پرائیویٹ سکولوں میں داخلہ فیس کی کوئی حد مقرر نہیں ۔ متعلقہ محکمہ خاموش

کئی سکولوں میں اڈمشن فیس ایک لاکھ سے زائد ہونے پر والدین پریشان

سرینگر/19نومبر/سی این آئی/ پرائیوٹ سکولوں میں داخلہ فیس لاکھوں روپے ہونے کی وجہ سے عام انسان بچوں کو پرائیوٹ سکولوں میں داخلہ دلا نہیں سکتا ہے جبکہ سرکار کی جانب سے پرائیویٹ سکولوں میں داخلہ فیس کیلئے کوئی حد مقرر نہ کرنے کی وجہ سے پرائیوٹ سکولوں کی جانب سے بچوں کے والدین سے موٹی موٹو رقومات حاصل کی جارہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پرئیویٹ سکولوں میں بچوں کے داخلہ فیس’’ایڈمشن ‘‘پر سرکاری کی جانب سے کوئی حد مقرر نہیں ہے ۔ والدین کی مجبور کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے پرائیوٹ سکول منتظمین لاکھوں روپے داخلہ فیس طلب کرتے ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی کے مختلف پرائیوٹ سکولوں میں داخلہ فیس حد سے زیادہ ہے ۔ شہر سرینگر میں قائم جی ڈی گوئنکا عمر کالونی صدر بل میں داخلہ فیس 1لاکھ روپے ہیں ۔ گرین ویلی ایجوکیشنل انسٹچیوٹ الٰہی باغ میں ایڈمشن فیس 1لاکھ روپے ، پرزنٹیشن کانونٹ سکول راجہ باغ 1لاکھ روپے ہے جبکہ کشمیر ہاروڈ ملہ باغ میں 80ہزار روپے، آر پی سکول میں 80ہزار روپے، اسی طرح شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور میں ویلکن سکول سوپور میں داخلہ فیس 40ہزار روپے ہیں ۔ اسی طرح اننت ناگ میں قائم ریڈین پبلک سکول میں 30ہزار روپے ، شفیرڈ پبلک سکول اننت ناگ 30ہزار روپے اسی طرح سینٹ لیڈ اننت ناگ میں 30ہزار روپے اور دلی پبلک سکول سنگم میں داخلہ فیس 50ہزار روپے ہیں ۔سکولوں میں داخلہ فیس کیلئے کوئی حد مقرر نہ ہونے کے بارے میں جب ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن سے فون پر بات کرنی چاہی تو موصوف کا موبائل بند آرہا تھا۔ اس صورتحال پر عوامی حلقوں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف سرکاری سطح پر دعویٰ کیا جارہا ہے ہے کہ سرکاری سکولوں کی جانب سے کی جارہی من مانیوں کو قبول نہیں کیا جائے گا اور ماہانہ فیس ، وردیوں اور کتابوں کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی دوسری طرف سکولوں کے داخلہ فیس میں اس قدر اضافہ کیا جارہا ہے کہ والدین قرض لیکر اپنے بچوں کو سکولوں میں داخلہ دلانے پر مجبور ہورہے ہیں ۔ پرائیوٹ سکولوں کو داخلہ فیس میں کوئی حد مقرر نہ ہونے کی وجہ سے پرائیویٹ سکولوں کے منتظمین والدین سے موٹی موٹی رقومات حاصل کررہے ہیں۔

Comments are closed.