانی اقدار کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں، پاکستان انسانی حقوق کے حوالے سے قومی و بین الا قوامی سطح پر اپنی ذمہ داریاں پوری کررہا ہے۔وزیراعظم خان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے قانونی اصلاحات سمیت انسانی حقوق کے حوالے سے کئی اقدامات کیے، یہ اسلام ہی ہے جس نے سب سے پہلے معاشرے کے لئے انسانی حقوق کا تعین کیا اسی لئے ہم تمام انسانوں کے بلا تفریق پر امن اور برابری کی سطح پر انسانی حقوق کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تاریخ کا سیاہ باب رقم کیا گیا اور 1947 میں بھارتی فوج نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وادی میں اپنی فوج اتار دی۔ گزشتہ 71سالوں سے کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔خان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کے لئے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے کیوں کہ اس مسئلے کا واحد پرامن اور پائیدار حل صرف یہی ہے۔پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کی جانب سے ظلم و ستم قابل مذمت ہے پاکستان ہر سطح پر کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا اور اپنی آوازبلند کرتا رہے گا عالمی برادری کو بھی کشمیر میں ہونے والی سنگین انسانی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے ۔اسی دوران پاکستانی وزیراعظم نے ورکنگ باونڈر ی اور کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو منہ توڑ جواب دیاجائے گا، ہم امن پسند قوم ہیں جب کہ تنازعات کا نہ صرف مذاکرات کے ذریعے حل پر یقین رکھتے ہیں بلکہ خطے میں امن واستحکام اور مشترکہ ترقی وخوشحالی پر بھی یقین رکھتے ہیں۔

Comments are closed.