کرونا وائرس: عالمی طاقتوں کے مابین جنگ کا باعث بن سکتی ہے
چین کا امریکہ پر بائیولاجیکل حملے کا الزام
سرینگر/10مارچ: چین نے امریکہ پرکورونا وائرس کے حیاتیاتی حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں امریکی خفیہ اداروں کا ہاتھ ہوسکتا ہے جبکہ اس کا مقصد چین کی میشعت کو تباہ کردینا ہیاس سلسلے میں امریکہ کو اس کی وضاحت دینی پڑے گی۔کشمیر نیوز ٹرسٹ مانیٹرنگ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے ہی چین کے علاقے ووہان میں کورونا وائرس لائی جبکہ شفافیت کا فقدان امریکا میں ہے چین میں نہیں انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ امریکی فوج ہی کورونا وائرس ووہان میں لائی چینی وزارت خارجہ نیبراہ راست امریکا پر بائیولاجیکل حملے کا الزام عائد کیا ہے،اور سولات اٹھائے ہیں کہ امریکہ میں کورونا کب شروع ہوا؟کتنے لوگ متاثر ہیںامریکہ کے کن ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے انتظامات کیے گئیاس بات کا امکان ہے کہ امریکی خفیہ ادارے ووہان میں کورونا وائرس لے کر آئے امریکہ کو اس معاملے پر وضاحت دینا ہو گی۔واضح رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے الزام لگایا تھا کہ چین نے کورونا وائرس پر ردعمل میں سستی کا مظاہرہ کیا جس کی قمیت پوری دنیا ادا کر رہی ہے ، حالانکہ ووہان میں اس وائرس کی نشاندہی ایک سال قبل ہو گئی تھی۔جریدے ’’دی ڈپلومیٹ‘‘اور ’’چائنہ مارننگ پوسٹ ‘‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین نے کورونا وائرس پھیلانے کے الزام پر امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں جانے کا عندیہ بھی دیا ہے ادھر روسی سائنسدانوں نے بھی چین کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے کہ یہ امریکا کا ایک خوفناک بائیولاجیکل حملہ تھا۔ جس نے چینکو پوری دنیا میں تنہا کردیا ہے اور چین کو کئی ٹریلین ڈالرز کانقصان ہوا پوری دنیا نے چینی مصنوعات درآمد کرنے پہ پابندیاں لگا دیں چین کو معاشی طور پر کمزور کرنا امریکا کا منصوبہ تھا ‘روسی سائنسدانو ں کا خیال ہے کہ یہ ایک امریکی سازش تھی جس کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت کو روکنا اور وائرس کے پھیلا کے بعد اربوں ڈالرز کی ویکسین بیچ کر رقومات کمانا ہے۔چینی سائنسدانوں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے امریکیلیبارٹریز میں اس وائرس کو تخلیق کیا گیا اور اسے ایک بائیولاجیکل ہتھیار کے طور پر تیار کیا گیا‘اسے امریکا چین ٹریڈ وار‘ جنوبی چائنہ کے سمندری تنازعات اور 5جئی انٹرنیٹ کے معاملات سے جوڑا جارہا ہے ۔یاد رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کورونا سے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ24ہزار ہو چکی ہے جبکہ 4600 افراد اس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔عالمی ادرہ صحت نے اس وبا کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین میں 80980 افراد میں وائرس کی تصدیق اور 3136 ہلاکتیں ہوئی ہیں‘اٹلی میں 12462 افراد میں وائرس کی تصدیق، 827 ہلاکتیں‘ایران میں 10000 افراد میں وائرس کی تصدیق، 429 ہلاکتیں‘جنوبی کوریا میں 7869 افراد میں وائرس کی تصدیق، 66 ہلاکتیں‘فرانس میں 2269 افراد میں وائرس کی تصدیق، 48 ہلاکتیں‘سپین میں 2140 افراد میں وائرس کی تصدیق اور 49ہلا کتیں ہوئی ہیں.اسی اثنا میں کووڈ 19 سے چند دیگر ممالک میں بھی پہلی پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جس میں یونان، آئیوری کوسٹ، آسٹریا اور الجیریا شامل ہیں آئر لینڈ، البانیہ ، بیلجیئم، سویڈن اور بلغاریہ میں بھی اس وائرس کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں۔چین میں حکام کا کہنا ہے کہ وہاں وبا کا عروج ختم ہو چکا ہے اورگزشتہ روز ملک بھر سے صرف 15کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ ہوبائی جو اس وبا کا مرکز ہے وہاں بھی صرف آٹھ کیسز سامنے آئے۔کئی افریقہ ممالک میں ابھی تک اس وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی تاہم انھوں نے اس سے نمٹنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے جنوبی افریقہ میں بھی کورونا کا پہلا کیسز سامنے آیا۔
Comments are closed.