پلوامہ ٹریفک جام پرانے وقتوں کی منظر کشی ، تھوڑا سا فاصلہ طے کرنے کیلئے گھنٹوں کا سفر کرنا پڑتا ہے
سرینگر/30مارچ/ یاور رشید
مین ٹاو¿ن پلوامہ میں بدترین ٹریفک جام ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہاہے جس سے مسافروں اور عام لوگوں کو خاص طور پر اہم اوقات میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کشمیر پریس سروس نمائندہ یاور رشید کے موصولہ تفصیلات کے مطابق پلوامہ میں ٹریفک جام روز کا معمول ہے اور جو لوگ روزانہ کی بنیاد پر اپنے کام کی جگہوں پر پہنچنے کے لیے سفر کرتے ہیں انہیں مین ٹاو¿ن پلوامہ میں لگاتار ٹریفک جام کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ علاقے میں ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے لوگوں کو تھوڑا فاصلہ طے کرنے کے لیے گھنٹوں کا وقت گزارنا پڑتا ہے۔مین ٹاو¿ن پلوامہ میں ٹریفک جام آج کل شہر کا چرچا ہے جس کی وجہ سے مین بازار پلوامہ کے کاروباری برادری کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔
علاقے کے تاجر برادری کا کہنا تھا کہ مین بازار میں ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے تاجر برادری کو کافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور اپنے کاروبار کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک مقامی تاجر فیاض احمد نے کہا کہ مین ٹاو¿ن پلوامہ میں ٹریفک جام کو جدید حل کی ضرورت ہے جس کے لیے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے کو بہت محنت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں ٹریفک کو مناسب طریقے سے منظم کیا جائے اور لوگ اپنی گاڑیاں نو پارکنگ زون میں نہ کھڑی کریں جس کے لیے متعلقہ محکمہ کو بازار میں باقاعدہ مہم چلانی ہوگی۔ ا
نہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک کو ریگولیٹ کرنے کے لیے علاقے میں ٹریفک لائٹس لگائی جائیں جس سے مرکزی قصبہ پلوامہ میں ٹریفک کی خرابی سے نمٹنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ ایک اور تاجر اور جنرل سکریٹری ٹریڈرز فیڈریشن پلوامہ روف رشید ریشی نے کہا کہ ضلع انتظامیہ پلوامہ نے قصبے میں ٹریفک جام سے نمٹنے کے لیے پرانے بس اسٹینڈ کو نئے بس اسٹینڈ ڈرسو میں منتقل کیا لیکن یہ کام نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں ٹریفک جام کاروباری برادری اور علاقے میں آنے والے لوگوں کے لئے پریشانی کا باعث بن رہا ہے اور کہا کہ ضلع انتظامیہ پلوامہ کو ٹریفک کی خرابی سے پاک کرنے کے لئے اس پر کام کرے۔
Comments are closed.