ویڈیو: کشمیری قیادت اور عوام نے ہر طرح کے انتخابات کو کلی طور پر مسترد: میرواعظ
انتخابات سے نہ تو مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور نہ ہی ہیئت تبدیل ہو سکتی
سرینگر16نومبر : حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے موقعہ پر ایک بھاری عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں یہ بات پھر واضح کردی کہ کشمیری قیادت اور عوام نے ہر طرح کے نام نہاد انتخابات کو کلی طور پر مسترد کردیا ہے کیونکہ آئین ہند کے تحت انتخابی ڈراموں سے نہ تو مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور نہ ہی ہیئت تبدیل ہو سکتی ہے اور نہ ہی اس طرح کے ڈراموں سے عوام کو اُنکے پیدائشی حق، حق خودارادیت کی پر امن جدوجہد سے دستبردار کرایا جاسکتا ہے ۔میرواعظ نے کہا کہ حریت پسند عوام نے جس طرح نام نہاد بلدیاتی انتخابات کو عملاً مسترد کرکے کلی طور اُس لاحاصل مشق سے دوری اختیار کی ۔ اسی طرح کل17 نومبر کو ہونے جارہے پنچایتی انتخابی ڈرامے کو بھی عملاً مسترد کریں گے اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیں گے کہ کشمیری عوام کیا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا یہ تاثر دینا کہ انتخابی عمل سے جموں وکشمیر میں جمہوری ادارے مضبوط اور مستحکم ہونگے قطعی جھوٹ اور پروپیگنڈہ ہے کیونکہ انتخابات وہاں کوئی معنی رکھتے ہیں جہاں واقعی جمہوریت کا بول بالا ہولیکن جہاں مطلق العنانیت ہو، ظلم و جبر کی انتہا ہو، قیادت کی پر امن سرگرمیوں پر قدغن اور پہرے ہوں، نوجوانوں کو چُن چُن کر نشانہ بنایا جارہا ہو اور عوام کے سارے حقوق طاقت کے بل پر سلب کرلئے گئے ہوں جہاں فوج اور سرکاری فورسز کو بے پناہ اختیارات کے تحت کسی بھی شہر ی کے گھر میں گھس کر کسی بھی فرد کو نشانہ بنانے کی کھلی چھوٹ ہو جہاں رہائشی مکانوں کوبموں اور بارود سے کھنڈرات میں تبدیل کئے جاتے ہوں جہاں اپنے حق کے مطالبہ کی پاداش میں برسوں معصوم لوگوں کو جیلوں میں سڑایا جاتا ہو ، جہاں کالے قوانین Black Laws, AFSPA اور بدنام زمانہ PSA وغیرہ کے ذریعہ نوجوانوں کو برسوں پابند سلاسل رکھا جارہا ہو ، یہاں تک کہ مزاحمتی خواتین کو بھی فرضی کیسوں میں گرفتار کرکے تہاڑ جیسے جیلوں میں مقید رکھا جاتا ہووہاں جمہوریت کا نام لینا خود حقیقی جمہوریت کی توہین کے مترادف ہے ۔میرواعظ نے کہا کہ مہذب دنیا میں انتخابات کو ایک جمہوری عمل تصور کیا جاتا ہے اور کوئی بھی باہوش انسان اسکی مخالفت نہیں کرسکتا تاہم جموں وکشمیر میں جب تک حقیقی جمہوریت کو بحال نہ کیا جائے اور اس کے لئے کشمیریوں کے جذبات اور احساسات اور بے پناہ قربانیوں کو مد نظر رکھ کر حق خودارادیت کی بنیاد پر اصل مسئلہ کو حل کرنے کیلئے اقدامات نہ اٹھائے جائیں تب تک نہ تو کشمیریوں کے سیاسی مستقبل کا تعین ہو سکے گا اور نہ ہی موجودہ غیر یقینی حالات کے اندر تبدیلی آسکے گی۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام یہ انتخابی تماشے 1947 سے آج تک دیکھتے آرہے ہیں ، اس دوران کتنے وزیراعلیٰ آئے اور گئے لیکن مسئلہ اپنی جگہ موجود تھا، ہے اور رہے گا۔ میرواعظ نے حکمرانوں کے ان کھوکھلے دعوؤں کو کہ انتخابات سے کشمیر میں تعمیر و ترقی Development ہوگی اور خوشحالی آئیگی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب کشمیریوں سے ان کے زندہ رہنے کا حق ہی چھین لیا گیا ہے تو تعمیر و ترقی کا کیا مطلب ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں درجنوں قتل عام کے سانحات ہوئے اور بے گناہوں کو تہہ تیغ کیا گیا، ان کے خلاف کتنے FIR درج کئے گئے اور کس کس کو سزا دی گئی؟ انہوں نے کہا کہ یہ اس لئے ممکن نہیں ہے کیونکہ ہندوستانی قانون میں قاتلوں کے تحفظ اور دفاع کی پہلو موجود ہیں اس لئے کشمیری عوام اور قیادت نے مسئلہ کشمیر کے حل تک ہر طرح کے نام نہاد انتخابی عمل کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ ہمارا بس ایک ہی مطالبہ ہے اور وہ ہے میرواعظ نے عوام کو تلقین کی کہ کل17 نومبر 2018ء کے حوالے سے مشترکہ قیادت کی جانب سے جو ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی کال دی گئی ہے اُس پر عوام من و عن عمل کریں اور اُس کے علاوہ بقیہ دنوں میں جن جن علاقوں میں انتخابی ڈرامے رچائے جارہے ہیں ان علاقوں کے عوام مقامی طور پر احتجاجی ہڑتال کرکے رواں خونین تحریک آزادی کے ساتھ اپنی مکمل ہم آہنگی اور یکجہتی کا اظہار کریں۔اس دوران میرواعظ صاحب بزرگ سیاسی رہنما سید علی شاہ گیلانی کی رہائش گاہ حیدر پورہ گئے جہاں موصوف نے جناب گیلانی کے فرزند نسبتی مرحوم غلام حسن مخدومی کی وفات حسرت آیات پر ذاتی طور پررنج و غم کا اظہار کیا اورکچھ وقت بزرگ رہنما کے ساتھ گزار کر انہیں تعزیت اور تسلیت پیش کی۔ اس موقعہ پر میرواعظ نے مرحوم مخدومی کی مغفرت اور جنت نشینی کیلئے ایصال ثواب کیا اور فاتحہ پڑھی۔
Comments are closed.