کشمیر ،سی سی اے قرار داد پر ووٹنگ اور’ای یو ۔انڈیا سمٹ ‘سے قبل، یور پی یو نین کے سفیروں کا دورہ کشمیر متوقع

’ ہم کشمیر کا دورہ کرنے کیلئے تیار ،خطے کی صورتحال کا خود جائزہ لیں گے‘:سفارتکار

سرینگر 4 ،فروری :کے این ایس / کشمیر ،سی سی اے قرار داد پر ووٹنگ اور’ای یو ۔انڈیا سمٹ ‘سے قبل یو رپی یونین کے سفیروں کا دورہ کشمیر ایک مرتبہ پھر متوقع ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق برسلز میں 13مارچ کو ’ای یو ۔انڈیا سمٹ ‘ طے ہے اور اس سے قبل یور پی یونین کے سفیر کشمیر کا دورہ کرسکتے ہیں ،تاہم اس حوالے سے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے ۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق نریندرا مودی حکومت متوقع طور پر یور پی یونین (ای یو ) ممالک کے سفیروں کا ایک اور دورہ جموں وکشمیر کراسکتی ہے ۔ نیوز پوٹل’دی پرنٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ دورہ یوپی پارلیمنٹ میںجموں وکشمیر اور شہریت ترمیمی قانون پر مشترکہ قرارداد پیش کرنے کے پیش نظر متوقع ہے ۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ جنوبی امریکا اور افریقہ کے بعض ممالک کے سفارتکاروں کو وادی کے دورے کی اجازت دے دی گئی تھی ۔ان سفارتکاروں کا17رکنی وفد کشمیر آیا تھا اور یہاں فوج کی 15ویں کور ہیڈ کواٹر پر سینئر فوجی قیادت کیساتھ ملاقات کرنے کے علاوہ کئی سیول سوسائٹی ،صحافیوں اور دیگر افراد سے علیحد علیحدہ اجتماعی اور انفرادی سطح پر ملاقاتیں کی تھیں ۔تاہم غیر ملکی سفیروں کو جموں وکشمیر کا دورہ کرانے پر کانگریس پارٹی سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے مودی حکومت کی تنقید کی تھی ۔دی پرنٹ نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ برسلز میں13مارچ کو ’ای یو ۔انڈیا سمٹ ‘ سے قبل یو ر پی یونین کے سفیر کشمیر کا دورہ کرسکتے ہیں ۔تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مودی حکومت مذکورہ سفیروں کو سرکاری طور دورے سے متعلق کوئی دعوت نہیں دی ہے ،تاہم یور پی یونین کے سفیروں نے کہا ہے کہ وہ اب کشمیر کا دورہ کرنے کیلئے تیار ہے ۔ایک سفیر نے دی پرنٹ کو بتایا ’ ہم کشمیر کا دورہ کرنے کیلئے تیار ہیں ،ہم خطے کی صورتحال کا خود جائزہ لینا چاہتے ہیں ،بھارتی حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر ہمیں کوئی دعوت نہیں ملی ہے،تاہم ہمیں امید ہے کہ یہ دورہ (ای یو ۔انڈیا سمٹ) سے قبل ہوگا ‘۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس دورہ کے حوالے سے ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس دورے میں یور پی یونین کے27ممبرممالک کے سفیر شامل ہوں گے یا نہیں ۔ایک یو ر پی پونین کے سفارتکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتا یا ہے کہ فرانس ،جرمنی اور اسپین ممالک کے سفیر دورہ کشمیر کا حصہ ہوسکتے ہیں ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دراصل حکومت ہند نے اصولی طور یور پی یونین کے سفارتکاروں کے دورہ کشمیر کا ایک منصوبہ ترتیب دیا ہے اور یہ دورہ موسم بہار کی آمد پر متوقع ہے ۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے یور پی پار لیمنٹ میں کشمیر ،سی سی اے پر 6قراردادیں پیش کی گئی تھیں ،جن پر بحث کے بعد ووٹنگ تھی ،تاہم یورپی یونین کے پارلیمنٹ میں ’سی اے اے‘ سے متعلق قرار داد پر ہونے والی ووٹنگ مارچ تک کیلئے موخر کر دی گئی ہے۔ووٹنگ کی تاریخ 30جنوری کو رکھی گئی تھی لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کی 13مارچ کو برسلز میں ہونے والے سمٹ میں شرکت کے پیش نظر یہ ووٹنگ موخر کر دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی کمیشن کی نائب صدر اور امور برائے خارجہ امور و سلامتی کی پالیسی کی اعلیٰ نمائندہ ہیلینا ڈالی کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ آئین کے ساتھ قانون کی تعمیل کا جائزہ لینا بھارتی سپریم کورٹ کا کردار ہے اور ساتھ ہی یہ بھی یقین ہے کہ ملک میں گذشتہ ہفتوں کے دوران پائے جانے والے تناو اور تشدد کو دور کرنے میں عدالتی کارروائی معاون ثابت ہوگی۔اس دوران 2بھارتی نژاد ارکان پارلیمنٹ نے بھارتی حکومت کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی سے متعلق لوگوں میں صحیح معلومات نہیں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی نژاد ایم ای پی شفق محمد اور دیگر مثلا ایس اینڈ ڈی کے جان ہاوارتھ اور وی ای آر ٹی ایس ؍اے ایل ای کے اسکاٹ اینسلی نے سی اے اے کو ایک انتہائی امتیازی سلوک والا قانون بتایا ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ یورپی یونین پارلیمنٹ کے 751ممبروں میں سے 626 ممبران نے دونوں امور پر چھ قراردادیں پیش کی تھیں۔ اس قانون کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔پارلیمنٹ میں اس ہفتہ کے آغاز میں یورپین یونائیٹیڈ لیفٹ نارڈک گرین لیفٹ (جی یو ای؍این جی ایل)گروپ نے قراردادیں پیش کیں ۔ ہندوستان کی طرف سے اس پرکہا گیا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون مکمل طور سے ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ ہندوستان کو امید ہے کہ اس تعلق سے شہریت ترمیمی قانون پر یورپین یونین کے مسودہ کی حمایت اور اس کا جائزہ لینے کیلئے ہندوستان سے تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔ اس تجویز میں اقوام متحدہ کے منشور، حقوق انسانی کی آفاقی اعلامیہ کی شق15کے علاوہ2015میں دستخط کئے گئے ہندوستان ۔یوروپین یونین اسٹریٹجک پارٹنرشپ جوائنٹ ایکشن پلان اور انسانی حقوق پر یوروپین یونین ۔ہندوستان موضوعاتی ڈائیلاگ کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس میں ہندوستانی حکام سے اپیل کی گئی کہ وہ سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنیو الے لوگوں کے ساتھ’مثبت مکالمہ‘کریں اور’امتیازی سلوک والے سی اے اے‘کو منسوخ کرنے کے ان کے مطالبہ پر غور کریں۔قرارد اد میں ہندوستان کے لوگوں کے خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون ملک میں شہریت طے کرنے کے طریقے میں خطرناک تبدیلی کریگا۔ اس میں بغیر شہریت والے لوگوں سے متعلق بڑا بحران پوری دنیا میں پیدا ہوسکتا ہے اور یہ بڑے انسانی مصائب کی وجہ بن سکتا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں ہندوستان میں مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت یہ ترمیمی قانون لے کر آئی ہے جس کے خلاف پورے ہندوستان میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

Comments are closed.