چرار شریف کے نمکین کلچوں کی مانگ میں آج بھی کوئی کمی نہیں
سرینگر/ 18جنوری
وسطی ضلع بڈگام کا قصبہ چرار شریف شیخ العالم حضرت شیخ نور الدین ولی (رح) کے آستان عالیہ کی سر زمین ہونے کے باعث وادی بھر میں مشہور ہے وہیں اس علاقے کے نمکین کلچے بھی نہ صرف وہاں جانے والے زائرین کی خریداری کی اولین پسند ہوتے ہیں بلکہ یہ کلچے بھی اپنے مخصوص ذائقے کے لئے وادی کے ہر گھر کی پسند ہیں۔
چرار شریف کے شوکت احمد سودا گر نامی ایک کلچے بیچنے والے دکاندار نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ ہمارا خاندان اسی پیشے سے وابستہ ہے اور میں بھی گذشتہ قرب تیس برسوں سے اسی کام سے وابستہ ہوکر اپنی روزی روٹی کماتا ہوں۔انہوں نے کہا: ’اس کلچے کی خاص بات یہ ہے کہ ایک ماہ سے دوماہ تک ٹھیک رہ سکتا ہے اس کا ذائقہ خراب نہیں ہوگا‘۔ان کا کہنا تھا کہ میرے کارخانے میں دو کاریگر کام کرتے ہیں اور ہم اچھی طرح سے اپنا روزگار کما رہے ہیں۔موصوف دکاندار نے کہا کہ جتنے بھی زائرین یہاں حضرت شیخ العالم (رح) کی زیارت کے لئے آتے ہیں وہ اس کلچے کو ضرور خرید کر گھر لے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے دکان پر مختلف قیمتوں کے کلچے دستیاب ہیں جن کی قیمت پانچ روپیے سے بیس روپیے تک ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم یومیہ دو سے تین ہزار روپیے تک کلچے بیچتے ہیں اور اس کی مانگ میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا ہے‘۔شوکت احمد نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک محنت طلب کام ہے لیکن اس سے اچھی طرح روز گار حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں اس پیشے سے بہت ہی مطمئن ہوں میرے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ نئی نسل اس کام کو کرنے کے لئے تیار نہیں ہے چہ جائیکہ یہ ایک اچھا کاروبار ہے۔انہوں نے کہا کہ اب اس میں سہولیت بھی ا?ئی ہے اس کام کو بھی مشینوں کے ذریعے انجام دیا جا سکتا ہے۔
موصوف کاریگر نے کہا کہ یہ ایک ایسا کام ہے جس سے عیال کثیر کو پالا جاسکتا ہے۔چرار شریف میں سوکھے ناشپاتی بھی بیچے جاتے ہیں اور وہ بھی کافی مشہور ہیں۔غلام رسول نامی ایک شہری نے بتایا کہ ہم سوکھے ناشپاتی کے قاش بیچ کر اپنا روزگار کما رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان قاشوں کو سکھایا جاتا ہے اور بعد میں اس کو بازار میں بیچا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صاف سوکھے ناشپاتی کی ایک پاو¿ کی قیمت 80 روپیے ہے۔
Comments are closed.