سبھی زبانوں کو فروغ دینا نئے کشمیر کا آئین رہا ہے، کشمیری زبان ہماری تہذیب وتمدن کی بڑی نشانی
سرینگر/13دسمبر: کشمیری زبان کے خلاف امتیاز ہ کا کوئی سوال پیدا نہ ہونے کا گمان بھی نہیں ۔ ریاست جموں وکشمیر (خطہ کشمیر ) کی اکثر آبادی کشمیری زبان بول رہے ہیں اور صدیوں سے یہ زبان ریاست کی کشمیری تہذیب وتمدن ثقافت اور کشمیریت کی پہچان رہی ہے یہ زبان ہماری تعلیمی نصاب میں بھی اندراج ہے اور کشمیری مضمون بھی لازمی امتحانات میںقرار دیا گیا ہے ۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کشمیری زبان سے وابستہ علمی ادبی ، سقافتی اور تاجر برادری کے ساتھ ٹیلیفوں پر کئے گفتہ شنید کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا جونہی میں نے کشمیری ادیب ، دانشور ، قلم کار وں کی یہ کلمات سنے اور میں ذاتی طور پر اسی وقت مرکزی وزارت انسانی وسائل کے ساتھ رابطہ کر کے کشمیری زبان کے خلاف امتیاز ی جیسے سلوک کو ترک کرنا وقت کی اہم ضرورت بتایا کیونکہ یہی زبان ریاست کی سب سے بڑی زبان اور اہل کشمیر کے تہذیب وتمدن کی نشانی ہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ ہر مہذب قوم کی زبان اس کی ثقافت ، زبان، کلچرل ،تہذیب وتمدن سب سے بڑا انمول اور لافانی سرمایہ ہوتا ہے اور اس کی رکھ والی کرنا فرد فرد کی ذمہ داری ہے ۔ڈاکٹر عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ مرکزی سرکار (وزات انسانی وسائل ) نے مجھے یقین دلایا کشمیر دشمن کے ساتھ کوئی امتیاز نہ رکھا جائے گا۔انہوںنے کہا جن قوموں اپنی زبان تہذیب ، تمدن کو فراموش کیا ان کا نام ونشان بھی مٹ گیا ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی عظیم نے نیا کشمیر کے آئین میں ہر زبان چاہئے کشمیری ، ڈوگری ،لداخی ، بلتی ،دردی ،پہاڑی ، گوجری زبان ہو انکی ہر سطح پر فروغ ملناچاہئے جو نیشنل کانفرنس کا آئین اور منشور بھی ہے ۔ نیشنل کانفرنس نے ہی کشمیر ی زبان کو آئین ہند میں مقام دلوایا اور انشاء اللہ یہ تا ابد قائم ودائم رہے گی ۔ میں کشمیر ی زبان سے وابستہ قلم کاروں دانشوروں ، براڈ کاسٹروں ، مضمون نگاروں اور کشمیری روزناموں کے مدیروں کو سلام پیش سرینگر/13دسمبر/سی این آئی/ کشمیری زبان کے خلاف امتیاز ہ کا کوئی سوال پیدا نہ ہونے کا گمان بھی نہیں ۔ ریاست جموں وکشمیر (خطہ کشمیر ) کی اکثر آبادی کشمیری زبان بول رہے ہیں اور صدیوں سے یہ زبان ریاست کی کشمیری تہذیب وتمدن ثقافت اور کشمیریت کی پہچان رہی ہے یہ زبان ہماری تعلیمی نصاب میں بھی اندراج ہے اور کشمیری مضمون بھی لازمی امتحانات میںقرار دیا گیا ہے ۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کشمیری زبان سے وابستہ علمی ادبی ، سقافتی اور تاجر برادری کے ساتھ ٹیلیفوں پر کئے گفتہ شنید کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا جونہی میں نے کشمیری ادیب ، دانشور ، قلم کار وں کی یہ کلمات سنے اور میں ذاتی طور پر اسی وقت مرکزی وزارت انسانی وسائل کے ساتھ رابطہ کر کے کشمیری زبان کے خلاف امتیاز ی جیسے سلوک کو ترک کرنا وقت کی اہم ضرورت بتایا کیونکہ یہی زبان ریاست کی سب سے بڑی زبان اور اہل کشمیر کے تہذیب وتمدن کی نشانی ہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ ہر مہذب قوم کی زبان اس کی ثقافت ، زبان، کلچرل ،تہذیب وتمدن سب سے بڑا انمول اور لافانی سرمایہ ہوتا ہے اور اس کی رکھ والی کرنا فرد فرد کی ذمہ داری ہے ۔ڈاکٹر عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ مرکزی سرکار (وزات انسانی وسائل ) نے مجھے یقین دلایا کشمیر دشمن کے ساتھ کوئی امتیاز نہ رکھا جائے گا۔انہوںنے کہا جن قوموں اپنی زبان تہذیب ، تمدن کو فراموش کیا ان کا نام ونشان بھی مٹ گیا ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی عظیم نے نیا کشمیر کے آئین میں ہر زبان چاہئے کشمیری ، ڈوگری ،لداخی ، بلتی ،دردی ،پہاڑی ، گوجری زبان ہو انکی ہر سطح پر فروغ ملناچاہئے جو نیشنل کانفرنس کا آئین اور منشور بھی ہے ۔ نیشنل کانفرنس نے ہی کشمیر ی زبان کو آئین ہند میں مقام دلوایا اور انشاء اللہ یہ تا ابد قائم ودائم رہے گی ۔ میں کشمیر ی زبان سے وابستہ قلم کاروں دانشوروں ، براڈ کاسٹروں ، مضمون نگاروں اور کشمیری روزناموں کے مدیروں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس زبان کو قائم دائم رکھنے میں کلیدی رول ادا کیا ہے اور ادا کرتے رہے گے ۔دریں اثناء پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کشمیر ی ادیب اور معروف براڈکاسٹر ( ڈائریکٹر نیوز ریڈو کشمیر) حاجی مشتاق احمد مشتاق کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہ ان کی انتھک کوششوں اور کاوشوں کی بدولت یہ زبان دن دگنی رات چگنی ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پارٹی کے سینئر لیڈران اور ادب نواز و سابق ایم پی شریف الدین شارق اور سابق ایم ایل سی اور قانون ساز کونسل کے ڈپٹی چیئرمین محمد یوسف ٹینگ نے بھی حاجی مشتاق احمد تانترے کو ساہتہ اکادمی انعام حاصل کرنے پر مبارک باد پیش کی ہے۔
Comments are closed.