وکیل دپیکا راجاوت کو مقدمہ سے ہٹانے کے بعد کتھوعہ متاثرہ کے والد نے گاؤں والوں کی جانب سے بائیکاٹ کی سنائی کہانی
جموں: اپنی آٹھ سالہ بچی کی عصمت دری اور پھر قتل کے بعد اپنے گاؤں رسانہ، کتھوعہ کوصرف غصہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ متاثرہ خاندان کو گاؤں والوں نے شہر بدر کر تمام سہولتوں سے محروم کردیا ہے جسکی وجہ سے انہیں سامبا میں چیچی ماٹا مندر کے قریب بسنا پڑا ہے۔ ساتھ ہی انکی مدد کے لئے جموں و کشمیر بنک میں جمع ہوا پیسہ لینے بھی نہیں دیا جارہا ہے۔ ان حالات کی وجہ سے خاندان کو ہر جانب سے نا امیدی محسوس ہورہی ہے۔
14؍ نومبر کو انہوں نے پٹھان کوٹ عدالت سے انکی وکیل دپیکا راجاوت کو اس مقدمہ سے ہٹانے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ راجاوت ان سے ربط میں ہی نہیں ہے۔اب تک کی سنوائیوں میں وہ صرف دو مرتبہ ہی پیش ہوئی ہیں۔ یوسف نے کہا کہ ہمیں نہیں پتا کہ وہ کہاں ہیں۔ وہ ہماری وکیل ہیں لیکن نہ ہی وہ ہم سے بات کررہی ہیں اور نہ دیگر جڑے لوگوں کے ربط میں ہیں۔یوسف نے مزید کہا کہ میرا اصل مسئلہ راجاوت کا نہیں ہے بلکہ میرے گاؤں والوں کا جنہوں نے میرے مویشیوں تک کو گاؤں میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔یوسف نے کہا کہ گاؤں والے صرف ہندو چرواہوں کو داخلہ دیں گے لیکن ہمیں نہیں اور میرے لئے یہ فساد میں مرنے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔
انہی سبھی وجوہات کی وجہ سے یوسف گاؤں سے دور رہ رہے ہیں تاکہ ان پر گاؤں والے حملہ نہ کردیں۔
Comments are closed.